منصور الدین فریدی : آواز دی وائس
کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کا بہترین راستہ ڈائیلاگ ہی ہوسکتا ہے۔ اس سے دوریاں اور غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں ،نئی راہیں کھلتی ہیں ۔ اختلافات اور ٹکراو کو ٹالا جاسکتا ہے،یہ ایک مثبت طریقہ ہے ۔۔۔ ہم نے مدارس کے معاملہ میں اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی ،اپنی بات رکھی،اس سے ایک فائدہ ہوا ،کچھ غلط فہمیاں دور ہوئیں ۔مستقبل میں بھی بات چیت کی راہ ہموار ہوئی ۔ اب اگر ضرورت پڑے گی تو ہ وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ جمہوری نظام میں مسائل حل کرنے کا یہی طریقہ ہے ۔
ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے لکھنو میں وزیر اعلی یوگی سے ملاقات کے بعد آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کپا کہ یہ ملاقات اچھی رہی ،مثبت ماحول رہا۔ اس ڈیلی گیشن کی باتوں کو وزیراعلی یوگی نے تفصیل سے سنا ۔ ہم نے انہیں مدارس کا دورہ کرنے اور تعلیمی نظام و ماحول دیکھنے کی گزارش کی ہے۔
دراصل اترپردیش کے چیف سکریٹری کی طرف سے یوپی کے 8449 مدارس کو جاری کردہ نوٹس پر پرسنل لا بورڈ کو اعتراض ہے، جس کی بنیاد پر ضلع انتظامیہ ہر ضلع کے مدارس کو حکم دے رہی ہے کہ وہ مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کریں
قاسم رسول نے کہا کہ جمہوری نظام میں ڈائیلاگ سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہوتا ہے۔ بورڈ نے پچھلی میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ مدارس کے سلسلے میں وزیر اعلی سے ملاقات کا وقت لیا جائے گا ۔ یہ ملاقات بظاہر کامیاب رہی ۔ ہم نے انہیں آگاہ کیا کہ مدارس ہمارا دستور حق اور بنیادی حق ہیں ۔جن میں بنیادی تعلیم دی جاتی ہے ،یہ تعلیم محدود نہیں ہوتی بلکہ اردو کے ساتھ انگریزی اور ہندی کی تعلیم دی جاتی ہے ۔
پرسنل لا بورڈ کا وفد وزیر اعلی یوگی سے ملاقات کرتے ہوئے
آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ملاقات اچھی رہی،خوشگوار ماحول رہا۔ اس ڈیلی گیشن کی باتوں کو وزیراعلی یوگی نے تفصیل سے سنا ۔ ہم نے انہیں مدارس کا دورہ کرنے اور تعلیمی نظام و ماحول دیکھنے کی دعوت بھی دی ۔ قاسم رسول نے بتایا کہ وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ ان مدارس کو اس بنیاد پر غیر تسلیم شدہ قرار دیا جا رہا ہے کہ ان کا مدرسہ بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ یہ مدارس برسوں سے کسی نہ کسی ٹرسٹ یا سوسائٹی کے تحت قائم ہیں اور ان میں دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے۔ تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ بورڈ کے وفد نے واضح کیا کہ چیف سیکرٹری کا جاری کردہ یہ حکم ملک کے آئین کی دفعات 14، 21، 26، 28، 29 اور 30 کے بھی خلاف ہے۔ ملک کے آئین نے اقلیتوں کو یہ حق دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی مرضی کے تعلیمی ادارے قائم کر سکتی ہیں بلکہ ان کا انتظام بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتی ہیں۔ اسی طرح رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 نے بھی مدارس اور اسکولوں کو اس ایکٹ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ بورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ یہ مدارس نہ صرف معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ لاکھوں بچوں کو مفت رہائش اور کھانے کی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں۔
بقول قاسم رسول بورڈ نے پچھلی میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ مدارس کے سلسلے میں وزیر اعلی سے ملاقات کا وقت لیا جائے گا ۔ یہ ملاقات بظاہر کامیاب رہی ۔ اس ملاقات کے دوران وزیر اعلی یوگی کو بتایا گیا کہ مدارس سے فارغ نوجوانوں کو ملک کی بڑی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ ملتا ہے،بلکہ یہ سفر بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم تک جاری رہتا ہے، بہت سے لوگ ان مدارس سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد حکومت کے اہم عہدوں پر فائز ہو چکے ہیں۔
اس کے ساتھ وزیر اعلی یوگی نے ڈیلی گیشن کو بتایا کہ ان کی حکومت کس طرح مسلمانوں کی مختلف صنعتوں کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ مراد آباد اور بھدوئی میں مسلمانوں کے فن کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے
انہوں نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیر اعلی یوگی کو بتایا کہ مدارس میں غریب بچوں کو مفت تعلیم ملتی ہے ،انہیں رہنے اور کھانے کی سہولت میسر کرائی جاتی ہے ۔اگر حکومت ان مدارس کو ہی بند کردے گی تو یہ غریب بچے کہاں جا ئیں گے؟ ہزاروں اور لاکھوں بچوں کو کون اور کیسے کن اسکولوں میں ایڈجسٹ کرے گا ؟
قاسم رسول نے کہا کہ ہم پر امید ہیں ،ہمیں امید ہے کہ ڈائیلاگ کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے ۔