کل ہند ایوارڈ برائے سائنس کے حقدار بنے ادبی دنیا کے ایک طبیب ۔ ڈاکٹر عابد معز
شاہ تاج خان-پو نے
اردو اکادمی دہلی کے سالانہ ایوارڈبرائے سال2023-24 کے ‘کل ہند ایوارڈ برائے سائنس’ ڈاکٹر عابد معز کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ عابد معز صاحب مقبول سائنس نگار کے ساتھ ساتھ ممتاز طنزو مزاح نگار،محقق،مرکز برائے فروغ علوم ، مانو حیدر آباد کے سابق کنسلٹنٹ اور پیشہ سے طبیب ہیں۔ذہین ذہن اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک ڈاکٹر عابد معز کا پہلا طبی یا معلوماتی مضمون ‘خون’ آل انڈیا ریڈیو کے یواوانی پروگرام میں نشر ہوا تھا۔جو بعد میں روزنامہ سیاست میں بھی شائع ہوا۔اس لحاظ سے ڈاکٹر عابد معز ماہر تغذیہ یا یوں کہیں کہ طبیب سے پہلے ادیب بن چکے تھے۔اردو اکادمی کے کل ہند ایوارڈ برائے سائنس کے اعلان کے بعد آواز دی وائس نے ان سے بات کی۔ فون پر ہوئی گفتگو میں انہوں نے اپنے تخلیقی سفر کی ابتدا کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا پہلا مضمون 1977میں رہنمائے دکن میں شائع ہوا تھا۔ جس کا عنوان تھا‘لائبریری کی سیر’۔اس طنزو مزاح سے پُر مضمون کی اشاعت کے کچھ عرصے بعد دوسرا مضمون ‘شیطانی چکر’ بھی رہنمائے دکن میں ہی شائع ہوا تھا۔اس وقت میں ایم بی بی ایس کے فورتھ ایئر کا طالب علم تھا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عابد معز نے زمانہ طالب علمی میں ایک ڈراما ‘میڈیکل مغل اعظم’ لکھا تھا ۔نیم مزاحیہ ڈرامے کو کالج ڈے پر اسٹیج بھی کیا گیا تھا۔
صحت ، طب اور تغذیہ
ڈاکٹر عابد معز کی معلوماتی ادب پر مشتمل کتابوں میں ہر کتاب کی اپنی ایک الگ اہمیت ہے۔ان کتابوں میں سے کچھ کتابوں کے دو۔دو ،تین۔تین ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔‘ ذیابیطس کے ساتھ ساتھ’ ، فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس’، ‘چکنائی اور ہماری صحت’، ‘ موٹاپا ہماری صحت کا دشمن’ ‘بلڈ پریشر نارمل رکھئے’، ‘ہماری غذا میں حیاتین اور معدنیات’‘توضیحی فرہنگ، غذا اور تغذیہ وغیرہ جیسی کتابوں کی اہمیت موجودہ دور میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ان کی تخلیقات کی زبان سلیس و عام فہم ہے ۔وہ طب، صحت اور تغذیہ کے پیچیدہ موضوعات اور مسائل سے قاری کو عام فہم زبان میں آگاہ کر تے ہیں۔ سادہ زبان کے ساتھ وہ اپنی تحریروں میں اشکال کا استعمال کر تے ہوئے ان پر اردو میں لیبلنگ بھی کرتے ہیں۔یہی سبب ہے کہ قاری کو طب سے متعلق باتوں کو سمجھنے میں کوئی خاص دشواری نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر ان کی ایک اہم کتاب ‘ذیابیطس کے ساتھ ساتھ’ جس میں ذیابیطس سے متعلق معلومات کو تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ذیابیطس بہت عام اور تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے۔جس کی واقفیت نہ صرف متاثرہ افراد بلکہ صحت مند لوگوں کے لیے بھی بے حد اہم ہیں۔ اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے ذیابیطس کی شرح،اسباب، وجوہات ،تدارک کی تدابیر اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنے کے طریقوں پر آسان اور جامع انداز میں تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔
ڈاکٹر عابد معز ابتدا سے ہی تصنیف و تالیف سے وابستہ رہے ہیں۔ایک جانب اگر انہوں نے اپنی مزاحیہ نثر سے قاری کو ہنسنے کے لیے مجبور کیا تو وہیں ان کی صحت ،طب اور تغذیہ پر مبنی کتب نے اردو قاری کو بیدار کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب کی ایک منفرد کتاب ‘تول ناپ کر صحت مند رہیے’ایسی کتاب ہے جس کا مطالعہ ہر خاص و عام کو کرناچاہئے۔ کتاب میں بہتر صحت کے لیے جسمانی وزن، قد، سر، کمر وغیرہ کی پیمائش اور بی ایم آئی نامی اشاریہ کی اہمیت و افادیت کو واضح کیا گیا ہے۔ کتاب کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تندرستی کا اندازہ جسم کی پیمایش سے ممکن ہے اور ہمیں صحت قائم رکھنے کے لیے مناسب وقفوں سے جسم کی پیمائش کرتے رہنا چاہئے۔ اسی طرح‘موٹاپا ہماری صحت کا دشمن’ کتاب بھی کم اہمیت کی حامل نہیں۔موجودہ دور میں تیزی سے بڑھتے جسمانی وزن نے جس طرح لوگوں کو متعدد بیماریوں کا شکار بنا یا ہے، اس سے ہم سبھی واقف ہیں ۔ موٹاپا جسمانی امراض کے علاوہ نفسیاتی، سماجی اور معاشرتی مسائل کا باعث بنتا ہے۔موٹاپے کو قابو میں رکھنے میں ڈاکٹر صاحب کی کتاب اپنے قاری کی بہتر رہنمائی کرتی ہے۔ صحت، طب اور تغذیہ پر مختصر مگر جا مع کتابچوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔جیسے نمک کا استعمال کم کریں، ترکاری اور پھل زیادہ کھائیں، پکوان کا تیل،انتخاب اور مقدار، شکر کم کھائیں، پانی، صحت اور زندگی کی ضرورت، بخار مرض نہیں ایک علامت وغیرہ کتابچے اپنے قاری کو صحت مند رہنے میں مدد کرتے ہیں۔ڈاکٹر عابد معز کے صحت، طب اور تغذیہ سے متعلق کوئی دو درجن کتابیں اور کتابچے شائع ہو چکے ہیں۔
ادبی دنیا میں ایک طبیب
ڈاکٹر عابد معز غذا اور قلم سے علاج کرنے والے معالج ہیں۔ عام طور پر لوگ خود کو میڈیکل ڈاکٹر کے طور پر متعارف کرانے میں فخر محسوس کرتے ہیں مگر مزاج اور مزاح کے یہ ڈاکٹر خود کو پہلے ادیب پھر طبیب کہتے ہیں۔ان کے مزاج پر مزاح کا رنگ غالب رہتا ہے۔طنز و مزاح اور معلوماتی ادب تخلیق کرنے والے عابد معز صاحب نے اردو زبان و ادب کے حوالے سے تحقیقی کام بھی انجام دیا ہے۔‘حیدر آباد میں اردو زبان کے ذریعہ جدید طب ’ کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے جدید طب یا ایلوپیتھی کے آغاز اور تعلیم پر تفصیل سے بات کی ہے۔ ‘جامعہ عثمانیہ کے اردو ڈاکٹر قلم کار’ اور ‘جامعہ عثمانیہ کے اردو زبان و ادب پرور ڈاکٹرس’ کے علاوہ انہوں نے ‘ہنسی ، طنزو مزاح اور ڈاکٹر’لکھی ہے جس میں مزاح کے طبی افادیت اور اہمیت پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔اس کتاب میں شامل طنزو مزاح نگار ڈاکٹروں کی نگارشات کتاب کی اہمیت میں اضافہ کا سبب ہیں۔ عابد معز صاحب کی تحقیقی کتب نے اردو اور میڈیکل ڈاکٹروں کے مابین تعلق کو بہتر طریقے سے پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔صحت، طب ،تغذیہ ،تحقیق کے علاوہ طنزو مزاح پرمشتمل ان کی بعض تصانیف ہند پاک میں شائع ہوکر داد وصول کر چکی ہیں۔اب تک ان کی تقریباً چالیس سے زائد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔جن میں سے ایک کتاب کے تین ایڈیشن اور آٹھ کتابوں کے دو۔ دو ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
دے کوئی طبیب آکے ہمیں ایسی دوا بھی
جالینوس نے کہا تھا کہ ایک اچھا طبیب ایک فلسفی اور دانشور بھی ہوتا ہے کیو
نکہ وہ انسانی زندگی کے مسائل کے بارے میں غورو فکر کرتا ہے۔وہ انسانی دکھوں کو کم اور سکھوں کو زیادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ماہر تغذیہ ڈاکٹر عابد معز جسمانی بیماریوں کا غذا سے تو نفسیاتی اور سماجی مسائل کا حل قلم سے تلاش کرتے ہیں۔ان کا ہاتھ نبض پکڑتا ہے تو جسم کی بیماری پہچان لیتا ہے اورجب قلم سنبھالتا ہے تو سماج میں پھیلی بیماریوں کو پوری چابک دستی سے بیان کرتا جاتا ہے۔ وہ بہ خوبی جانتے ہیں کہ سچی اور کھری باتیں دل سے نکلتی ہیں اور قاری کے دل میں اتر جاتی ہیں۔ڈاکٹر عابد معز کے تعارف میں اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ وہ ایک میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور اردو کا علاج کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پیشے سے طبیب اور شوق سے ادیب ڈاکٹر عابد معز کا چار دہوں سے زائد علمی و ادبی زندگی کا ایک بڑا حصّہ وطن سے باہر گزرا ہے۔ جہاں وہ بسلسہ ملازمت شہر ریاض، سعودی عرب میں تقریباً ربع صدی مقیم رہے۔جہاں وہ وزارت صحت کے ادارہ تغذیہ کی جانب سے شائع ہونے والے مجلہ ‘الصحہ و تغذیہ’کے انگریزی حصّہ کے ایڈیٹر تھے۔
طنزو مزاح ڈاکٹر صاحب کا ادبی میلان اور میدان ہے۔ڈاکٹر عابد معز کی اردو خدمات پر یونیورسٹی آف حیدر آباد سے ایم فل‘ڈاکٹر عابد معز بحیثیت طنز ومزاح نگار’ اور پی ایچ ڈی‘عابد معز کی علمی اور ادبی خدمات’ پر ڈگری تفویض کی گئی ہیں۔
سائنسی ادب،ادیب اوراعزازات
اردو اکادمی دہلی کی جانب سے عنقریب ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا جائے گا۔جس میں انعام یافتگان کو نقد رقم ، شال ،سند اور مومینٹو سے نوازا جائے گا۔اردو اکادمی دہلی کے ایوارڈ برائے سال 2023-24کے اعلان کے مطابق ‘کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ ’ پروفیسر افتخار عالم خان(علی گڑھ)، ‘کل ہند ایوارڈ برائے فروغ اردو زبان’ مشہور نغمہ نگار جاوید اختر(ممبئی)، ‘پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی ایوارڈ’ پروفیسر خالد محمود (دہلی) کو دیئے جائیں گے۔یہ تینوں ایوارڈز پانچ لاکھ روپے نقد، سند، شال اور مومینٹو پر مشتمل ہیں۔اس کے علاوہ ‘ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید’ پروفیسر احمد محفوظ، ‘ایوارڈ برائے تخلیقی نثر ’ محترمہ رخشندہ روحی، ‘ایوارڈ برائے شاعری’ جناب سلیم شیرازی، ایوارڈ برائے بچوں کا ادب’ جناب طہٰ نسیم، ‘ایوارڈ برائے ڈراما’ جناب انیس اعظمی اور ‘کل ہند ایوارڈ برائے سائنس’ جناب ڈاکٹر عابد معز ( حیدر آباد) کو پیش کیے جائیں گے۔یہ تمام ایوارڈز دو لاکھ روپے نقد، شال، سند اور مومینٹو پر مشتمل ہوں گے۔
ڈاکٹر عابد معز کو کل ہند ایوارڈ برائے سائنس سے قبل بھی اعزازات سے نوازا گیا ہے ۔جس میں ہندوستانی بزم اردو، ریاض، سعودی عرب کے محبّ اردو ’ ایوارڈ،انجمن فروغ سائنس دہلی کے‘ نشان امتیاز’ ، تلنگانہ اردو اکیڈمی کے ‘ کارنامہ حیات’ ایوارڈ زشامل ہیں۔
ڈاکٹر عابد معز کا قلم رواں دواں ہے۔ان کی چندکتابیں تیار ہیں جن میں ‘اصطلاحات بوجھئے اور بنائیے’ پر کام آخری مراحل میں ہے،جلد ہی یہ کتاب بھی منظرعام پر آئے گی۔25جنوری1955میں شہر حیدر آباد سے ایک سو کلومیٹر دور شہر محبوب نگر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر سیدخواجہ معزالدین (عابد معز) کے گھر پرخود کے نام کی جگہ اردو کے نام کی تختی‘دعائے خیر’ لگی ہے۔ ان کی والدہ کا نام محترمہ خیرالنساء بیگم تھا۔ اسی مناسبت سے انہوں نے اپنے گھر کا نام رکھا ہے۔دعائے خیر کے مکیں ڈاکٹر عابد معز کی تینوں صاحبزادیاں پیشے سے ڈاکٹر ہیں۔پہلی بیٹی گائناکولوجسٹ، دوسری بیٹیریڈیولوجسٹ،تیسری بیٹی اینس تھیٹسٹ اور بہو بھی ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔ڈاکٹروں کی اس فیملی میں عابد معز ہی ایک ایسے میڈیکل ڈاکٹر ہیں جو گلے میں اسٹیتھواسکوپ اور ہاتھ میں قلم سنبھالتے ہیں۔
امید ہے کہ عابد معز صاحب اپنے قلم سے مقبول سائنس پر مبنی اپنی کتابوں اور تحریروں کے ذریعے اردو قاری کو بیدار کرنے اور طنزو مزاح پر مشتمل تحریروں سے معاشرے کی بے اعتدالیوں، نا انصافیوں، نا ہمواریوں اور انفرادی اور معاشرتی رویوں پر لکھتے رہیں گے۔ طب، صحت، تغذیہ، طنزو مزاح اور تحقیق پر ڈاکٹر عابد معز کی کتابوں کا سلسہ یوں ہی جاری رہے گا۔