روزے کےفوائد اور روزہ داروں کے لیے طبی چیلنجز

Story by  ڈاکٹر شبانہ رضوی | Posted by  [email protected] | Date 05-03-2025
روز ے کےفوائد اور روزہ داروں کے لیے  طبی چیلنجز
روز ے کےفوائد اور روزہ داروں کے لیے طبی چیلنجز

 

ڈاکٹر شبانہ رضوی 

روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جو نہ صرف روحانی بالیدگی اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے بلکہ جسمانی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ تاہم، کچھ افراد کے لیے روزہ رکھنا طبی لحاظ سے چیلنج بن سکتا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو کسی بیماری میں مبتلا ہوں یا کسی خاص طبی حالت کا شکار ہوں۔

روزہ رکھنے سے جسم میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جو صحت پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ جدید سائنسی تحقیقات نے روزے کے متعدد طبی فوائد کی تصدیق کی ہے۔ ذیل میں ان فوائد کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے۔

روزے کے طبی فوائد-

  1. نظامِ ہاضمہ کو آرام:

مسلسل کھانے سے معدہ اور آنتوں پر بوجھ پڑتا ہے، جبکہ روزے کے دوران انہیں آرام ملتا ہے، جو نظامِ ہاضمہ کی بہتری میں مدد دیتا ہے۔روزہ رکھنے سے معدے میں تیزابیت کا توازن برقرار رہتا ہے اور بدہضمی، قبض اور دیگر ہاضمے کے مسائل کم ہو سکتے ہیں۔

  1. جسم کی صفائی(ڈیٹوکسفیکیشن):

روزہ جسم سے زہریلے مادوں (toxins) کے اخراج میں مدد کرتا ہے۔ جب انسان طویل وقفے تک کھانے سے پرہیز کرتا ہے تو جسم خودکار طریقے سے زہریلے مادے خارج کرنے لگتا ہے، جو جگر اور گردوں کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔

  1. وزن میں کمی:

روزہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر صحت مند غذا اور اعتدال کے ساتھ کھایا جائے۔ روزے کے دوران جسم میں چربی کے ذخائر کم ہوتے ہیں، اور میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔

  1. ذہنی یکسوئی اور دماغی بہتری:

روزہ رکھنے سے ذہنی یکسوئی بڑھتی ہے اور جسمانی کھچاؤ، ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور نفسیاتی امراض میں کمی آتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، روزہ رکھنے سے دماغ میں نیوروٹروفک فیکٹرز (Brain-Derived Neurotrophic Factor – BDNF) میں اضافہ ہوتا ہے، جو دماغی صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہیں۔

  1. بلڈ شوگر اور کولیسٹرول میں توازن:

روزہ رکھنے سے بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں صحت بخش تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں شوگر کنٹرول بہتر ہو سکتا ہے، اگر وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

  1. قوتِ مدافعت میں اضافہ:

روزہ رکھنے سے جسم کی مدافعتی نظام کی تقویت ہوتی ہے، جو بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے سفید خون کے خلیے (White Blood Cells) زیادہ متحرک ہوتے ہیں، جس سے انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔

  1. جگر کی صحت میں بہتری:

روزہ رکھنے سے جگر کو آرام ملتا ہے، جو اس کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ جگر کے افعال جیسے کہ ڈیٹوکسفیکیشن، چربی کا توازن، اور انسولین ریگولیشن روزے کے دوران بہتر ہوتے ہیں۔

  1. عمر میں اضافہ اور دماغی صلاحیتوں میں بہتری:

روزہ رکھنے سے خلیوں کی تجدید (Cell Regeneration) میں اضافہ ہوتا ہے، جو بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے اور یادداشت و ذہنی صلاحیتوں میں بہتری لاتا ہے۔

  1. کینسر سے بچاؤ:

سائنسی تحقیق کے مطابق، روزہ رکھنے سے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کیونکہ یہ جسم میں آٹو فاجی (Autophagy) کو متحرک کرتا ہے۔ اس عمل کے دوران خراب خلیے ختم ہو کر نئے خلیے بنتے ہیں، جو کینسر کی روک تھام میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

پروفیسر والٹر لونگو (یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا) اور National Cancer Instituteکی تحقیق کے مطابق، روزہ جسم کے قدرتی ڈیٹوکسفیکیشن (Detoxification) نظام کو متحرک کرتا ہے اور صحت مند خلیوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔

  1. ذیابیطس قسم اوّل سے بچاؤ:

روزہ رکھنے سے ذیابیطس قسم اول کے امکانات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

  1. نظامِ استحالہ(Metabolism) کی بہتری:

روزہ رکھنے سے نظامِ استحالہ (Metabolism) بہتر ہوتا ہے، جس سے جسم توانائی کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔

  1. جسمانی سوزش میں کمی:

روزہ رکھنے سے جسم میں سوزش (Inflammation) کی سطح کم ہو سکتی ہے، جو کئی دائمی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  1. دل کی صحت میں بہتری:

روزہ رکھنے سے جسم میں چکنائی کی سطح گھٹتی ہے، جو دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔

یہ تمام فوائد اسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں جب روزے کے دوران متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال کیا جائے اور غیر ضروری چکنائی، نمک اور چینی سے پرہیز کیا جائے۔

ممکنہ طبی چیلنجز اور احتیاطی تدابیر-

روزہ ایک عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات بھی مرتب کرتا ہے، مگر کچھ افراد کے لیے یہ طبی لحاظ سے چیلنجنگ ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گردے یا معدے کے امراض میں مبتلا ہوں، انہیں روزہ رکھنے سے پہلے محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزے کے دوران پانی کی کمی، بلڈ شوگر میں اتار چڑھاؤ، تھکن، یا دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جو بعض حالات میں سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔ تاہم، اگر روزے سے پہلے مناسب تیاری کی جائے، متوازن غذا اختیار کی جائے، اور طبی ماہرین کی ہدایات پر عمل کیا جائے، تو ان چیلنجز سے بچا جا سکتا ہے اور روزے کے روحانی اور جسمانی فوائد کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

  1. پانی کی کمی (Dehydration):

روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر گرمیوں میں۔ پانی کی کمی سے چکر آنا، کمزوری، اور گردوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

احتیاط:

  • سحری اور افطار میں زیادہ پانی پئیں۔
  • نمکین اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں۔
  • بلڈ شوگر کی سطح میں اتار چڑھاؤ:

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے روزہ خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ خون میں شوگر کی سطح بہت کم یا بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

احتیاط:

  • سحری میں کم Glycemic Indexوالی غذا کھائیں۔
  • شوگر کی سطح چیک کرتے رہیں۔
  • ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر روزہ نہ رکھیں۔
  • زیادہ میٹھے اور چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کریں۔
  • انسولین یا ادویات کے وقت کا تعین ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کریں۔
  • بلڈ پریشر کے مسائل:

ہائی یا لو بلڈ پریشر کے مریضوں کو روزے کے دوران چکر آنا یا کمزوری محسوس ہو سکتی ہے۔

احتیاط:

  • کم نمک والی خوراک استعمال کریں۔
  • چائے، کافی اور کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کریں۔
  • دوا کے اوقات ڈاکٹر کے مشورے سے ترتیب دیں۔
  • تھکن اور کمزوری:

دن بھر کھانے اور پانی کے بغیر رہنے سے جسمانی کمزوری محسوس ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو سخت جسمانی مشقت کرتے ہیں۔

احتیاط:

  • متوازن غذا کھائیں۔
  • ہلکی ورزش کریں، مگر سخت جسمانی محنت سے بچیں۔
  • معدے کے مسائل:

کچھ لوگوں کو تیزابیت، سینے کی جلن، یا معدے کے السر جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔

احتیاط:

  • سحری میں زیادہ مرچ مصالحے اور چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کریں۔
  • پانی زیادہ پئیں۔
  • کھانے کے فوراً بعد نہ لیٹیں۔

6.حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین:

اسلام میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو روزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے، خاص طور پر اگر روزہ بچے یا ماں کی صحت پر منفی اثر ڈالے۔

احتیاط:

  • ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
  • دودھ کی مقدار کم ہونے یا کمزوری محسوس ہونے پر روزہ توڑ دینا چاہیے۔

9.گردے کے مریض:اگر کسی شخص کو گردوں سے جڑی کؤی شکایت ہے تو۔

  • زیادہ پانی پینے کا اہتمام کریں، اگر ڈاکٹر اجازت دے۔
  • زیادہ پروٹین والی غذا سے گریز کریں، کیونکہ یہ گردوں پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
  • گردے کے سنگین مریضوں کو روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کی سفارشات -

سحری نہ چھوڑیں:– سحری میں صحت مند اور متوازن غذا لینا ضروری ہے تاکہ دن بھر توانائی برقرار رہے۔

پانی کا زیادہ استعمال کریں:– افطار سے سحری تک کم از کم 8-10 گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔

متوازن غذا کھائیں :– پروٹین، فائبر، اور کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار شامل کریں۔

چکنائی اور میٹھے سے پرہیز کریں – یہ خون میں شوگر لیول بڑھا سکتے ہیں۔

ہلکی ورزش کریں :– سخت ورزش سے اجتناب کریں۔

اگر طبیعت خراب ہو تو روزہ چھوڑ دیں – اسلام میں بیمار افراد کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔

 روزہ نہ صرف روحانی تزکیہ اور تقویٰ میں اضافے کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، روزہ نظامِ ہاضمہ کو آرام فراہم کرتا ہے، جسم میں زہریلے مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے، بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کو متوازن رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، اور قوتِ مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔

جو افراد طبی لحاظ سے فٹ نہیں ہوں ، خاص طور پر وہ لوگ جو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل، گردے یا معدے کے امراض میں مبتلا ہوں، یا حاملہ خواتین، انہیں روزے سے پہلے اپنی صحت کا جائزہ لینا چاہیے اور ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ پانی کی کمی، لو بلڈ پریشر، شوگر لیول میں کمی بیشی، تھکن اور ہاضمے کے مسائل روزے کے دوران عام طبی مسائل ہو سکتے ہیں، جن سے بچنے کے لیے متوازن غذا، مناسب نیند، اور احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔

اسلام میں عبادات کو آسانی اور انسانی فلاح کے اصولوں پر مبنی رکھا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیمار، مسافر اور کمزور افراد کو رعایت دی گئی ہے۔ لہٰذا، روزے کو مکمل حکمت و دانائی کے ساتھ رکھنا چاہیے تاکہ اس کے روحانی اور جسمانی فوائد سے مکمل طور پر مستفید ہوا جا سکے اور کسی قسم کے طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جا سکے۔