کیسے یاد کررہے ہیں رتن ٹاٹا کو مدارس

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2024
کیسے یاد کررہے ہیں  رتن ٹاٹا کو مدارس
کیسے یاد کررہے ہیں رتن ٹاٹا کو مدارس

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

 بچوں پر بہت مثبت اثر پڑا ۔۔۔ ان کی فطری صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں ۔۔ بچوں میں ایک نیا جوش و خروش پیدا ہوا تھا، وہ بچے جو کل تک مدرسے میں صرف مذہبی  عصری  تعلیم یا بنیادی تعلیم حاصل کررہے تھے،وہ آئی ٹی سے جڑ گئے تھے ان کی اپنی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آنے لگی تھیں۔اسکول سے ڈراپ آؤٹ کا ریسیو بھی کم ہو گیا تھا ۔عام طور پہ پانچویں اور چھٹی کے بعد بچے اسکول یا مدرسہ چھوڑ دیا کرتے تھے لیکن اس پروجیکٹ کے سبب اس میں کمی آ گئی تھی۔

یہ تاثرات مدرسہ رضویہ راشید العلوم کے استاد رسالت انصاری کے ہیں جن کا اظہار انہوں نے ممتاز صنعت کاررتن ٹاٹا کے انتقال پر ٹاٹا ٹرسٹ کے اس  پروجیکٹ  کا ذکر کرتے ہوئے کیا جس کا مقصد مدارس کےممعیار تعلیم کو بلند کرنا تھا ۔

دراصل وارانسی کے علاقے بجرڈیہ  میں مدرسہ رضویہ رشید العلوم  اس پروجیکٹ سے 2017 سے 2020کے درمیان فیضیاب ہوا تھا  جسے  کہیں نہ کہیں رسالت انصاری ایک سنہرا دور مانتے ہیں ۔ ایک شہری کچی آبادی، بجرڈیہ  کی آبادی 250,000 کے قریب ہے۔  مدرسہ میں 350 طلباء میں سے 245 لڑکیاں ہیں۔کم آمدنی والے خاندان خاندانی پیشے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے لڑکوں کی طرف دیکھتے ہیں — بجرڈیہ  بنکروں کا مرکز ہے ۔جہاں تعلیم حاصل کرنے والے 50-60  بچے ہر سال آٹھویں جماعت کے بعد تعلیم چھوڑ دیتے ہیں۔

ٹاٹا ٹرسٹ کے پروجیکٹ کے دوران مدرسے کا منظر


انہوں نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹاٹا ٹرسٹ کی جانب سے ایک بہت ہی اچھی پہل تھی جس کے اثرات ہم سب نے محسوس کیے ٹیچرز کو ایک خاص طور پر ٹریننگ دی گئی تھی، ہم سب لیپ ٹاپ کے استعمال کے ساتھ بچوں کے مستقبل کو بہتر بنا رہے تھے۔اس پروجیکٹ نے بچوں میں پوشیدہ صلاحیتوں کو سامنے لانے کا کام کیا تھا۔ اس میں پینٹگز اور آرٹس و کرافٹ کے پروگرام ہوتے تھے۔اس میں تقریبا بیس مقامی مدارس کو شامل کیا گیا تھا۔ہر پروگرام میں شامل بچوں  کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات دئیے جاتے تھے

رسالت انصاری نے کہا کہ ہم اس پروجیکٹ سے 2020 تک جڑے رہے جس کے دوران اس علاقے کے بچوں میں تعلیم کا رجحان نمایاں طور پر بہتر ہوا تھا ۔چونکہ اس علاقے میں بنکروں کی اکثریت ہے اس لیے پہلے  لڑکے تو پانچویں کلاس تک ہی اسکول چھوڑ دیا کرتے تھے جبکہ لڑکیاں آٹھویں کلاس تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسکول سے رخصت ہوجاتی تھیں ۔ ٹاٹا ٹرسٹ کے اس پروگرام میں یہ صورتحال بہتر ہوتی نظر آئی تھی جسے ہم سب نے محسوس کیا تھا ۔ لیکن جب 2020 میں پروجیکٹ سے باہر ہوئے تو پھر حالات ویسے ہی ہونے لگے۔ انہوں نے کہا کہ  چونکہ  ہمارا مدرسہ  اس پروجیکٹ کے لیے ایک این جی او  پیوپلز ویجیلنس کمیٹی  آن ہیومن رائٹس اور جن مترا نیاس کے ذریعہ  منتخب کیا گیا تھا ، جس کے چیئرمین ایچ ڈی آر۔ لینن راگھونشی اور شروتی ناگونشی تھی۔ مگر اس کے بعد ہم دوبارہ فیضیاب نہیں ہوسکے ۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس دور میں ٹاٹا ٹرسٹ کے پروجیکٹ نے ہم سب کو نئی راہیں دکھائی تھیں ۔

ٹاٹا ٹرسٹ نے بچوں میں نیا جوش پیدا کیا تھا


آپ ک بتا دیں کہ سال 2006 میں سچر کمیٹی کی رپورٹ میں مسلمانوں کی تعلیمی پستی کے انکشاف کے بعد رتن ٹاٹا نے 'ٹاٹا مدرسہ ٹرسٹ' قائم کیا تھا،ٹاٹا ٹرسٹ نے مدرسہ کے اساتذہ کو تربیت دی تاکہ وہ بچوں کو مرکز اور شریک تدریسی طریقوں سے پڑھا سکیں۔مدرسہ اصلاحات کا پروگرام اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں نافذ کیا گیا۔اتر پردیش میں جہاں زیادہ سے زیادہ مدارس ہیں، ٹاٹا ٹرسٹ نے ایک بڑا تجربہ کیا۔ وارانسی اور جونپور کے 50 مدارس میں تقریباً 10,000 بچے اس پروگرام میں شامل تھے۔