جامعہ ملیہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں ،بلکہ ایک روایت ،ایک ثقافت،اور ایک تاریخ ہے: وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 31-10-2024
جامعہ ملیہ  صرف   ایک تعلیمی ادارہ نہیں ،بلکہ  ایک روایت ،ایک ثقافت،اور ایک تاریخ ہے: وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف
جامعہ ملیہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں ،بلکہ ایک روایت ،ایک ثقافت،اور ایک تاریخ ہے: وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف

 

نئی دہلی :جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک روایت ہے اور ایک ثقافت ہے، جامعہ ایک روایت کا نام ہے، اس کی اپنی سو سالہ  تاریخ ہے ، اسی لئے میرے اوپر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے . آپ سب کی دعائیں اور تعاون سے میں اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی نبھانے کی پوری کوشش کروں گا اور جامعہ کو ترقی کی بلندی پر لے جانے کے لئے انشاء اللہ بہت ایمانداری سے کام کرونگا۔

ان خیالات اور عزائم کا اظہارجامعہ ملیہ اسلامیہ نئے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کیا، یاد رہے کہ جامعہ ملیہ کو ایک سال کے انتظار کے بعد وائس چانسلر مل گیا،یہ پہلا موقع ہے جب جے این یو کے تعلیم یافتہ ماہر تعلیم جامعہ ملیہ اسلامیہ میں وائس چانسلر کے عہدہ پر فائز ہوئے ہیں۔جے این یو میں اس پر خوشی کا ماحول ہے ،اسی سلسلے میں  اسکول آف لینگویج ،جے این یو میں مسلم انٹلیکچول فورم کی طرف سے ان کے اعزاز میں بروز بدھ ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا،جس میں جے این یو کے طلبا اور اساتذہ نے انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وائس چانسلر بنائے جانے پر مبارک باد دی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ میری عادت میں یہ شامل ہے کہ میں اپنی ذمہ داری بہت دیانتداری اور ایمانداری سے نبھاتا ہوں، اور منافقت سے کبھی کام نہیں لیتا ہوں۔

،   مزید انہوں نے کہا جامعہ بہت سارے لوگوں کی محنتوں ، کاوشوں اور فداکاری کا ثمرہ ہے، جس میں حکیم اجمل صاحب کی حکمت ہے، ڈاکٹر ذاکر حسین صاحب کی ذکاوت ہے اور مولانا حسین مدنی صاحب کی فکری خوبصورتی ہے، اس لئے اس میراث کی حفاظت کرنی ہے اور آگے لے جانا ہے. افتتاحی کلمات کے بعد وائس چانسلر کو گلدستہ پیش کیا گیا، اور شال پوشی کی گئی.وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے اپنی بات کا آغاز قرآن کریم کی آیت "وتعز من تشاء وتذل من تشاء" پڑھ کر شروع کیا، اور کہا کہ یہ اعزاز جو مجھے بخشا گیا ہے یہ اللہ کی طرف سے ہے، اس پر الله کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے وہ بہت کم ہے .انہوں نے اپنے اس اعزاز کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ یہ بس اللہ کا کرم ہے کہ اللہ نے بطور وائس چانسلر مجھے یہ اعزاز بخشاہے، لیکن جب اللہ کا کرم ہوتا ہے تو بہت بڑی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے.

پروگرام میں  پروفیسر اشفاق احمد نے کہا کہ میری رفاقت ان کے ساتھ تین دہائی کے عرصے سے بھی زیادہ سے ہے لیکن مجھے کبھی ان کے قول و فعل میں تضاد نظر نہیں آیا.

پروگرام کے کنوینر  پروفیسر رضوان الرحمن  نے   جامعہ ملیہ اسلامیہ کے  نو منتخب وائس چانسلر  پروفیسر مظہر آصف  کے تعلیمی و تدریسی اور ادارتی خدمات پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہوئے پروگرام کا آغاز   کیا ، اور ان کے بطور معلم ،اسکالر اوراسکول آف لینگویج  کے  ڈین ہونے کی حیثیت سے ان کی خوبیوں پر روشنی  ڈالتے  ہوئے کہا کہ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ہر ایک کے لئے  ہمیشہ دستیاب رہتے ہیں، اور کوئی بھی ان سے مل سکتا ہے۔ مزید  انہوں نے اس کا بھی ذکر کیا کہ کل براہ راست جامعہ کے  اساتذہ ، طلبہ، اور دوسرے کارکنان سے ملاقات کی ،  ا ور  ان کے مسائل کو براہ راست جاننے کی کوشش کی اور یہ ایک کامیاب وائس چانسلر کی سب سے بڑی خوبی  مانی جاتی ہے ۔

مزید انہوں نے کہا کہ پروفیسر مظہر آصف صاحب کے اسکول آف لینگویج میں ڈین شپ کے وقت طلبہ اساتذہ اور دیگر کو جس طرح کی بھی  مدد کی ضرورت پڑی انہوں نے ان کی حتی  الامکان مدد کی اور ہمیشہ ان کی مدد کے لیے حاضر تھے. اسی طرح انہوں نے اسکول آف لینگویج   میں صفائی مہم پر بھی خاص توجہ دی. یہ  ان کا کمٹمنٹ، ان کی محنت اور لگن کا نتیجہ ہے کہ آج پروفیسر مظہر آ صف صاحب اس اہم عہدہ  پر فائض ہوئے ہیں. ہمیں پوری امید ہے کہ ان کے تجربا ت سےجامعہ  کو خوب فائدہ ہوگا.

اس پروگرام میں جے این یو،جامعہ  ملیہ اسلامیہ اور دوسرے ادارے کے  اساتذہ اور طلبہ شریک ہوئے ، اور کچھ اساتذہ نے اظہار خیال کبھی  کیا ، دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی،  اور سب نے یہ امید جتائی کہ نو منتخب وائس چانسلر جامعہ  ملیہ اسلامیہ کو بہت اونچائی تک لے جاینگے . جن اساتذہ نے اظہار خیال کیا ان میں قابل ذکر  پروفیسر خواجہ  اکرام الدین ،  پروفیسر مجیب الرحمن، پروفیسر اشفاق احمد ، پروفیسر اخلاق آہن اور پروفیسر مظہر مہدی  ہیں.

پروفیسر اخلاق آ ہن نے وائس چانسلر صاحب کی توجہ مکتبہ جامعہ کی طرف مبذول  کراتے ہوئے کہا کہ مکتبہ جامعہ ایک بہت بڑا ادارہ ہے، پورے ہندوستان میں اردو تحریک کا وہ حصہ ہے، اس طرح کی اور بھی چیزیں ہیں،  اور آپ  چونکہ نہایت ہی فعال ہیں ، اس طرح کی چیزوں سے بخوبی وا قف  ہیں ، تو ہمیں پوری امید ہے کی آ پ کی  ان چیزوں کی طرف خاص توجہ رہے گی.

 اس پروگرام میں پروفیسرمحمّد مہتاب  عالم رضوی، پروفیسر قطب الدین، پروفیسر موسیٰ جمال ،  پروفیسر عبید الرحمن طیب، ڈاکٹر محسن علی،  ڈاکٹر شہباز عا مل، ڈاکٹر عبد القدوس، ڈاکٹر اختر عالم، ڈاکٹر زرنغار، ڈاکٹر کوشال کمار ،ڈاکٹر محمد اجمل، ڈاکٹر سندیشا، ڈاکٹرمحبوب عالم ، ڈاکٹر اکرم نواز، ڈاکٹر عظمت الله،  ڈاکٹرمعراج  عالم ، صدام کے علاوہ  دوسرے اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی ، اور پروگرام کا اختتام ڈاکٹر خورشید امام کے شکریہ کلمات  کے ساتھ ہوا.