سرو دھرم منچ:بہار میں بین المذاہب مذاکرات کا مضبوط اور مثالی پلیٹ فارم

Story by  محفوظ عالم | Posted by  [email protected] | Date 12-07-2024
 سرو دھرم منچ:بہار میں  بین المذاہب مذاکرات کا مضبوط اور مثالی پلیٹ فارم
سرو دھرم منچ:بہار میں بین المذاہب مذاکرات کا مضبوط اور مثالی پلیٹ فارم

 

محفوظ عالم : پٹنہ 

 سماج میں نفرت بڑھی ہے۔ وہ بھید بھاؤ مذہبی دھرم گروکی کوشش سے دور کی جا سکتی ہے۔ اس لیے ہر مذہب کے دھرم گرووں کو ایک ساتھ بیٹھنا اور بات چیت کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

آج ملک کی تعمیر و ترقی اور قومی یکجہتی کے لیے یہ بیحد ضروری ہو گیا ہے کہ ہر مذہب کے دھرم گرو اس سمت میں کام کریں اور سماج میں بھائی چارے کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی سطح سے سنجیدہ کوشش کی جائے۔

نوجوانوں میں مذہب کی جانکاری نہیں ہونے کے سبب غلط فہمیوں کی دیوار کھڑی ہو گئی ہے۔

ملک کے موجودہ حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے بین المذاہب مذاکرات وقت کی ضرورت ہیں، ان تاثرات کا اظہار جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر حلقہ مولانارضوان احمد اصلاحی نے کیا ہے

 
آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ پٹنہ میں سرو دھرم منچ بہار کے نام سے ایک پلیٹ فارم بنایا گیا ہے جو گزشتہ کئی سال سے بھائی چارہ اور قومی یکجہتی کے فروغ کے سلسلے میں کام کر رہا ہے۔ رضوان احمد اصلاحی سرو دھرم منچ بہار کے کنوینر ہیں۔ سرو دھرم منچ بہار، سبھی مذاہب کے مذہبی رہنماؤں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔ ہندو، مسلم، سکھ، جین، بدھ، عیسائی مذہب کے مذہبی رہنماں کی جانب سے یہ منچ بنایا گیا ہے، ہر تین مہینہ میں سرو دھرم منچ بہار کی میٹنگ منعقد ہوتی ہے جس میں مذہبی رواداری اور بھائی چارہ کے فروغ پر کام ہوتا ہے۔ خاص طور سے عام لوگوں میں خیر سگالی اور قومی یکجہتی کے ماحول میں اضافہ کرنے کے لیے بیداری مہم چلائی جاتی ہے۔ رضوان احمد اصلاحی کے مطابق اس منچ سے مختلف مذاہب کے بیچ کی دوریوں کو کم کرنے اور قومی یکجہتی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کے لوگوں کے درمیان پائی جانے والی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے بھی مشترکہ طور سے کوشش کی جا رہی ہے۔ گوہوں
بھائی چارہ کو مضبوط بنانے کی زبردست کوشش
مولانا رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ سرو دھرم منچ بہار کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ پوری طرح سے ایک سماجی پروگرام ہے جو سماج میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے اور بھائی چارہ کو مضبوط کرنے کے راستہ پر کام کر رہا ہے۔ ہندوستان ایک کثیرالمذاہب ملک ہے، آج لوگوں کے درمیان مذہب کے نام پر دوریاں بڑھ گئی ہے یا بڑھا دی گئی ہے۔ ایسے میں یہ نہایت ضروری ہے کہ مذہبی علما، دانشور اور سماجی کارکن اس سنجیدہ مسئلہ کو دیکھتے ہوئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کے تعلق سے اپنی اپنی سطح سے ضرور پہل کریں۔ مولانا رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ کوئی سماج تبھی ترقی کرتا ہے جب وہاں کے رہنے والے ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے مذاہب کو سمجھیں اور ایک ساتھ بیٹھے تاکہ نفرت کی کوئی جگہ باقی نہیں رہے۔ دراصل کم علمی میں لوگ ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہیں اور سماج میں کہیں نہ کہیں انتشار اور ایک نفرت کا ماحول قائم ہو رہا ہے۔ ان خرابیوں کو دور کرنے کے لیے سرو دھرم منچ بہار مختلف مذاہب کے مذہبی دھرم گروں کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے اور ٹھوس لائحہ عمل مرتب کر کے سماج میں عملی کام کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ اس تعلق سے جگہ جگہ ہم لوگ پروگرام کر رہے ہیں اور لوگوں کے بیچ بیداری لانے کی مسلسل کوششیں کی جاتی ہے۔
پٹنہ میں بین المذاہب مذاکرات کے ایک فنکشن کا منظر

دھرم گروں سے سماج میں آئے گا بڑا بدلاؤ
موجودہ وقت میں ایک دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا بیحد ضروری ہے۔ مولانا رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ ویسے بھی مختلف مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ بیٹھنا چاہئے لیکن ٹھوس لائحہ عمل اور ایک منصوبہ بند کوشش سے سماج میں بڑا بدلاؤ لایا جا سکتا ہے۔ اس کے تئیں سرو دھرم منچ بہار اپنی سطح سے پوری طرح کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی نفرت سماج میں نہیں تھی اور نہ ہی اتنا زیادہ بھید بھاؤ تھا۔ سماج کا ہر طبقہ اور ہر مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے لیکن آج کے وقت میں اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس لیے میرا کہنا ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ بیٹھنا آج کے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ان کے مطابق پہلے کے سماج میں امتیاز کم تھا لیکن آج زیادہ ہے۔ مذہب اور تہذیب کے نام پر بھید بھاؤ بڑھ گیا ہے۔ سماج میں آئی ان خرابیوں کو مذہبی لوگ حل کر سکتے ہیں۔ سیاسی لوگوں سے یہ مسئلہ دور نہیں ہوگا۔ اس لیے مذہبی دھرم گروں کو ایک ساتھ بیٹھنا اور بات چیت کرنا بیحد ضروری ہے تاکہ سماج میں بڑا بدلاؤ ممکن ہو سکے۔ 
جھگڑے اور فسادات کو ہر مذہب غلط مانتا ہے
مولانا رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات مذہب کے نام پر ہوتا ہے یا کروایا جاتا ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات کو ہر مذہب کے دھرم گرو غلط مانتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، لیکن وہ اس مسئلہ اور اس بھید بھاؤ اور جھگڑے کو ختم کرنے کے تعلق سے آگے نہیں آتے ہیں۔ اگر مذہبی دھرم گرو ایک ساتھ بیٹھے اور سنجیدگی سے اس پر غور کریں تو اس طرح کا امتیاز سماج میں نہیں ہوگا۔ اس لیے میرا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلہ میں موجودہ تناظر میں یہ بات زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کے ساتھ آپسی بات چیت ہو اور لوگ ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخلوط سماج میں رہنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مذاہب کو سمجھیں اور اس سلسلہ میں لگاتار کام کرنے کی کوشش کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرو دھرم منچ بہار سماج کو ایک بہتر سمت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ بھائی چارہ کو مضبوط کرنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی یہ مہم ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔ رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ دراصل ہمیں اپنے معاشرہ کو بہتر کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مذہبی عقائد، مذہبی شعار، تہذیب و کلچر کو سمجھنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ آج حالت یہ ہو گئی ہے کہ معمولی معمولی بات پر لوگ جھگڑ رہے ہیں۔ ایک چھوٹی سے بات پر جھگڑا ہو جاتا ہے۔ گاڑی چلاتے وقت اوورٹیک پہلے بھی ہوتا تھا لیکن آج اوورٹیک کرتے وقت اگر الگ الگ مذہب کا شخص ہے تو ہجومی تشدد جیسا سنگین جرم ہو جاتا ہے۔ ظاہر ہے ایک مہذب سماج میں رہنے والا شخص اس طرح کا ماحول نہیں چاہتا ہے، اس سماج میں سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہذب سماج اس بات کی امید کرتا ہے کہ پر امن ماحول میں وہ بھائی چارہ کے ساتھ اپنی زندگی گزارے۔ انہوں نے کہا کہ سرو دھرم منچ بہار کی کوشش ہے کہ ہمارا وہ سماج، وہ معاشرہ جس پر ملک کو ناز تھا اس کو زمین پر اتارا جائے۔ انہوں نے کہا کی ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی پوری دنیا میں مثال دی جاتی ہے، بھائی چارہ اور خیر سگالی کا ماحول قائم ہے لیکن مذہب کی جانکاری نہیں ہونے کے سبب اکثر غلطفہمی پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے میرا کہنا ہے کہ پریم اور خیر سگالی کے لیے ایک دوسرے کو سمجھنا اور ایک دوسرے کے مذاہب کو جاننا بیحد ضروری ہے۔ 
ایک دوسرے کے مذہبی کتابوں کا پڑھنا ضروری
مولانا رضوان احمد اصلاحی کے مطابق جانکاری نہیں ہونے سے مذہبی پیشوا تک کے سلسلہ میں توہین آمیز بات کر دی جاتی ہے جو نہایت ہی غلط ہے، جس کے سبب سماج میں دوریاں بڑھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ رضوان احمد اصلاحی کے مطابق ہم لوگوں نے ایک طریقہ رائج کیا ہے کہ ایک دوسرے کے خوشی اور غم میں بھی لوگ شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مذہبی عقیدہ پر رہتے ہوئے ایک دوسرے کے مذہبی، سماجی اور معاشرتی پروگراموں میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے عید ملن، ہولی ملن تقریب منعقد کر اس میں شرکت کریں۔ رضوان احمد اصلاحی کا کہنا ہے کہ سرو دھرم منچ بہار عید ملن یا ہولی ملن نہیں کرتا ہے، ہم لوگوں نے طے کیا ہے کہ خود کے بینر تلے الگ الگ مذاہب کے لوگ اپنے اپنے تہواروں کے موقع پر ایک دوسرے کو دعوت دیتے ہیں اور ہم لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد بھائی چارہ کو مضبوط کرنا ہے اور اس تعلق سے ہم لوگ کام کر رہے ہیں۔
نوجوانوں کے بیچ کی دوریوں کو کم کرنے کی پہل
مولانا رضوان احمد اصلاحی کے مطابق سرو دھرم منچ بہار نوجوانوں کے لیے بھی اس طرح کا دھارمک جن مورچہ بنانا چاہتا ہے۔ اس تعلق سے ہم لوگ کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرو دھرم منچ بہار کا ماننا ہے کہ نوجوانوں میں بھید بھاؤ جیسی چیزیں کافی بڑھ رہی ہے۔ اس نفرت کے ماحول کو محبت اور خیر سگالی میں تبدیل کرنے کے لیے ان میں بیداری کی سخت ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کھیل کود کے ذریعہ بھی ہم لوگ اس کمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے بھی اس طرح کا ایک پلٹ فارم بنانا چاہتے ہیں۔ رضوان احمد اصلاحی کے مطابق نوجوان اور خواتین کے درمیان کام کرنے کی مزید ضرورت ہے۔ اگر نوجوانوں کو صحیح راستہ پر لانے کی کوشش کی جائے گی تو مستقبل کا سماج نہایت ہی بہتر ہوگا جہاں سبھی مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کی قدر کریں گے اور ایک دوسرے کے عقیدہ کو سمجھیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ سماج کا ذی شعور طبقہ اپنے ذہن میں یہ خیال ضرور رکھتا ہے کہ ہمارا سماج کافی بہتر ہو اور ہر شخص آزادانہ و بھائی چارہ اور محبت کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں لیکن وہ آگے آکر کام کرنا نہیں چاہتا ہے۔ سرو دھرم منچ بہار انہیں اپنے ساتھ آنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس منچ میں تمام مذاہب کے بڑے دھرم گرو ہیں جو سماج میں نفرت، انتشار، قدو رت اور بھید بھاؤ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اور کسی بھی ملک کے لیے یہی سب سے بڑی دولت ہوتی ہے۔ سماج کا تانا بانا اچھا رہے گا تو ملک کی ترقی و تعمیر کے ساتھ ساتھ لوگوں کی زندگی کافی سہل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مواقع پو ہم لوگ سرو دھرم منچ بہار کے زیر اہتمام پروگرام منعقد کرتے ہیں اور اس منچ سے جڑے لوگ ہر تین مہینہ پر میٹنگ کرتے ہیں اور جائزہ لیتے ہیں کہ کس طرح سے سماج کو بہتر بنانے کے تئیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔