جامعہ ملیہ اسلامیہ :ایم آئی ٹی،امریکی محقق جولیو سیزر دیاز کلڈرن کے ساتھ پر ورکشاپ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 04-10-2024
جامعہ ملیہ اسلامیہ  :ایم آئی ٹی،امریکی محقق جولیو سیزر دیاز کلڈرن کے ساتھ  پر ورکشاپ
جامعہ ملیہ اسلامیہ :ایم آئی ٹی،امریکی محقق جولیو سیزر دیاز کلڈرن کے ساتھ پر ورکشاپ

 

            نئی دہلی : جامعہ  ملیہ اسلامیہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر (این ایم سی پی سی آر)نے یکم اکتوبر دوہزار چوبیس کو ’کریٹیو رائٹنگ فار ڈگنیٹی:ٹروما،وار اینڈ پوئیٹری‘ کے موضو ع پرایک ورکشاپ منعقد کیا۔امریکہ کے ایم آئی ٹی اور میکسیکو کی نیشنل آٹونومس یونیورسٹی میں تحقیقی خدمات انجام دے رہے لیکچرر جولیو سیزر دیاز کیلڈرین اس ورکشاپ کے مہمان خصوصی تھے اور انھوں نے کلیدی خطبہ بھی دیا۔

            سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مہمان مقرر کا خیر مقدم کیا اور قیام امن اور تنازع کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔سوشل سائنس کی فیکلٹی کے ڈین پروفیسر مسلم خان اس موقع پراسپیشل گیسٹ کی حیثیت سے شامل ہوئے اور سامعین کا استقبال کیا۔انھوں نے اپنی تقریر میں جنگوں کی شدت اور معاصر دنیا میں ان کے ناخوشگوار اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے پُر امن کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ سینٹر میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بینش مریم پروگرام کوآرڈینیٹر تھیں۔جناب دیاز نے شرکا کو جذباتی صدمہ پر سیاسی تشدد کے اثرات سے آگاہ کراتے ہوئے اس بات پر توجہ مرکوز رکھی کہ تخلیقی تحریر کو صنف، جنس اور نسلی تشدد خاص طورسے یونیورسٹی کے ماحول میں کس طرح موثر وسیلے کے طورپر بروئے کار لایا جاسکتاہے۔ان کی تقریر اور پیش کش میں جنگ،عالمی سیاسی معیشتوں اور مختلف قسم کے ٹروما سے متعلق طبی تعریفات کو تفصیل سے پیش کیا۔ ٹروما سے ابھرنے والوں کی نگہداشت،متنوع ضرویات اور تقاضوں پر توجہ اورٹروما سے نمٹنے کے لیے نامناسب ردعمل کے حل کے لیے  ورکشاپ میں تخلیقی تحریر سے متعلق چھے اصولوں کا نشان زد کیا گیا۔

             عالمی جدو جہد اور سماجی انقلاب کی منصوبہ بندی سے مربو ط کرنے کے لیے  ٹروما اور جنگ سے متعلق شرکا کو ان کے سماجی پروجیکٹوں کو ساجھا کرنے کے لیے کہا گیا۔

            ورکشاپ کے حصے کے طورپر شرکا ئے ورکشاپ سے سرگرمی کرائی گئی جس میں انھوں نے جنسی ہراسانی یا صنف اساس تشدد سے ابھرنے والے کے نقطہ نظر سے خطوط لکھے۔جناب دیاز نے ان لوگوں کا اپنا مثبت تاثر دیا جنھوں نے مکتوب لکھے تھے۔

             ایک تخلیقی تحریر کس طرح ٹروما سے مکالمے کے لیے بطور آلہ استعمال کی جاسکتی ہے اس کے متعلق گہری تفہیم کے ساتھ ورکشاپ کا اختتام پذیر ہوا۔ڈاکٹر بینش مریم نے سینٹر کے طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے شرکا کا شکریہ ادا کیا۔اس ورکشاپ کا اہتمام سبجیکٹ ایسو سی ایشن آف نیلسن منڈیلا سینٹرنے کیا تھا۔