ممبئی : غدر 2 نے بالی ووڈ میں تہلکہ مچا دیا ہے ،مقبولیت سے آمدنی تک غدر 2 نے سب کو دنگ کردیا ہے۔ لیکن ایک بڑے طبقہ کا کہنا ہے کہ فلم میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھار کر فائدہ اٹھایا گیا ہے لیکن سنی دیول اس سے اتفاق نہیں بکرتے ہیں ۔ ایک انٹرویو میں سنی دیول کا کہنا ہے کہ ’اس فلم کو سنجیدگی سے مت لیں۔ دو دہائیوں سے زائد عرصے بعد بالی ووڈ کی 2001 میں ریلیز ہونے والی فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ کا سیکوئل ’غدر 2‘ 11 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا۔ ’غدر 2‘ کی پہلی فلم 2001 میں ریلیز کی گئی تھی، جس میں پاکستان مخالف مواد شامل کیا گیا تھا اور اب سیکوئل فلم میں بھی نفرت انگیز مواد کو شامل کیا گیا ہے۔ فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے علاوہ اس میں پاکستان مخالف مواد کو بھی دکھایا گیا ہے۔
غدر 2‘ کی کہانی وہیں سے شروع کی گئی ہے جہاں پہلی فلم کی کہانی ختم کی گئی تھی۔
فلم میں سنی دیول ایک سکھ شخص ’تارا‘ جب کہ امیشا پٹیل مسلمان لڑکی ’سکینہ‘ کا کردار ادا کرتی ہیں، جو تقسیم ہند سے قبل محبت میں شادی کرلیتے ہیں، تاہم جلد ہی ملک کا بٹوارا ہوجاتا ہے۔ فلم میں 1971 کا زمانہ اور پاکستانی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
اگر فلم کی کہانی کی بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ فلم میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ کا ماحول ہے، تارا سنگھ اور سکینہ کی اولاد جوان ہوگئی ہے، تارا سنگھ کا بیٹا جیت، جو فوجی ہے، پاکستان سیکیورٹی فورسز کے قبضے میں آجاتا ہے، جس کی خبر ملنے پر تارا سنگھ ون مین آرمی کے روپ میں اسے بچانے لاہور پہنچ جاتا ہے، جہاں 22 سال پہلے ختم ہوئی تھی۔
سنی دیول نے کہا کہ چاہے پاکستان ہو یا بھارت، سب ایک ہیں اور اگر آپ فلم کو قریب سے دیکھیں گے تو آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ میں نے کبھی بھی کسی پر تنقید نہیں کی یا کم تر نہیں سمجھا، میں دوسروں کو نیچا دکھانے پر یقین نہیں رکھتا اور تارا سنگھ بھی ایسا کردار نہیں ہے۔
سنی دیول نے کہا کہ ’ہم سب امن پر چاہتے ہیں، اور کوئی نہیں چاہتا کہ دونوں ممالک کے درمیان پریشانیاں جنم لیں، تاہم یہ ضروری ہے کہ سیاستدان صرف ووٹ حاصل کرنے کے بارے میں سوچنے کے بجائے دنیا کی طرف دیکھنا شروع کریں۔
سنی دیول نے کہاکہ دیکھیں جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا ہے۔ اس فلم کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیں، سچ پوچھیں تو ڈیجیٹل دنیا میں بہت سی بکواس چل رہی ہے۔ نیوز چینلز پر بہت سی فضول باتیں کی جارہی ہیں جو ہر چیز کو متاثر کر رہی ہے، لیکن فلموں کو تفریح کے لیے بنایا گیا ہے، یہ کسی اور ارادے سے نہیں بنائی گئیں۔
سنی سیول نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً فلموں میں چیزوں کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ اس طرح کردار دلچسپ ہو جاتے ہیں، اور اگر فلموں میں ایسے نہیں پیش کیا جائے گا تو لوگ پسند کریں گے، مثال کے طور پر فلم میں اگر کسی کردار کو بُرا دکھایا جاتا ہے تو آپ اسے حقیقت میں بُرا سمجھتے ہیں اور اگر کوئی اچھا کردار ادا کرتا ہے تو آپ اسے حقیقی معنوں میں اچھا دیکھنا چاہتے ہیں، یہ فلم سازی کا ایک خاص پہلو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سنیما ہمیشہ انٹرٹینمنٹ کے لیے ہے، آپ فلم دیکھتے ہیں، اسے بھول جاتے ہیں اور اس کہانی سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔