روزے میں پانی کی کمی سے کیسے بچیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-03-2024
روزے میں پانی کی کمی سے کیسے بچیں
روزے میں پانی کی کمی سے کیسے بچیں

 

رمضان رواں دواں ہیں ،موسم خواہ جیسا بھی ہو ،پیاس سے بچا نہیں جاسکتا ہے ۔پانی کی کمی کے سبب ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یعنی جسم میں پانی کی کمی پیدا ہو جاتی ہے، جو بعد ازاں مختلف طبی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ اگرچہ صبح سحری میں اور شام کو افطاری کے وقت پانی کی مطلوبہ مقدار استعمال کر کے جسم کو پانی کی کمی سے بچایا جا سکتا ہے۔تاہم سارا دن بغیر پانی کے جسم پر یقینی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

بہتر یہ ہوگا کہ افطار کے وقت بازاری چیزوں کی بجائے اگر سادہ پانی یا گھر پر تیار کیے گئے مشروبات استعمال کریں تو اس سے ایک تو جسم میں پانی کی کمی دور ہونے کے ساتھ صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے اور دوسرے بازاری اشیاء کے استعمال کے اثرات بھی کم ہو جائیں گے۔

سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

پرپیز کس سے کریں

چائے اور کافی کے مشروبات میں کیفین ہوتی ہے، جو ایک ایسا مادہ ہے جس سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔ اس سے جسم پر اثر پڑتا ہے اور جسم سے نمک اور پانی کم ہوجاتا ہے۔ضرورت سے زیادہ کیفین کی مقدار پیاس کے احساس کو بڑھا سکتی ہے، لہٰذا بہتر ہے کہ ایک گلاس صاف پانی کے ساتھ پھل اور کھجوریں وغیرہ کھائیں۔مصالحہ دار اور نمکین کھانوں سے جسم میں پانی کی ضرورت بڑھ سکتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے مصالحوں کا استعمال نہ کریں۔ویسے تو سافٹ ڈرنک میں بہت ساری کیلوریز پائی جاتی ہیں لیکن ان میں موجود شوگر کی کافی مقدار جسم کو ہائیڈریٹ بھی رکھتی ہے۔ایک ہی وقت میں زیادہ مقدار میں پانی پینا جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے لہٰذا افطار اور سحر کے درمیانی وقت میں متوازن طریقے سے پانی پینا بہتر ہے۔گرم علاقوں میں سورج کی تپش سے بچنا بہت مشکل ہے لیکن روزے کے اوقات میں گرمی سے زیادہ سے زیادہ بچنا چاہیے، کیونکہ زیادہ درجہ حرارت پسینے کی وجہ بنتا ہے جس سے جسم میں مائع کی کمی ہوتی ہے۔

پھلوں اور سبزیوں کا کھانا نہ صرف صحت کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے کیونکہ کچھ پھل اور سبزیوں میں پانی کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ یہ روزہ رکھنے کے بعد جسم کو تروتازہ رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔رمضان کے دوران کھائے جانے والے پھل اور سبزیوں میں سے تربوز، ککڑی، اجوائن اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔

افطار سے سحر کے درمیان 6 سے 8 گلاس پانی پینا چاہیے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنی غذا پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔چند غذاؤں سے نہ صرف جسم میں پانی کی مناسب مقدار کو برقرار رکھنا آسان ہوتا ہے بلکہ پیاس کی شدت کو بڑھنے سے روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔