اے ایم یو : مذہب جسمانی، ذہنی یا روحانی تکلیف دینے والے مذاق کی اجازت نہیں دیتا : وی سی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 07-10-2024
 اے ایم یو :  مذہب جسمانی، ذہنی یا روحانی تکلیف دینے والے مذاق کی اجازت نہیں دیتا : وی سی
اے ایم یو : مذہب جسمانی، ذہنی یا روحانی تکلیف دینے والے مذاق کی اجازت نہیں دیتا : وی سی

 

علی گڑھ،: دنیا کا کوئی بھی مذہب ایسے مذاق کی اجازت نہیں دیتا جس میں کسی شخص کو جسمانی، ذہنی یا روحانی تکلیف پہونچے یا اس کا وقار مجروح ہوتا ہے۔۔۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی  وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ دوروزہ سیمینار بعنوان ”تعلیمی اداروں میں ہراسانی اور تشدّد کی ممانعت میں مذہب کا کردار“کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ   سماج میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی اور جنسی جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا کہ یہ ہماری اخلاقی و مذہبی ذمہ داری ہے کہ ہم از خود آگے بڑھ کر اس قسم کے واقعات کی روک تھام کریں۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں تربیت کے لئے ماحول سازی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہمیں اس سے غافل نہیں ہونا چاہئے لیکن اس کی آڑ لے کر کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے ہمارے کسی چھوٹے کو جسمانی و ذہنی تکلیف پہونچے۔ بزگروں کا احترام، چھوٹوں کے ساتھ شفقت و رحم کا معاملہ ہماری مذہبی و سماجی ذمہ داری ہے، ہمیں اسے ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایک اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے لئے نیک فال ہے۔

    اس سے قبل پروفیسر عبدالرحیم قدوائی، اعزازی ڈائریکٹر، پروفیسر خلیق احمد نظامی مرکز علوم القرآن،اے ایم یونے اپنے کلیدی خطبہ میں قرآن و حدیث کے حوالے سے طلباء و طالبات کو بطور خاص اس طرف توجہ دلائی کہ برادرانہ تعلقات، اخوت اور دوستی کو فروغ دینا ہمارا خاص شعار ہے۔ ہمیں کسی بھی مرحلہ پر اس امر سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ آپ دنیا کے کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں، کوئی بھی مذہب کسی قسم کے تشدّد یا دہشت کی اجازت نہیں دیتا۔ ریگنگ کے نام پر ہونے والی بہت سی خرافات و بیہودگیوں کا قلع قمع کرنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ پروفیسر قدوائی نے کہا کہ ہمارا ادارہ، اس کے طلباء و طالبات، اساتذہ و کارکنان اس بات کے لئے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ ریگنگ کرنے والے اداروں میں ہمارا دارہ نچلے پائیدان پر ہے۔

    انھوں نے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوایک اچھے ادارہ میں داخل ہونے کا موقع ملا، یہاں کی روایات و اقدار کا احترام آپ کی ذمہ داری ہے، آپ اس ذمہ داری کو جتنی اچھی طرح ادا کریں گے آپ کا ادارہ بھی اتنا ہی نیک نام ہوگا۔ ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ ہمارے اندر موجود ہوگا تو ہمارے ہر ساتھی کے ساتھ ہمارا خود کا بھی بھلا ہوگا۔

    ادارہ جاتی شکایات کمیٹی، اے ایم یو کی پریزائڈنگ آفیسر،شعبہ انگریزی سے وابستہ پروفیسر ثمینہ خان نے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُن کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی ظلم، ناروا سلوک یا عدم مساوات کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تو انہیں بلاخوف و خطر یونیورسٹی کی بنائی ہوئی اس کمیٹی تک اپنی شکایت پہونچانا چاہئے، انہیں حق و انصاف دلانا ہماری آئینی و دستوری ذمہ داری ہے۔انھوں نے کہا کہ ہر شخص کو دوسرے کا احترام کرنا چاہئے اور کسی کا مذاق اس کے رہن سہن، کھان پان، بول چال، پہناوے اور کلچرکی بنا پرنہیں اڑانا چاہئے۔

    پروفیسر عبدالحمید فاضلی، چیئرمین، شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سیمینار کے موضوع کی اہمیت و ضرورت اور افادیت پر گفتگو کی۔ انھوں نے وائس چانسلر کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر بلال احمد کٹی نے پروگرام کی نظامت کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دیا۔ پروفیسر آدم ملک خان نے اظہار تشکر کیا۔ سیمینار میں یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔