مسجد الحرام : تیسری سب سے بڑی توسیع:زائرین کے لیے 196 دروازوں اور 25 ہزار قالین کے ساتھ تیار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 10-03-2025
مسجد الحرام : تیسری سب سے بڑی  توسیع:زائرین کے لیے 196 دروازوں اور 25 ہزار  قالین  کے ساتھ تیار
مسجد الحرام : تیسری سب سے بڑی توسیع:زائرین کے لیے 196 دروازوں اور 25 ہزار قالین کے ساتھ تیار

 

مکہ؛  رمضان المبارک کی رونق کے ساتھ عالم اسلام جگمگا رہا ہے، ماہ عبادت  میں  عالم اسلام کے روحانی مرکز  حرم شریف میں روحانی مناظر قابل دید ہیں، رمضان المبارک میں مکہ و مدینہ میں عبادت گزاروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے، اس کے سبب مدد حرم میں توسیع کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔اب مسجد الحرام کی تیسری توسیع کا ایک بڑا حصہ نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

 ادارہ امورِ حرمین کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے تحت تیسری توسیع کا مجموعی رقبہ 12 لاکھ 14 ہزار مربع میٹر ہے۔رمضان المبارک کے دوران فرض نمازوں اور تراویح کے لیے جو حصے کھولے گئے ہیں ان میں گراؤنڈ فلور، پہلی منزل، میزنائن، دوسری منزل، دوسری منزل میزنائن اور چھت کا حصہ شامل ہیں۔توسیع کے دوران مسجد الحرام میں 25 ہزار قالین بچھائے گئے، جبکہ 17 ہزار واٹر کولرز نصب کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، یہاں 11,436 وضو کرنے کی جگہیں فراہم کی گئی ہیں۔نئی توسیع میں 120 نماز کے مقامات، 80 دروازے، اور 28 لفٹیں بھی نصب کی گئی ہیں، تاکہ نمازیوں کی سہولت میں مزید بہتری لائی جا سکے۔یہ تیسری توسیع مسجد الحرام کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع ہے، جس کا حکم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے دیا تھا۔ اس کا آغاز جون 2010 میں ہوا تھا۔

اس توسیع میں 80 نئے در وازے بنائے گئے ہیں 


 مسجد الحرام میں زائرین کی آمد و رفت کو آسان بنانے کے لیے مجموعی طور پر  196 دروازے نصب کیے گئے ہیں، جن میں سب سے بڑا ’باب ملک عبداللہ‘ ہے۔ یہ دروازہ اپنی منفرد بناوٹ اور شاندار سجاوٹ کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا دروازہ تصور کیا جاتا ہے۔باب ملک عبداللہ کی اونچائی 13.3 میٹر، چوڑائی 7.7 میٹر، اور وزن 14 ٹن ہے، جو کسی بھی عمارت میں نصب کیے جانے والا اب تک کا سب سے بڑا دروازہ ہے۔مسجد الحرام میں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں زائرین اور عازمین حج آتے ہیں، اور ان کی سہولت کے لیے انتظامیہ خصوصی اقدامات کرتی ہے۔ مسجد الحرام کی چاروں سمتوں میں بڑے دروازے نصب کیے گئے ہیں، جن کی مجموعی تعداد 196 ہے۔

رمضان المبارک اور ایام حج کے دوران زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ آمد و رفت میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔بابِ ملک عبداللہ نہ صرف اپنے وسیع حجم بلکہ اپنی خوبصورت بناوٹ اور شاندار آرٹ ورک کی بدولت بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہ عظیم دروازہ مملکت کے سابق فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی جانب سے مسجد الحرام کی تاریخی توسیع کا ایک نمایاں نشان ہے۔

رات میں روشنی میں غرق مسجد الحرام کا فضائی  منظر


 ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ حرم شریف میں  آج تک  ریزرو تھرمل پاور استعمال کرنے کی نوبت ہی نہیں پڑی ہے- امورِ ادارہ حرمین کے شعبہ اصلاح و نگہداشت کے سی ای او غازی الشھرانی کے مطابق مسجد الحرام کے لیے مخصوص بجلی کے محفوظ ذرائع گزشتہ 40 برسوں سے استعمال میں نہیں آئے۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ مسجد الحرام کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 11 متبادل ذرائع دستیاب ہیں، جنہیں چار دہائیوں سے استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔حج کانفرنس و نمائش کے چوتھے ایڈیشن میں ایک مذاکراتی اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام ایک منفرد مقام ہے جہاں 24 گھنٹے وسیع پیمانے پر بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے طاقتور اور پائیدار الیکٹریکل پلانٹس نصب کیے گئے ہیں۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ مسجد الحرام میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے کئی پاور اسٹیشنز کام کر رہے ہیں، جن کی روزانہ نگرانی اور دیکھ بھال کی جاتی ہے۔تیسری توسیع کے دوران 12 مرکزی اور ذیلی پاور ہاؤسز کی سہولت مہیا کی گئی، جو مسجد کے وسیع انفراسٹرکچر کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔مسجد الحرام میں ڈھائی لاکھ برقی آلات بشمول برقی سیڑھیاں (ایسکیلیٹرز)، لفٹیں، اور کولنگ سسٹم کے لیے خصوصی پاور جنریٹرز کا انتظام ہے، جو ہنگامی صورت حال میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔مزید برآں، مسجد کے مختلف مقامات پر بجلی کی مستقل دستیابی یقینی بنانے کے لیے یو پی ایس بھی نصب کیے گئے ہیں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ مسجد الحرام میں باضابطہ طور پر بجلی کی فراہمی 1373ھ (1953) میں شاہ عبدالعزیز کے حکم پر کی گئی تھی، جس کے ذریعے ساڑھے سات لاکھ مربع میٹر کے علاقے میں روشنی کا انتظام کیا گیا تھا۔