ایک مولانا کی بیٹی عبیر اسعد کی ’یونین پبلک سروس کمیشن‘ میں کامیابی کی کہانی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-10-2024
ایک مولانا کی بیٹی عبیر اسعد کی  ’یونین پبلک سروس کمیشن‘  میں کامیابی کی کہانی
ایک مولانا کی بیٹی عبیر اسعد کی ’یونین پبلک سروس کمیشن‘ میں کامیابی کی کہانی

 

 نئی دہلی: یہ کہانی ہے ایک مولانا صاحب کی بیٹی کی سول سروسیز کے میدان میں جھنڈا گاڑنے کی ۔محدود وسائل کے باوجود کامیابی حاصل کرنے کی ، گھر کے مذہبی ماحول میں دین اور دنیا کے بہترین توازن کی۔ جس کے سبب ایک لڑکی نے اپنے خاندان کا نام روشن کیا اور تعلیم کے حصول کے لیے اپنی  محنت، لگن، خود اعتمادی اور  سنجیدگی  کو ایک مثال بنا دیا ۔

یہ ہیں عبیر اسعد  ۔۔۔ جنہوں نے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے امتحان میں پہلی ہی کوشش میں کامیابی حاصل کرکے سچ ثابت کردیا ہے

 عبیر اسعد کا نام 2023 میں منعقدہ سول سروسز امتحانات میں شامل ہونے والے امیدواروں کی ریزرو ضمنی فہرست میں شامل ہیں، جسے حال ہی میں یو پی اویس سی نے جاری کیا ۔

عبیر اسعد نے پہلی کوشش میں یہ کامیابی بغیر کسی رہنمائی، بغیر کسی کوچنگ اور کسی آئی اے ایس اکیڈمی میں داخلہ لئے بغیر حاصل کی ہے۔ ان کی اس کامیابی میں ان کی ذاتی محنت، لگن، کچھ کرنے کاجذبہ اورصرف منزل پر نظرکا عمل دخل رہا ہے۔ وہ انہماک کے ساتھ مطالعہ کی عادی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا سیلف اسٹڈی کا شوق نے یو پی ایس سی جیسے سخت ترین امتحان میں کامیابی کی منزل تک پہنچایا۔ 

اسکولنگ سے لیکر گریجویش تک کی تعلیم تک انہوں نے اعلی اور امتیازی نمبر سے پاس کیا۔دسویں میں 92.8،بارہویں میں 97.5اور گریجویشن میں بھی امتیازی نمبر وں سے پاس کیا۔ انہوں نے دہلی کے مشہور ہنسراج کالج سے اکنامکس میں گریجویشن کیا۔

 واضح رہے کہ عبیر اسعد نے سول سروس میں اپنی پہلی پسند انڈین ایڈمنسٹریٹیو سریس(آئی اے ایس) اور دوسری پسند انڈین ریوینیو سروس (آئی آر ایس) اور تیسری پسندانڈین ریلوے منیجمنٹ سروس رکھی ہے۔ یہ گروپ اے سول سروس ہے۔ کس سروس میں ان کی ٹریننگ ہوگی یہ ابھی پتہ نہیں چلا ہے۔ ابھی حال ہی میں 120امیدواروں کی ریزولسٹ جاری ہوئی ہے جس میں عبیر اسعد کا 35واں نمبرہے۔ اس لسٹ ایک اور مسلمان محمد نایاب انجم ہیں۔عبیر اسعد کے بھائی محمدباسل سافٹ ویئرانجینئرہیں۔ والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ان کا آبائی تعلق ضلع مئو کے پورہ معرف کرتھی جعفر سے ہے۔

کوچنگ سینٹر کے بجائے گھر

عبیر اسعد نے اپنی منزل پانے کے لیے کسی کوچنگ سینٹر کا رخ نہیں کیا بلکہ اپنی کتابوں کے ساتھ گھر سے یو پی ایس سی کی تیاری کی۔ یہ کامیابی اس کی صرف ایک سال کی محنت ہے۔ اگر انہوں نے اس سلسلے میں رہنمائی حاصل کرتی اور کسی اچھے انسٹی ٹیوٹ میں تیاری کرتی تو یاتوٹاپ کرتی یا ٹاپ ٹین میں ضرور آتی۔ انہوں نے  بتایاکہ  وہ عام دنوں میں آٹھ سے نو گھنٹے تک پڑھتی تھی اور امتحان کے دنوں یہ دورانیہ بڑھ جاتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس کامیابی کے پیچھے جہاں والدین کی حوصلہ افزائی، محنت، پڑھائی کے سلسلے میں ان کی سنجیدگی اورہر موڑ پرا ن کی ترغیب ہے۔ یہ ایسا فارمولہ ہے کہ بچوں کا حوصلہ کبھی ٹوٹنے نہیں دیتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر لڑکیوں کو ماں پاب پڑھنے لکھنے کی آزادی دیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں، مساوی موقع فراہم کریں اور کچھ کرنے کے لئے ’موٹی ویٹ‘ (ترغیب دیں) کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ مسلم لڑکیاں ہر شعبے میں اپنی کامیابی و کامرانی کا جھنڈا بلند نہ کریں۔ انہوں نے مسلم لڑکیوں سے اپیل کی کہ اپنے آپ پر پہلے اعتماد کریں، یقین کریں،سنجیدگی سے پڑھیں اور پڑھائی پر محنت کریں تو کامیابی ان کاقدم چومے گی اور ہر طرح کی رکاوٹ دور ہوجائے گی۔انہوں نے مسلم نوجوانوں سے کہا کہ وہ گلیوں اور محلوں میں گھومنے پھرنے اور وقت برباد کرنے کے بجائے پڑھائی لکھائی اور مطالعہ پر زیادہ توجہ دیں۔ اسی طرح سے بحیثت قوم ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
عبیر اسعدکے والد مولانا محمد اسعد القاسمی الاعظمی نے کہا کہ ہم عبیر کو پڑھنے لکھنے اور زندگی میں کیا کرنا چاہتی ہے اس کی پوری آزادی دی۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی وہ اپنے بچوں کو پڑھنے لکھنے کی آزادی دیں اور کس شعبے میں وہ آگے پڑھنا چاہتا ہے، اس کی پسند کاخیال رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم ہی کسی قوم کی قسمت بدل سکتی ہے، اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔