احمد نگر : مزدور کے تین بیٹوں نے کتابوں کے ایک ہی سیٹ سے ایم بی بی ایس پاس کیا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 02-03-2025
احمد نگر : مزدور کے تین بیٹوں نے کتابوں کے ایک ہی سیٹ سے ایم بی بی ایس پاس کیا
احمد نگر : مزدور کے تین بیٹوں نے کتابوں کے ایک ہی سیٹ سے ایم بی بی ایس پاس کیا

 

مہاراشٹر کے تاریخی ضلع احمدنگر کے سونئی تعلقہ کے مولاگائوںکی شکر مل  مزدور رفیق پٹیل نے شدید مالی مشکلات، معاشی دشواریوں اور دیگر مسائل کےباوجود اپنے ۳؍ بیٹوں اظہرالدین (31)، محسن (29) اور رمیز پٹیل (27) کو ڈاکٹر بنانے میں کامیابی حاصل کرکے جہد مسلسل کی مثال قائم کی ہے۔ ان تینوں بھائیوں کی اعلیٰ تعلیم کی اہمیت اس بات سے دوچند ہوجاتی ہے کہ ان تینوں نے ایم بی بی ایس کی پڑھائی کتابوں کے ایک ہی سیٹ سے کی۔
ڈاکٹر اظہرالدین کا ایم بی بی ایس کیلئے انتخاب ہونے پر گائوںکی ایک تنظیم کی جانب سے انہیں بطور تحفہ ایم بی بی ایس کی نصابی کتابوں کاسیٹ دیاگیاتھا۔ اسی سیٹ سے مرحلہ وار ان تینوں بھائیوںنے ایم بی بی ایس کی پڑھائی کی ہے۔ ان تینوں بھائیوں نے گورنمنٹ کوٹے کی سیٹوں پر ایم بی بی ایس میں داخلہ حاصل کیاتھا۔ واضح رہےکہ رفیق پٹیل کےخاندان میں کوئی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہے  سبھی مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود رفیق پٹیل اور ان کی اہلیہ ریحانہ کی مستقل جدوجہد اور کوششوں کی بدولت ان کے ۳؍بیٹوں نے ایم بی بی ایس میں کامیابی حاصل کرکے والدین اوراپنے گائوں کانام روشن کیا ہے۔
ان بھائیوں نے ڈاکٹر بن کر والدین اور اپنے ماموں شیخ حجو کا دیرینہ خواب پورا کیاہے۔ انہوں نے مولا گائوں کے ضلع پریشد اسکول سے پرائمری جبکہ سیکنڈری اسکول کی پڑھائی نیوانگلش  سے  نیز گیارہویں اوربارہویں کی پڑھائی مولانا آزاد کالج اورنگ آباد سےمکمل کی۔ ڈاکٹر اظہرالدین نے ایس ایس سی اور ایچ ایس سی میں بالترتیب 92اور83فیصد، ڈاکٹر محسن پٹیل نے 94اور 77فیصد اور ڈاکٹر رمیزپٹیل نے 91؍اور 81؍فیصد نمبرات حاصل کئے تھے۔ تینوں نے ایم بی بی ایس کی تعلیم بالترتیب بی جے میڈیکل کالج، پونے، گورنمنٹ میڈیکل کالج اورنگ آباد اور ڈاکٹر شنکررائوچوان گورنمنٹ میڈیکل کالج ناندیڑ سے حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر اظہر الدین نے 2018 میں ایم بی بی ایس مکمل کیا تھا جبکہ ڈاکٹر محسن نے 2019 میں اور ڈاکٹر رمیز پٹیل نے 2021 میں یہ امتحان کامیاب کیا۔  فی الحال ڈاکٹر اظہرالدین ناگپورکے آئی جی جی میڈیکل کالج کے میڈیسین شعبے میں جبکہ  ڈاکٹر محسن پٹیل احمدنگر کے ہیلتھ سینٹر میں میڈیکل آفیسر کےطورپر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تیسرے بھائی ڈاکٹر رمیزپٹیل پوسٹ گریجویشن(ایم ڈی) کیلئے نیٹ امتحان کی تیاری میں مصروف ہیں۔
 ڈاکٹر محسن پٹیل نے اپنی کامیابی کا سہرا والدین کے سر باندھتے ہوئے کہاکہ  انہوں نے ہم بھائیوں کی ہرمقام پر حوصلہ افزائی کی۔ اس کے علاوہ ہمارے ماموں شیخ حجوجواورنگ آباد میں معلم ہیں نے شروع سے ہی  ہماری پڑھائی پر توجہ دی اور ہرسطح پر رہنمائی کی ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محسن نے بتایاکہ  میرے بڑے بھائی اظہرالدین پٹیل کا ایم بی بی ایس میں داخلہ ہونے پر گائوںکی ایک تنظیم کی جانب سے بطور تحفہ ایم بی بی ایس کے پہلے سال کی پڑھائی کیلئے کتابوں کا ایک  سیٹ دیا گیا تھا۔ ان کے بعد اسی  سیٹ سے میں نے اور پھر میرے چھوٹے بھائی رمیز پٹیل نےمیرے بعد ایم بی بی ایس  سال اول کی پڑھائی کی۔  یعنی ہم تین بھائیوں نے ایم بی بی ایس کےپہلے سال کی پڑھائی کتابوں کے ایک ہی  سیٹ سے کی ہے۔‘‘  ڈاکٹر محسن کے مطابق ڈاکٹری کرنے کا داعیہ بھی والدہ کو سڑک حادثہ پیش آنے کے بعد  پیدا ہوا۔ انہوں نے  بتایاکہ  2006میں میری والدہ سڑک حادثہ میں بری طرح زخمی ہوئی تھیں اور 42؍دنوں تک  اسپتال میں زیر علاج رہیں۔تبھی بڑے بھائی اظہر الدین نے بڑے ہوکر ڈاکٹر بننے کا فیصلہ کیا،اس وقت وہ نویں میں تھے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تھوڑی سی توجہ سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہےڈاکٹر اظہرالدین نے کہا کہ  اگر ہم کوشش اور محنت کریں تو کامیابی حاصل کرنا مشکل نہیں ہے۔ ہم نے موبائل اور دیگر غیر ضروری چیزوں کو چھوڑکرپڑھائی پر توجہ دی جس کا نتیجہ ہےکہ ہمیں کامیابی ملی۔