منصور الدین فریدی : نئی دہلی
اجتہاد کا اسلام سے اٹوٹ حصہ ہے، قرآن کریم اور حدیثوں میں اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے،طویل دور تک اجتہاد کا سلسلہ جاری رہا ،پھر ایک دور ایسا آیا جب اس پر بحث ہوتی رہی کہ کیا اجتہاد کا دروازہ بند ہے یا کھلا ، اجتہاد کی ضرورت ہے یا نہیں ، اجتہاد کی صلاحیت لوگوں میں پائی جاتی ہے یا نہیں پائی جاتی ؟ اس قسم کے سوالوں کے ساتھ اجتہاد بحث کا مرکز رہا ،اس کے تعلق سے مذہبی بحث کا دور ہر زمانہ میں جاری رہا ہے ۔
بہرحال دور جدید میں عالم اسلام میں ایک بڑی پہل مجمع الفقہ الاسلامی یا انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی کے بنیادی تصور کے ساتھ سعودی عرب کے سابق فرمانروا ملک خالد بن عبد العزیز نے کی تھی۔1981 ء میں جو اسلامی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی تھی اس میں شاہ خالد نے یہ رائے پیش کی کہ عالم اسلام کے علمائے کرام اور فقہائے عظام کا ایک ایسا ادارہ قائم ہونا چاہئے جس میں نو بہ نوآنے والے مسائل پر فقہی نقطہ نظر سے غور کیا جائے اور اس کا حل تلاش کیا جائے
جس کے بعد تمام ملکوں سے مختلف علماء اور فقہاءاور اہل فکر کو جمع کرکے اس کا ابتدائی ڈھانچہ اور دستور تیار کرنے کے لئے کہا گیا ’مجلس تاسیسی’ نے ابتدائی ڈھانچہ اور دستور تیار کیا اس دستور اور ڈھانچہ کو تمام اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک کانفرنس میں منظورکیا گیا اور اس کے تحت یہ بات طے کی گئی کہ ہر ملک سے ایک مستند عالم دین کو بطور مستقل رکن منتخب کیا جائےگا
سال ڈیڑھ سال بعد ملکوں نے اپنی نامزدگیاں روانہ کیں جب یہ نامزگیاں مکمل ہوئیں تو نومبر 1984 ء میں اس مجمع الفقہ الاسلامی کا پہلا اجلاس ہوا۔جواسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کا ذیلی ادارہ ہے۔ اس کا صدر دفتر جدہ میں بنا، مملکت سعودی عرب نے اکیڈمی کو ایک قانونی درجہ سے نوازا۔ اس کے اراکین نامور مسلم فقہاء، علماء، محققین، اور دانشور ہیں جو مسلم دنیا کے مختلف حصوں سے علم کے فقہی، ثقافتی، تعلیمی، سائنسی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔
تحقیق کی مکمل آزادی
اکیڈمی کو پوری آزادی کے ساتھ اور قرآن پاک اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے تشویش کے مسائل پر شریعت کے احکام اور دفعات کو واضح کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ یہ عصری زندگی کے مسائل کا بھی مطالعہ کرتا ہے، ایک مستند اور موثر اجتہاد کرتا ہے، جس کا مقصد اسلامی ورثے سے پیدا ہونے والے اور اسلامی فکر کی ترقی کے لیے کھلا حل فراہم کرنا ہے۔ چار دہائیوں سے اکیڈمی نے چوبیس سیشنز منعقد کیے ہیں جن میں مختلف عصری مسائل، آفات اور پیش رفت سے متعلق قراردادیں منظور کی گئیں۔ اب تک اس نے دو سو تیس اسی (238) قراردادیں جاری کی ہیں۔
شاہ فہد کے الفاظ
سعودی عرب کے بادشاہ فہد بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں مکہ مکرمہ میں اسلامی فقہ اکیڈمی کی تاسیسی کانفرنس میں اپنی افتتاحی تقریر میں۔ 1983میں انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔ الحمد للہ،اسلامی فقہ اکیڈمی ایک حقیقت بن گئی ۔آج جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر زمانے اور جگہ پر مستعد علماء اور فقہاء کی کثرت کے باوجود بہت سے واقعات، مسائل اور مسائل جمع ہو چکے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے قیام کا مطالبہ امت اسلامیہ کے اس مرحلے کی اشد ضرورت تھی۔ جہاں اسے عصری زندگی کے چیلنجوں سے پیدا ہونے والے ہر سوال کا مستند اسلامی جواب مل جائے گا