اے ایم یو : نئے تعلیمی سیشن میں رالے لٹریری سوسائٹی کی سرگرمیوں کا آغاز

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-10-2024
  اے ایم یو :  نئے تعلیمی سیشن میں رالے لٹریری سوسائٹی کی سرگرمیوں کا آغاز
اے ایم یو : نئے تعلیمی سیشن میں رالے لٹریری سوسائٹی کی سرگرمیوں کا آغاز

 

علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی قدیم ترین ادبی سوسائٹیوں میں سے ایک رالے لٹریری سوسائٹی نے تعلیمی سیشن 2024-25 کی اپنی افتتاحی تقریب کا اہتمام آرٹس فیکلٹی لاؤنج میں کیا، جس میں مختلف شعبہ جات اور فیکلٹی کے طلبہ شریک ہوئے۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے افتتاحی خطاب میں ڈین، فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر عارف نذیر نے کہا کہ علم انسان کے اندر انکساری پیدا کرتا ہے، انکساری سے قابلیت جنم لیتی ہے، قابلیت انسان کو آسودہ اور افزودہ کرتی ہے اور حسن اخلاق اور بہتر برتاؤ کی طرف لے جاتی ہے اور بہتر برتاؤ سے اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے طلبہ میں ادبی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی معنوں میں مہذب ہونے کے لیے تخلیقی اظہار کی ضرورت ہوتی ہے۔

مہمان اعزازی اور شعبہ انگریزی کے سابق سربراہ پروفیسر آصف شجاع نے شعبہ انگریزی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے طلبہ پر زور دیا کہ وہ سرسید احمد خاں اور سر والٹر الیگزینڈر رالے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی علمی و ادبی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ پروفیسر سیدہ نزہت زیبا، سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے اپنی طالب علمی کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ سوسائٹی کے زیر اہتمام پروفیسر اسلوب احمد انصاری کی زیر صدارت مختلف ادبی سرگرمیوں میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیتی تھیں۔ انہوں نے پروفیسر زاہدہ زیدی کو بھی یاد کیا، جو شعبہ کی پہلی خاتون استاد تھیں۔ انھوں نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران سرگرم خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل رالے سوسائٹی کا تعارف کراتے ہوئے شعبہ کی چیئرپرسن پروفیسر شاہینہ ترنم نے کہا کہ سوسائٹی کا نام سر والٹر الیگزینڈر رالے کے نام پر رکھا گیا ہے جو 1885 سے 1887 تک شعبہ انگریزی کے پہلے سربراہ تھے اور جو بانی درسگاہ سر سید احمد خاں کی دعوت پر انگریزی اور فلسفہ پڑھانے کے لئے علی گڑھ آئے تھے۔ پروفیسر رالے بعد میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے چیئر مقرر ہوئے۔ رالے لٹریری سوسائٹی کے ایڈوائزر ڈاکٹر ریحان رضا کی رہنمائی میں سوسائٹی کی تاریخ پر تیار کردہ ایک مختصر دستاویزی فلم بھی اس موقع پر دکھائی گئی۔ اس میں 1960 کی دہائی کے اوائل میں سوسائٹی کی سرگرمیوں کی تصاویر اور کلپس شامل تھیں۔

قبل ازیں سوسائٹی کی انچارج ٹیچر پروفیسر شہلا غوری نے حاضرین کا خیرمقدم کیا۔ سوسائٹی کے سکریٹری محمد شمس الضحیٰ خان نے امید ظاہر کی کہ ان کی ٹیم اس تاریخی ادبی سوسائٹی کے وقار کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبران نشانت دکشت، ایمن فاطمہ، آفتاب احمد اور یوسف خان نے ڈاکٹر رابعہ اور ڈاکٹر سنج کمار شرما کی نگرانی میں میزبانی کے فرائض تندہی کے ساتھ انجام دئے۔ ایگزیکٹیو ممبر عطیہ فریدی نے پوسٹ گریجویٹ طالبات اسنا مسعود اور عفرہ ناز کے ہمراہ نظمیں اور مونولاگ پیش کئے۔ پروگرام کی نظامت ٹریژرر علیزہ جاویداور ایگزیکٹیو ممبر خدیجہ عفت نے کی جبکہ مفضل حسین نے تلاوت کی۔ وافیہ عامر، جوائنٹ سکریٹری اور زینب خان، ایگزیکٹیو ممبر نے شکریہ ادا کیا۔ پروگرام میں شعبہ کے سابق سربراہ پروفیسر محمد رضوان خان اور پروفیسر محمد عاصم صدیقی، سوسائٹی کے سابق ٹیچر انچارج مسٹر دانش اقبال،ایکزیکیٹیو کونسل کے رکن ڈاکٹر مراد احمد خاں، ڈاکٹر ایلف گلباس (استنبول یونیورسٹی)، پروفیسر وبھا شرما، پروفیسر نازیہ حسن، صدر، یو ڈی ایل سی، ڈاکٹر صدف فرید، شعبہ کے دیگر اساتذہ اور ویمنس کالج کے اساتذہ موجود رہے