محفوظ عالم : پٹنہ
پٹنہ کی خدا بخش لائبریری دنیا کی ان چند لائبریریوں میں سے ایک ہے جہاں نادر مخطوطات کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا بخش لائبریری میں صرف عربی، فارسی اور اردو کے مخطوطات ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس لائبریری میں ہندو مذہب سے متعلق اہم ترین مخطوطات موجود ہے جس پر محققین اپنے تحقیق کا کام کرتے ہیں۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ماہرین تعلیم نے کہا کہ اگر کوئی ہندوستان کو قریب سے جاننا چاہتا ہو تو اسے خدا بخش لائبریری کا دورہ کرنا چاہئے۔ یہ لائبریری ہندوستان کی اس عظیم وراثت کو بھی لوگوں کے سامنے رکھنے کی کوشش کرتی ہے جس کو دنیا گنگا جمنی تہذیب کا نام دیتی ہے۔
خدا بخش لائبریری میں ہندوازم پر نادر مخطوطات
خدا بخش لائبریری، خدا بخش خان کا ایک عظیم شاہ کار ہے جہاں 21 ہزار سے زائد نادر مخطوطات کا ذخیرہ موجود ہے۔ خدا بخش لائبریری کے مخطوطات کے خزانہ پر دنیائے علم و ادب کو فخر محسوس ہوتا ہے۔ اس لائبریری میں قریب ڈھائ سو سے زیادہ ہندو مذہب اور ہندو کلچر کے مخطوطات ہیں جس کو لائبریری نے بیحد احترام اور حفاظت کے ساتھ رکھا ہے۔ ان مخطوطات میں خاص طور سے رامائین، بھگوت گیتا، مہا بھارت کے نسخہ ہیں۔ تامر پتر اور پیپل کے پتے پر لکھے ہوئے نسخہ بھی ہیں اور جنوبی ہند کے دیوی دیوتاؤں کی نایاب پینٹنگ موجود ہے۔ آج جب دیوی دیوتاؤں کی وہ نایاب پینٹنگ کو لوگ دیکھتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں، سیکڑوں سال کی کتابیں اور پینٹنگ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے گویا حال میں اسے بنایا گیا ہے۔ گولڈ کی پینٹنگ ہے اور ان سبھی پینٹنگ کے نیچے اس کا پورا ایک ڈس کرپشن موجود ہے۔ لائبریری کا کہنا ہے کہ یہ ایک نایاب چیز ہے جو لائبریری کے خزانہ میں موجود ہے۔
خدا بخش لائبریری کی سابق ڈائرکٹر، ڈاکٹر شائستہ بیدار کے مطابق دراصل خدا بخش لائبریری ہندوازم اور ہندو کلچر کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈھائی سو سے زائد ہندو ازم اور ہندو کلچر کی نادر مخطوطات خدا بخش لائبریری میں موجود ہے۔ ان میں کئی کتابوں کا ترجمہ بھی لائبریری کی جانب سے کرایا گیا ہے۔ عربی، فارسی اور اردو زبان میں ہندوازم سے تعلق بہت سا مخطوطات ہے جس کا ترجمہ ہندی اور انگریزی زبان میں کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سنسکرت کے مخطوطات ہیں اسے بھی ترجمہ کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈاکٹر شائستہ بیدار کا کہنا ہے کہ ہندو تہواروں پر لائبریری میں شاندار کتابیں موجود ہے۔ ان کتابوں میں تہواروں کی تفصیلی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ ان کتابوں کو بھی ٹرانسلیشن کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔
رامائین، بھگوت گیتا اور مہا بھارت کے نادر نسخہ موجود
ڈاکٹر شائستہ بیدار کا کہنا ہے کہ عربی، فارسی اور اردو کے مخطوطات کے علاوہ خدا بخش لائبریری ہندو مت کے مخطوطات کا ایک عظیم مرکز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لائبریری اپنی منفرد ثقافتی ورثے اور قدیم دستاویزات کے سبب پورے عالم میں مشہور ہے اور یہ ہندو مت کی اہم کتابوں کا بھی سینٹر ہے۔ خدا بخش لائبریری میں صرف اردو، فارسی، اور عربی مخطوطات ہی نہیں بلکہ بہت سے ہندی اور سنسکرت مخطوطات کا بھی خزانہ رکھتی ہے، جو ہندو مت کے تنوع کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خدا بخش لائبریری میں کئی اہم کتابیں موجود ہیں جن کا شمار ہندو مت کی بنیادی اور تاریخی کتابوں میں ہوتا ہے۔ جیسے گیتا، گیتا ہندو فلسفے کی ایک اہم کتاب ہے جو بھگوت گیتا کے نام سے مشہور ہے، اس کتاب میں کرشن کی جانب سے دی جانے والی تعلیمات شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خاص طور سے فارسی میں رامائین، بھگوت گیتا اور مہا بھارت کے بہت سے نسخہ یہاں موجود ہیں۔ دارا شکوہ کے کرائے ہوئے فارسی میں اپنشد کے بہت سے کاپی یہاں موجود ہیں۔ ان کے مطابق ہندوازم کے کسی بھی موضوع پر ریسرچ کرنے کے لئے ان کتابوں سے مدد لی جا سکتی ہے اور خاص پروجیکٹ شروع کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنسکرت اور فارسی میں ہندو مذہب کے تعلق سے بہت سی چیزیں لائبریری میں موجود ہے۔
ڈاکٹر شائستہ بیدار کے مطابق ہندو ازم پر عربی و فارسی میں کافی شاندار کتابیں خدا بخش لائبریری میں موجود ہے۔ ریسرچ اسکالر کے لئے وہ مخطوطات ایک طرح سے میل کا پتھر ثابت ہوتی ہے۔ غور طلب ہے کہ ان مخطوطات کو مکمل حفاظت کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ شائستہ بیدار کا کہنا ہے کہ لائبریری کا نام خدا بخش لائبریری ضرور ہے لیکن ہندوازم پر لائبریری میں کافی مواد موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھگوت گیتا، رامائین، مہا بھارت کے علاوہ اور بھی کئی نسخہ لائبریری میں ہیں۔ ابوالفضل کی ٹرانسلیشن کرائی ہوئی رامائین موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوڈ اینڈ گوڈسیس دیوی دیوتاؤں پر مشتمل مخطوطات ہے جو جنوبی ہندوستانی آرٹ کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ وہ پینٹنگ، ڈس کرپشن کے ساتھ ہے۔ اسے 1834 میں تیار کیا گیا تھا۔ شائستہ بیدار کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ہندوازم پر مزید کئی دوسری اور اہم نسخہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی سو سال پورانا تامر پتر اور پیپل کے پتے پر لکھا ہوا مخطوطات ہے۔ وہ پورا کا پوار ایک مذہبی لٹریچر ہے۔ لائبریری میں مخطوطات کا ڈیجیٹائزیشن کا کام بھی جاری ہے اور یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ قریب 40 فیصدی مخطوطات کے ڈیجیٹائزیشن کا کام مکمل ہو گیا ہے۔
ہندوازم اور ہندو لٹریچر پر زبردست معلومات
ادھر ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ خدا بخش لائبریری میں ہندوازم پر جو مخطوطات موجود ہیں وہ بہت ہی نایاب ہے۔ ٹی پی ایس کالج کے پروفیسر، ڈاکٹر ابوبکر رضوی کا کہنا ہے کہ خدا بخش لائبریری میں ہندو مت کی مختلف روایات، مذہبی رسومات، اخلاقیات اور زندگی کی مختلف جہتوں پر ہندوازم کے مخطوطات روشنی ڈالتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس لائبریری کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں نہ صرف تاریخی مخطوطات محفوظ کئے گئے ہیں بلکہ ان کی تحقیق کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ لائبریری محققین اور طلباء کے لئے ایک اہم مرکز ہے جہاں وہ قدیم ہندو مت کی کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور مختلف زاویوں سے ان کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ابوبکر رضوی کا کہنا ہے کہ ہندوازم پر مشتمل خدا بخش لائبریری کا مخطوطات محض مذہبی تعلیمات تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ ایک مکمل ثقافتی ورثہ ہیں جو ہندو تہذیب اور تاریخ کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کتابوں کا مطالعہ مستقبل کی نسلوں کے علم میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی مذہبی اور ثقافتی شناخت میں بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ابوبکر رضوی کہتیں ہیں کہ خدا بخش لائبریری اپنی مختلف خصوصیات کی بنا پر پورے برصغیر میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ دوسری لائبریریوں میں وہ خصوصیت نہیں ملتی ہے کہ ایک ساتھ عربی، فارسی، اردو، سنسکرت، ہندی اور انگریزی کا اتنا بڑا ذخیرہ موجودہ ہو اور صرف اتنا ہی نہیں ہے بلکہ مخطوطات کا اتنا بڑا ذخیرہ ایشیا کے کسی دوسری لائبریری کے پاس موجود نہیں ہے۔ اس لحاظ سے خدا بخش لائبریری کو دوسری تمام لائبریریوں پر سبقت حاصل ہے۔
پیپل کے پتوں پر لکھا ہندو مذہب کا نادر نسخہ
تامر پتر اور پیپل کے پتوں پر لکھا ہندو مذہب کا نادر نسخہ
ابوبکر رضوی کا کہنا ہے کہ خدا بخش لائبریری میں ہندی اور سنسکرت کے مخطوطات کے علاوہ خاص طور پر تامر پتر اور پیپل کے پتوں پر لکھا ہوا نادر نسخہ موجود ہے۔ ہندو اور بودھ مذہب کے تعلق سے نادر مخطوطات موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پو لوگ سمجھتے ہیں کہ خدا بخش لائبریری میں صرف عربی، فارسی اور اردو کے مخطوطات ہیں جبکہ ہندوستان میں بیس قیمت مخطوطات جو ہندو مذہب کے ہیں وہ خدا بخش لائبریری میں موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دراصل اس لائبریری کی جو تصویر ابھر کر دنیا کے سامنے آتی ہے وہ گنگا جمنی تہذیب کی ایک خوبصورت تصویر ہے۔ اگر کوئی ہندوستان کو جاننا چاہے، ملک کی کلچر، تہذیب، مذہبیات، ہندوستان کی زبانیں تو اسے خدا بخش لائبریری ضرور آنا چاہئے اور صرف یہاں آنا ہی نہیں چاہئے بلکہ محققین کو یہاں آئے بغیر ان کی تحقیق مکمل ہی نہیں ہو سکتی ہے۔ ابوبکر رضوی کا کہنا ہے کہ خدا بخش لائبریری علم کا ایک ایسا سمندر ہے کہ اگر کوئی لائبریری میں آئے تو اس کی تشنگی اور اس کی پیاس بجھنے کے بجائے اور بڑھ جائے گی۔ اس لیے کہ لائبریری میں تمام علوم پر اتنی کتابیں اور مخطوطات موجود ہے کہ کوئی اس کو کھنگال ہی نہیں سکتا ہے ایک عمر نہیں بلکہ اس کے لئے کئی عمر چاہئے۔