رمضان المبارک: آسمانی کتابوں کے نزول کا مہینہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 21-03-2025
  رمضان المبارک: آسمانی کتابوں کے نزول  کا  مہینہ
رمضان المبارک: آسمانی کتابوں کے نزول کا مہینہ

 

زیبا نسیم : ممبئی 

دینی و روحانی حیثیت سے، رمضان المبارک سال کے بارہ مہینوں میں سب سے زیادہ برکت والا اور افضل مہینہ ہے۔ یہ مہینہ فرد اور جماعت کی تربیت کا ایسا عملی نظام ہے جس میں اللہ کی رضا کے لیے ایثار، قربانی، برداشت، صبر، حوصلہ اور استقامت کے ساتھ ساتھ بھوک و پیاس میں غرباء و مساکین کے ساتھ شرکت کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے انسان کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے، اور اسے جنت کا راستہ دکھانے کے لیے مختلف زمانوں میں چار آسمانی کتابیں نازل فرمائیں: تَوْرات، زَبُوْر، انجیل اور قرآنِ کریم۔ جس سے رمضان المبارک کی فضیلت و برکت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام آسمانی کتابیں اسی مہینے میں نازل فرمائیں۔

واضح رہے کہ اللہ تعالی نے دنیا میں  کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیھم الصلوۃ والسلام انسانوں کی ہدایت  کے لیے مبعوث فرمائے،جن میں سے بعض  پرکتابیں نازل ہوئی اوربعض پیغمبروں کو صحیفے دیے گئے،صحیفوں کی تعدادکم وبیش 100 ہے،جن میں سے 10صحیفے حضرت آدم علیہ السلام پراترے،50صحیفے شیث علیہ السلام پر،30صحیفے حضرت ادریس علیہ السلام پراور10صحیفے حضرت ابراہیم علیہ السلام پراتریں۔

مشہور آسمانی  کتابیں چار ہيں:

1-قرآن کریم" یہ خاتم الانبیاء و المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ۔

2-توراۃ/ توریت "یہ کتاب  حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔

3-انجیل " یہ آسمانی کتاب حضرت عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔

4-  زبور " یہ آسمانی کتاب  حضرت داود علیہ السلام پر نازل ہوئی

 آسمانی کتابیں اور رمضان

 حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور 12 یا 18 رمضان کو اتری

حضرت موسیٰ علیہ السلام کو 6 رمضان کو توریت عطا کی گئی

حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر 12 یا 13 رمضان کو انجیل نازل ہوئی۔

جبکہ اسی طرح قرآن کریم بھی اسی ماہ میں لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اتارا گیا اور پھر 23 سال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے ذریعے نازل ہوتا رہا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کو کلامِ الٰہی سے ایک خصوصی نسبت حاصل ہے،یہی وجہ ہے کہ اس ماہ میں تلاوتِ قرآن کی خاص تاکید کی گئی ہے۔  

رمضان: رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کا وہ انمول تحفہ ہے جس میں رحمتوں، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت، اور تیسرا جہنم سے نجات کا ہے۔ اس مہینے میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے،** جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور لاکھوں گناہگاروں کو جہنم سے آزادی نصیب ہوتی ہے۔ حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  رمضان المبارک کی ہر شب و روز میں اللہ تعالیٰ جہنم سے قیدیوں کو آزاد کرتا ہے، اور ہر روزہ دار کی ایک دعا ضرور قبول کی جاتی ہے۔

شبِ قدر: ہزار مہینوں سے افضل رات

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  

بے شک، ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح الامین (جبریل علیہ السلام) اترتے ہیں، اور یہ رات طلوعِ فجر تک سراسر سلامتی ہوتی ہے۔ (سورۃ القدر)  

یہ رات وہ عظیم رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں نازل ہوتی ہیں، گناہ معاف کیے جاتے ہیں، اور عبادت کا اجر ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ہوتا ہے۔  

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور رمضان المبارک

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی رمضان المبارک میں ایک خاص عبادتی رنگ میں ڈھل جاتی تھی۔ آپ اس مبارک مہینے کا استقبال خصوصی تیاریوں سے فرماتے، اور ازواجِ مطہراتؓ اور صحابہ کرامؓ کو بھی اس کی عبادت و بندگی کی تلقین کرتے۔ حضرت جبریل علیہ السلام رمضان میں روزانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے اور قرآن سناتے اور سنتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا، یہاں تک کہ راتوں کو قیام کرتے، تلاوت کرتے، اور سجدے میں اتنا وقت گزارتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے۔

تلاوتِ قرآن اور قیامت کے دن شفاعت

حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے حق میں شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے اللہ! میں نے اسے دن بھر کھانے، پینے اور خواہشات سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول فرما۔ اور قرآن کہے گا: میں نے رات کو اسے سونے سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول کر۔ پس ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔اسی لیے صحابہ کرامؓ اور تابعین رمضان المبارک میں **قرآن پاک کی تلاوت کا خاص اہتمام کرتے، اور اس پر تدبر و غور و فکر کے ساتھ اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے۔  

صحابہ کرام اور سلف صالحین کا رمضان میں معمول

حضرت اسود بن یزیدؓ جب رمضان آتا تو ہر چیز سے کنارہ کش ہو کر تلاوت میں مصروف ہو جاتے اور دو دن میں قرآن مکمل کر لیتے۔ حضرت سعید بن جبیرؓ بھی تمام دنیاوی کام چھوڑ کر مکمل طور پر قرآن کی تلاوت میں مشغول ہو جاتے۔حضرت قتادہؓ عام دنوں میں 7 دن میں قرآن ختم کرتے، رمضان میں ہر 3 دن میں، اور آخری عشرے میں روزانہ ایک قرآن مکمل کرتے۔ امام بخاریؒ رمضان میں تراویح کے بعد ہر 3 دن میں ایک قرآن ختم فرماتے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اور روزہ داروں کی مدد

رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت بے مثال ہو جاتی۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے، لیکن رمضان میں آپ کی سخاوت تیز ہوا کی مانند بڑھ جاتی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیدیوں کو رمضان میں آزاد کر دیتے، سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ بھیجتے، اور جو کچھ میسر ہوتا، بانٹ دیتے۔  

حضرت حماد بن ابوسلیمانؒ روزانہ 50 غریبوں کو کھانا کھلاتے اور 100 درہم دیتے، تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ جب تک کسی **مسکین کو اپنے دسترخوان پر نہ بٹھاتے، کھانے سے ہاتھ نہ لگاتے۔

صدقہ و خیرات کی فضیلت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر شخص قیامت کے دن اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا۔

صدقہ 70 قسم کی مصیبتوں کو دور کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرامؓ اور تابعین رمضان میں صدقہ و خیرات کی کثرت کرتے، غرباء کی مدد کرتے، اور مسکینوں کا خاص خیال رکھتے۔

اعتکاف: رمضان کا آخری عشرہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول

رمضان المبارک کا آخری عشرہ سب سے زیادہ فضیلت والا ہے، کیونکہ اس میں شبِ قدر آتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے اور خود کو مکمل طور پر عبادت کے لیے وقف کر دیتے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں :جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کس لیتے، عبادت میں مشغول ہو جاتے، اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی جگاتے۔رمضان المبارک صرف روزے رکھنے کا مہینہ نہیں، بلکہ یہ قرآن سے تعلق جوڑنے، عبادت میں اضافہ کرنے، صدقہ و خیرات کرنے، اور اللہ کی رحمتوں کو سمیٹنے کا بہترین موقع ہے۔