ریشما پٹھان ۔۔۔ بالی ووڈ کی ہمت والی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 06-11-2024
ریشما پٹھان ۔۔۔ بالی ووڈ کی ہمت والی
ریشما پٹھان ۔۔۔ بالی ووڈ کی ہمت والی

 

ممبئی : بالی ووڈ میں ہیرو اور ہیروئن تو توجہ کا مرکز ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو پردے یا کیمرے کے پیچھے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہیں۔بلکہ فلم اور فلمی اداکاروں کی کارکردگی کو چار چاند لگانے کا کام بھی کرتے ہیں ۔ایسا ہی نام ہے ریشما پٹھان کا ۔ بالی ووڈ کی پہلی مسلم خاتون ااسٹنٹ ویمن ۔جنہوں نے جان کی بازی لگا کر خطرناک سین انجام دئیے۔اس دوران کئی مرتبہ بڑی چوٹوں کو بھی برداشت کیا۔لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری بلکہ پوری زندگی بالی ووڈ میں خطروں کا سامنا کرتے ہوئے گزار دی ۔ان کی کامیابی یہ ہے کہ آج بالی ووڈ میں ایک پہچان ہے اور ایک احترام ہے 

ریشما پٹھان کی کہانی واقعی متاثر کن ہے۔ انہوں نے نہ صرف اسٹنٹ کی دنیا میں اپنا مقام بنایا بلکہ اپنی محنت اور عزم سے کئی چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ ایک قدامت پسند مسلم گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی خاندانی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے ااسٹنٹ آرٹسٹ بننے کا فیصلہ کیا۔ان کے لیے یہ صرف ایک پیشہ نہیں تھا، بلکہ اپنے خاندان کی بہتری کے لیے ایک راہ بھی تھی۔ شعلے میں ان کا کردار اور دیگر فلموں میں ان کی شمولیت نے انہیں ایک منفرد شناخت دی۔ریشما کی کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سخت محنت اور عزم کے ساتھ، کوئی بھی شخص اپنی تقدیر بدل سکتا ہے، چاہے حالات کتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں۔ ان کے تجربات اور جدوجہد نے نہ صرف انہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک مثال قائم کی ہے۔

گذشتہ دنوں ریئلٹی شو ’کون بنے گا کروڑپتی‘ کے ایک اسپیشل پروگرام میں ہوسٹ اور معروف اداکار امیتابھ بچن نے’ڈریم گرل‘ ہیمامالنی کو مدعو کیا تھا۔ اس شو کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ایک ایسی اداکارہ کو بھی مدعو کیا گیا جنھوں نے فلم شعلے میں ہیما مالنی کے لیے اسٹنٹ کیا تھا۔جو فلموں کی باریکیوں کو جانتے ہیں اور فلم میکنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں، انھیں معلوم ہو گا کہ بڑے اداکاروں کے لیے ان کا باڈی ڈبل ہوتا ہے جو ان کے لیے خطرناک کام انجام دیتا ہے۔چنانچہ جس اداکارہ کو شو کے سیٹ پر مدعو کیا گیا تھا وہ کوئی اور نہیں بلکہ ہمت و حوصلے کا پیکر ریشما پٹھان تھیں۔

ریشما پٹھان نے اپنی محنت اور ہمت سے نہ صرف ااسٹنٹ کی دنیا میں اپنا مقام بنایا، بلکہ انہوں نے ہیمامالنی کے ساتھ اپنے تجربات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہیمامالنی نے کبھی انہیں جونیئر آرٹسٹ نہیں سمجھا اور ہمیشہ ایک فنکار کے طور پر ان کے ساتھ سلوک کیا، جو ان کی یادوں میں ایک خوبصورت لمحہ ہے۔ اگرچہ انڈین سنیما میں پہلی ااسٹنٹ وومن میر آن ایوانز کو سمجھا جاتا ہے لیکن وہ دراصل ایک لیڈ اداکارہ تھیں۔ ان کی بہادری کی وجہ سے انہیں "فیئرلیس " کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آج ہم ریشما پٹھان کی بات کر رہے ہیں۔جنہیں فلم شعلے میں ان کے کرتبوں کی وجہ سے"شعلے گرل" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی پر اسی نام سے ایک فلم بھی بنی ہے۔ گذشتہ سال انہیں سینما کے 110 سال بے مثال" کے دوسرے سیزن میں انڈیا کی پہلی ااسٹنٹ خاتون کے طور پر سراہا گیا۔ ریشما پٹھان ایک قدامت پسند مسلم گھرانے میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے اپنی بچپن کی زندگی انتہائی غربت میں گزاری۔ان کے والد بیمار تھے،ایک دن ان کی والدہ کو چوری کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا، جس کے بعد گھر کی ذمہ داری 13-14 سال کی ریشما پر آ گئی۔

ریشما پٹھان کی زندگی خطروں سے بھری گزری

خطرے کی کھلاڑی

ریشما پٹھان کے ایک پڑوسی ااسٹنٹ ڈائریکٹر ایس عظیم، ان کے خاندان کی مشکلات سے اچھی طرح واقف تھے اور انہوں نے ریشما کی ہمت و قابلیت دیکھی۔ اس لیے انہوں نے 14 سالہ ریشما کو ااسٹنٹ وومن بننے کی تجویز دی۔ ابتدائی طور پرریشما کے والد نے اس پیشے کی مخالفت کی۔ کیونکہ وہ اپنی بیٹی کی حفاظت کے لیے فکر مند تھے اور ان کے نزدیک جان کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا۔ مگر حالات کی نزاکت کے باعث، وہ خاموش ہو گئے۔ ریشما نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا مقصد پیسے کمانا تھا تاکہ ان کا خاندان ایک باوقار زندگی گزار سکے۔ اُس وقت، مرد اسٹنٹ آرٹسٹ خواتین کے لیے خطرناک کام کرتے تھے اور ان کی باڈی ڈبل ہوتے تھے، لیکن ریشما کے میدان میں آنے سے کچھ لوگوں میں ناراضگی پھیل گئی۔ ریشما نے اب تک 400 سے زیادہ فلموں میں کام کیا ہے، اور انہوں نے اپنا پہلا اسٹنٹ اداکارہ لکشمی چھایا کے لیے فلم "ایک کھلاڑی باون پتے" میں کیا۔ یہ ایک رقص سیکوئنس تھا جس میں اداکارہ گرتی ہے اور پھسل کر سٹیج سے نیچے جاتی ہے۔ ریشما نے یہ اسٹنٹ ایک ہی ٹیک میں مکمل کیا، جس سے ان کی ساکھ میں اضافہ ہوا۔وہ بتاتی ہیں کہ میں نے 175 روپے یومیہ اجرت سے شروعات کی۔ میرے ہاتھ میں صرف 100 روپے آتے تھے۔باقی ٹرانسپورٹ میں چلے جاتے تھے۔ لیکن میں خوش تھی۔ کیونکہ اگر میں گریجویٹ بھی ہوتی تو بھی اتنی رقم کمانے کے قابل نہ ہوتی۔ اپنے خاندان کی ضروریات پورا کرنا میری پہلی ترجیح تھی۔ ریشما کی یہ عزم اور محنت ان کے کامیاب کیریئر کی بنیاد بنی۔

ریشما پٹھان  بالی ووڈ میں عزت اور احترام  کی حقدار بنیں 

زخم اور خطرے

ان کا کہنا ہے کہ اسٹنٹ کرتے ہوئے بہت چوٹیں آتی تھیں۔اکثر سخت حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ وہ اکثر جھاڑیوں میں کپڑے بدلتی تھیں اور حفاظتی سہولیات کی کمی کا سامنا کرتی تھیں۔ ریشما نے اپنی کہانی سے یہ پیغام دیا کہ محنت اور عزم کے ساتھ، کوئی بھی چیلنج کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ سبھاش گھئی نے ڈرائیور کو ہدایت کی کہ جب ٹرک ریشما کے قریب پہنچے تو وہ اشارہ کریں گے، تاکہ ٹرک کو روکا جا سکے۔ لیکن جب شاٹ شروع ہوا، تو سبھاش نے اشارہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے ٹرک ڈرائیور نے گاڑی نہیں روکی اور ریشما کو ٹکر مار دی۔ وہ کافی دور جا گریں اور ان کی کمر میں شدید چوٹ آئی۔ اس پر ریشما نے سبھاش گھئی کے سامنے ناراضگی ظاہر کی۔ اس چوٹ کے اثرات ان پر کافی عرصے تک رہے۔ فلم شعلے میں تانگے پر بھاگنے اور پکڑنے کا ایک لمبا سیکوئنس تھا، جس کے دوران ریشما پوری رفتار سے تانگا چلا رہی تھیں کہ اچانک وہ ایک چٹان سے ٹکرا گیا اور اس کے پہیے نکل گئے، جس کے نتیجے میں وہ گر کر زخمی ہو گئیں۔ انہیں ٹانکے لگے اور آرام کرنے کا مشورہ دیا گیا، مگر اس کے باوجود وہ فوراً واپس کام پر چلی آئیں اور سیکوئنس کو مکمل کیا۔

اس فلم کے بعد ریشما پٹھان نے مینا کماری، ریکھا، ہیما مالنی، موسمی چیٹرجی، شرمیلا ٹیگور، نیتو سنگھ اور ممتاز جیسی چلبلی اداکاراؤں کے لیے بھی باڈی ڈبل کا کام کیا۔ ایک ہندی اخبار دینک بھاسکر کے ساتھ انٹرویو میں، ریشما نے سیٹ پر درپیش چیلنجز کا ذکر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں بہت چوٹیں آتی تھیں۔ زمین پر پڑے کنکر اور پتھر صاف کرنے کے بعد بھی ہمیں ٹھوس زمین پر گرنا پڑتا تھا۔ اونچائی سے چھلانگ لگانے کے مناظر میں، نیچے کچھ لوگ جال پکڑے کھڑے ہوتے تھے اور پھر ہمیں اوپر سے چھلانگ لگانی ہوتی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ "ہمارا جسم ہر وقت زخمی رہتا تھا، لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ اگر ہم نے احتجاج کیا تو ہمیں کون کام دیتا؟ ہمارا کام اسٹنٹ کرنا تھا، جس میں چوٹیں ناگزیر تھیں۔وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ انہیں بعض اوقات جھاڑیوں میں کپڑے بدلنے پڑتے تھے، جہاں کیڑے مکوڑے بھی موجود ہوتے تھے۔ ایک بار تو انہیں اتنی شدید چوٹ لگی کہ وہ صحیح طور پر رفع حاجت بھی نہیں کر پا رہی تھیں

مشکل وقت کا تجربہ

1980 میں، ریشما نے اسٹنٹ ڈائریکٹر شکور پٹھان سے شادی کی، لیکن 1984 میں اسٹنٹ پر پابندی کا قانون پاس ہونے کے بعد ان کی دنیا ایک دم بدل گئی۔ کام نہ ہونے کی وجہ سے ان کی بچت ختم ہونے لگی، لیکن خوش قسمتی سے ان کی بچت کرنے کی عادت نے اس مشکل وقت میں کام آنا شروع کیا۔ ریشما نے اسٹنٹ کے کام سے ریٹائرمنٹ تو لی، مگر فلم انڈسٹری کو نہیں چھوڑا۔ وہ اب بھی سرگرم ہیں اور اسٹنٹ آرٹسٹ یونین میں شامل ہونے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ ان کی یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ عزم اور ہمت کے ساتھ کسی بھی مشکل کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔