قاری افضال الرحمان
رمضان المبارک رحمت، مغفرت اور برکتوں کا مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے شمار انعامات نازل فرماتا ہے۔ اس مبارک مہینے کا استقبال بہترین تیاری اور قلبی خوشی کے ساتھ کرنا چاہیے تاکہ اس کے فیوض و برکات سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ رمضان کی آمد سے پہلے ہمیں اپنی نیتوں کو خالص کرنا چاہیے اور دل میں عبادت کا شوق پیدا کرنا چاہیے۔ سب سے پہلے، توبہ و استغفار کے ذریعے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے تاکہ ہم پاکیزہ دل کے ساتھ اس مہینے میں داخل ہوں۔ قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی سمجھ بوجھ میں اضافہ کرنا بھی رمضان کی تیاری کا ایک اہم حصہ ہے، کیونکہ یہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ اس کے علاوہ، ہمیں اپنے روزمرہ کے معمولات کو اس انداز میں ترتیب دینا چاہیے کہ عبادات کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکال سکیں۔
روزے کے روحانی اور جسمانی فوائد کو سمجھتے ہوئے ہمیں اپنے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے معمولات کو بہتر بنانا چاہیے تاکہ سحری اور افطاری میں اعتدال اختیار کیا جا سکے۔ اسی طرح، غریبوں اور محتاجوں کا خاص خیال رکھنا، زکوٰة و صدقات میں اضافہ کرنا، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اپنانا بھی رمضان کے استقبال کا ایک اہم طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ، ہمیں روزے کے دوران صبر، شکر اور دعا کی کثرت کرنی چاہیے تاکہ اللہ کی قربت حاصل ہو۔ مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے، تراویح کی پابندی کرنے، اور تہجد کی عادت اپنانے سے ہماری عبادات میں مزید برکت آ سکتی ہے۔
رمضان کے استقبال کا ایک اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم خود کو بری عادات، فضول وقت ضائع کرنے، اور غیر ضروری باتوں سے بچائیں اور اپنی زبان، آنکھ اور کان کی حفاظت کریں۔ اس مہینے میں ہم جس قدر اپنے اعمال اور نیتوں کو بہتر بنائیں گے، اتنا ہی زیادہ اس کے روحانی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ہمیں اپنے اہل و عیال کو بھی رمضان کے فضائل اور برکتوں سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ پورا خاندان مل کر اس مہینے کی برکتوں سے مستفید ہو۔
الغرض، رمضان المبارک کا استقبال ایک مومن کے لیے ایک عظیم نعمت اور سنہری موقع ہے کہ وہ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائے اور اللہ کی رضا حاصل کرے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مہینے کو صرف رسمی عبادات تک محدود نہ رکھیں بلکہ دل سے اللہ کی طرف رجوع کریں اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں تاکہ رمضان کے بعد بھی ہمارے اعمال میں بہتری آئے۔ رمضان کی حقیقی روح کو سمجھتے ہوئے اس کا استقبال کرنے والا شخص نہ صرف دنیا میں برکتیں حاصل کرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا مستحق بنتا ہے۔
ماہِ شعبان اپنے اختتام کے قریب ہے، اور چند ہی دنوں میں رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور مہینہ، رمضان المبارک ہماری زندگیوں میں آنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مقدس مہینے کی قدر کرنے اور اس میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہ اللہ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا اور پھر خاتم النبیینﷺ کی امت میں پیدا فرمایا، جو اس کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری ہدایت کے لیے اپنا کلامِ پاک، قرآن مجید نازل فرمایا، اور رمضان المبارک کی فضیلت کو قرآن سے جوڑتے ہوئے فرمایا:
"رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔" (البقرہ 185)
رمضان المبارک کی عظمت اور تاریخی واقعات
رمضان المبارک، اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے، جو اپنی روحانی برکتوں اور تاریخی اہمیت کی بنا پر منفرد مقام رکھتا ہے۔ اسی بابرکت مہینے میں اسلام کی پہلی بڑی فتح، غزوۂ بدر کا معرکہ پیش آیا، اور اسی مہینے میں فتح مکہ کا عظیم واقعہ رونما ہوا، جب نبی کریم ﷺ تقریباً دس ہزار صحابہ کرامؓ کے ہمراہ مکہ معظمہ میں داخل ہوئے۔
یہ مہینہ نہ صرف روزوں کی عبادت بلکہ قرآن کے نزول کی یاد بھی دلاتا ہے، کیونکہ اسی ماہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا لافانی کلام، قرآن مجید نازل فرمایا، جس کے بارے میں ارشاد ہوا:
"رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔" (البقرہ 185)
رسول اللہ ﷺ کا استقبالِ رمضان
حضرت سلمان فارسیؓ کی روایت کے مطابق، نبی اکرم ﷺ نے شعبان کے آخری دنوں میں صحابہ کرامؓ کو جمع فرما کر رمضان کی فضیلت اور برکتوں سے آگاہ کیا۔
یہ مہینہ سراسر رحمت ہے، اور اس میں ایک ایسی مبارک رات (شب قدر) ہے، جو ہزار مہینوں سے افضل قرار دی گئی ہے۔ اس مہینے میں نوافل کا ثواب عام دنوں کے فرض کے برابر، اور فرض نمازوں کا اجر ستر گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
رمضان کے تین عشروں کی تقسیم
رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے تین عشروں کو یوں تقسیم فرمایا:
اسی لیے نبی کریم ﷺ نے تاکید فرمائی کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ کلمۂ طیبہ اور استغفار پڑھو، جنت کی طلب کرو، اور جہنم سے پناہ مانگو۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں، مغفرت اور برکتوں کا مہینہ ہے، جس میں ہمیں اپنے روزمرہ معمولات کو بہتر بناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادت، توبہ، استغفار اور ذکر الٰہی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں، ہمیں اس مہینے میں قرآن کی تلاوت، نماز، صدقہ و خیرات اور دعاؤں میں مصروف رہنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رحمتوں اور مغفرت سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہونے، زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے، اور اپنی مغفرت طلب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
رمضان المبارک: عبادات، برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کا مہینہ
٭… جیسے ہی رمضان المبارک کا چاند نظر آئے، دو رکعت نفل نماز ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے پوری امت مسلمہ کے لیے رحمت، کرم اور ہدایت کی دعا کریں۔… روزانہ زیادہ سے زیادہ قرآنِ پاک کی تلاوت کا اہتمام کریں، کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا۔
ذکر و اذکار اور دعائیں
٭… رمضان المبارک میں کلمۂ طیبہ کا کثرت سے ورد کریں۔
٭… زیادہ سے زیادہ استغفار پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
٭… اس بابرکت مہینے میں اللہ تعالیٰ سے جنت طلب کریں اور جہنم کی آگ سے پناہ مانگیں۔
یہ تمام اذکار اکٹھے بھی پڑھے جا سکتے ہیں:
اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی مسنون دعا
’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ نَسْتَغْفِرُ اللہَ، نَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ، وَنَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ، اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ یَا غَفُورُ۔‘‘
یہ وہ دعا ہے جو رسول اکرم ﷺ خاص طور پر لیلۃ القدر میں پڑھا کرتے تھے۔
عبادات اور نوافل کا اہتمام
٭… رمضان المبارک میں فرض روزے، پنج وقتہ نمازیں اور مسنون تراویح کسی بھی صورت میں بغیر عذرِ شرعی ترک نہ کریں۔
٭… زیادہ سے زیادہ اللہ کی رحمتیں حاصل کرنے کے لیے، نمازِ عشاء اور تراویح کے بعد، سحری سے پہلے تہجد ادا کرنے کی عادت اپنائیں۔
٭… پنجگانہ نمازوں کے علاوہ، اشراق، چاشت اور اوّابین کے نوافل بھی ادا کرنے کی کوشش کریں۔
٭… ہر فرض نماز کے بعد ممکن ہو تو مسنون اذکار پڑھنے کا اہتمام کریں۔
٭… رمضان المبارک کا کوئی لمحہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت، مغفرت اور کرم کی دعا کے بغیر نہ گزاریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہونے، نیک اعمال کرنے اور اس مبارک مہینے کو اپنے اور اپنے محبوب حضرت محمد ﷺ کی رضا کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(آمین یا رب العالمین)