منصور الدین فریدی : نئی دہلی
پاکستان میں یوگا ۔۔۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لیے حیران کن ہوگا لیکن پاکستان میں ایک حقیقت ہے۔ بات کسی محدود دائرے کی نہیں بلکہ گھر گھر، گلی گلی اور شہر شہر کی ہے ۔یوگا ایک جنون ہے اور بنا کسی تنازعہ زندگی کا حصہ بھی۔ کوئی سماجی خدمت کے جذبے سے کررہا ہے اورکوئی کاروباری مقصد سے لیکن دونوں کامیاب ہیں ۔کسی کو کوئی آسن کرنے سے کوئی اعتراض نہیں ،کسی کو اس میں مذہبی بنیاد پر کوئی بات قابل اعتراض نہیں لگ رہی ہے۔ اگر لاہور کے ہر پارک میں ہر صبح یوگا کی کلاسیز کا دور دور ہوتا ہے تو کراچی میں بھی یوگ نے اپنی اہمیت منوالی ہے۔ یہی نہیں سندھ میں بھی یوگ کا گہرا اثر ہے اور پاکستان کے متعدد یو گ گرو سندھ کے خطے کے ہیں ۔ آواز دی وائس نے پاکستان میں یوگ کی مقبولیت پر کئی اسٹوریز کی ہیں جنہیں دوبارہ پیش کیا جارہا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یوگ کو کسی مذہب سے جوڑے بغیر زندگی کا حصہ بنایا جاسکتا ہے
ایک نام ہے کہکشاں ندیم کا ۔ کراچی کی خاتون جنہوں نے ملک بلکہ دنیا میں اپنی دھاک جمائی ہے ۔ انہیں پاکستان میں یوگ کی روشن شمع کہا جاسکتا ہے
یوگ کے بارے میں کہکشاں ندیم کی رائے پر ایک نظر ڈالیں ۔۔۔
اوم میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔اس کو یونیورسل ساونڈ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔*
یوگا کا کوئی مذہب نہیں،یہ جینے کا سلیقہ سکھانے کا ایک طریقہ ہے،قدرت کے ساتھ تال میل پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔*
لوگ مذہب کی تلاش میں نہیں بلکہ روحانیت کی منزل پانے کے لئے یوگا کرتے ہیں۔*
یوگا کا مقصد یا منزل ہے روحانی آزادی ، موکشا اور نروانا زندگی کا مقصد ہیں نہ کہ پرکشش جسم*
تمنا ہے کہ ہند ۔ پاک کے درمیان یوگ کو پل بناؤں *
پڑھیے : کہکشاں ندیم کی یوگ سے دیوانگی کی کہانی
کہکشاں ندیم نے یوگا میں اور یوگا کے لئے زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اب پاکستان بلکہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز ہیں۔46سالہ کہکشاں پچھلے بیس سال سے یوگا کو زندگی کا حصہ بنا چکی ہیں ۔روایتی یا قدیم طرز کے یوگا کے ساتھ اب پاکستان میں پہلی بار’ایرئل یوگا ‘ کومتعارف کرانے کے لئے سرخیوں میں ہیں۔وہ پاکستان میں اپنے ’یوگ پریم‘ کے لئے جانی جاتی ہیں وہ یوگا اسٹوڈیو میں مصروفیت کے ساتھ ساتھ ٹی وی شو میں مہمان بن کر جلوہ افروز ہوتی ہیں،اپنے تجربات کو عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں،کہیں نہ کہیں لوگوں کو اس سے یوگا کی جانب راغب کررہی ہیں ۔
۔ یوگا اور مذہب کا کوئی تعلق نہیں
یوگا کو محلوں سےمحلوں تک پہنچایا۔ ہندو ایجنٹ اور را کا ایجنٹ ہونے کے الزامات لگے۔۔۔ مگرحکومت سے عوام تک سب نے تسلیم کرلیا یوگا کو ۔۔۔ یہ ہے کہانی لاہور کے ریاض کھوکر کی ۔ جنہیں یوگا کے سبب بہت کچھ جھیلنا پڑا لیکن اب ان کی کوشش ایک مہم بلکہ تحریک بن چکی ہے ۔ پاکستان میں یوگا۔ یہ توایک خبر ہے اور جب آپ کو ہم یہ بتائیں کہ پاکستان میں ایک نعرہ گونج رہا ہے یا تحریک پروان پا رہی ہے کہ ’’یوگا سب کےلئے‘’ ۔تو یہ بڑی خبر ہے۔عام طور پر ہم سرحدی تنازعات کی خبروں میں الجھے رہتے ہیں ،اس لئےایسی خبروں سے دور رہتے ہیں جو کہیں نہ کہیں دل کو سکون دیتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں یوگا کی جڑیں کتنی تیزی سے پھیلی ہیں وہ حیران کن ہے۔ صرف پچھلے بیس سال کے دوران یوگا پاکستان میں کسی وبا کی مانند پھیلا ہے۔
سب سے پہلے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں یوگ کے متعدد گرو ہیں جن میں ایک ہیں ’ریاض کھوکر‘۔ جو قومی گرو کا درجہ رکھتے ہیں۔ جنہوں نے پچھلے 18 سال کے دوران پاکستان کے گھر گھر پہنچا دیا ہے یوگا۔لیکن ان کے’گرو‘ پروفیسر واثق محمد وہ شخصیت تھے جنہوں نے یوگا کو گھر گھر پہنچانے کا خواب دیکھا تھا،جس کےلئے پہل کی تھی۔لاہور میں ہر روز صبح کو لوگوں کو یوگا کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ان کے انتقال کے بعد دو شاگردوں ریاض کھوکر اور انجینیر اعظم نے ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔
پڑھیے : ریاض کھوکر کی یوگ سے محبت کی کہانی
نمازفجر کے بعد لوگ اپنے علاقوں کے پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔جہاں ایک نہ ایک گروپ ہر دن اپنی ڈیوٹی نبھاتا ہے ۔ یہ کلاسیز بالکل مفت ہوتی ہیں جن میں کیا بزرگ،کیا جوان اورکیا خواتین اور کیا بچے سب کی شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یوگا نے صرف گھروں میں نہیں دلوں میں جگہ بنائی ہے۔لاہور ہو ،اسلام آباد، فیصل آباد ہو یا پھر کراچی ،ڈیرا اسماعیل ہو یا موہن جوداڑو ، پاکستان کے کونے کونے میں ’یوگ اور یوگی کا زور ہے یوگ کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کئی نام اور چہرے ہیں ،جن کا تعارف آگے کرایا جا ئے گا۔ان یوگیوں کے سبب پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری یوگا کلاسز کی ایک زنجیربن گئی ہے۔
یوگ یا یوگا کا کوئی مذہب نہیں ۔یوگ ہندو کا نہ مسلمان کا
یوگ یا یوگا کا کوئی مذہب نہیں ۔یوگ ہندو کا نہ مسلمان کا۔ یہ ہماری مشترکہ وراثت ہے ،ایک آرٹ ہے اور ایک سائنس ہے۔یہ مشرق کی دولت ہے۔ہمیں فخر کرنا چاہیے کہ یہ ہمارا اثاثہ ہے ،جسے ہمارے بزرگوں نے دریافت کیا،یہ جسمانی ،روحانی اور ذہنی صحت کا آسان نسخہ ہےجسے آج دنیا اپنا رہی ہے ۔ میرا پیغام ہے کہ کوئی بھی خواہ ہندو ہو یا مسلم یوگا پر مذہبی چھاپ نہ لگائیں کیونکہ یہ ایک کائناتی آرٹ ہے۔ یہ پیغام ہے سرحد پار یعنی پاکستان کے ممتاز یوگی حیدر کا