علی گڑھ / آواز دی وائس
اردو زبان و ادب کے ممتاز نقاد پروفیسر ابو الکلام قاسمی کا انتقال 70 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد ریاست اترپردیش کے علمی شہر علی گڑھ میں ہوگیا۔
پسماندگان میں سے ان کی اہلیہ پروفیسر دردانہ قاسمی اور صاحبزادگان پروفیسر تعبیر کلام قاسمی، تاثیرکلام قاسمی اور سمیرکلام قاسمی شامل ہیں۔ پروفیسر ابو الکلام قاسمی کا تعلق ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ سے تھا، ان کی پیدائش 20 دسمبر 1950 کو ہوئی۔
انھوں نے ابتداً دارالعلوم دیوبند وغیرہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ سے سنہ 1984 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لی اور علی گڑھ یونیورسٹی سے وابستہ ہوگئے۔
انھوں نے اے ایم یو کے شعبہ اردو کی صدارت کے علاوہ فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین بھی رہے۔۔
پروفیسر ابو الکلام قاسمی نے سرسید احمد خاں کے جاری کردہ معروف رسالہ 'تہذیب الاخلاق' کی ادارت بھی ایک لمبی مدت تک کی ہے۔
پروفیسر ابوالکلام قاسمی اپنی اہلیہ پروفیسر دردانہ قاسمی کے ہمراہ
اس رسالہ کے علاوہ وہ متعدد رسالہ کی بھی سرپرستی کرتے رہے، مثلاً علی گڑھ میگزین ،الفاظ، انکار، تہذیب الاخلاق، فکر و نظر اور امروز وغیرہ کے نام اہم ہیں۔
اردو تنقید کے حوالے سے ان کا اہم نام ہے، انھوں نے متعدد کتابیں لکھی ہیں، ان میں مشرقی شعریات، معاصر تنقیدی رویے،شاعری کی تنقید وغیرہ ان کی اہم کتابیں ہیں۔
انھوں نے ای ایم فارسٹر(E M Forester) کی مشہور کتاب اسپیکٹس آف دی ناول(Aspects of the Novel) کا ترجمہ بعنوان 'ناول کا فن' کیا ہے۔ یہ کتاب سنہ 1992 میں شائع ہوئی۔اس کتاب کی اشاعت نے ان کی شہرت میں چار چاند لگا دیا۔
سنہ 2009 میں پروفیسر ابو الکلام قاسمی کو ان کی کتاب'معاصر تنقیدی رویے' پر ساہتیہ اکادمی ایوارڈ نوازا گیا۔
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے علاوہ پروفیسر ابو الکلام قاسمی کو متعدد دیگر انعامات و اعزازات مل چکے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ یہ سال اردو دنیا کے لئے صدمہ بھرا رہا ہے۔متعدد بڑے نقاد جیسے شمس الرحمن فاروقی، شمیم حنفی وغیرہ اس دارفانی سے رخصت ہوگئے۔اور 8 جولائی 2021 کو پروفیسر ابوالکلام قاسمی بھی رخصت ہوگئے۔