;مظفرآباد: پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (پی او کے) میں ہفتے کی دوپہر دریائے جہلم میں پانی کی سطح اچانک بلند ہونے کے بعد سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے ہٹیاں بالا کے علاقے میں آبی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے گاری دوپٹہ، مجہوئی اور مظفرآباد سمیت متعدد علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر مساجد سے اعلانات کے ذریعے عوام کو مسلسل خبردار کیا جا رہا ہے۔
BREAKING:
— Visegrád 24 (@visegrad24) April 26, 2025
Flooding starts in Pakistan after India unexpectedly releases water in the Jhelum River without prior notification.
Locals worry that the situations could get much worse if the water keeps flowing from India.
🇮🇳🇵🇰 pic.twitter.com/kY8Fol0X2A
پاکستانی حکام اور مقامی باشندوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوستان نے اننت ناگ کے علاقے سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑا، جس کے نتیجے میں پانی چکوٹھی کے راستے پی او کے میں داخل ہو گیا۔ پاکستانی حکام نے اس اقدام کو ہندوستان کی دانستہ چال قرار دیا ہے جس کا مقصد کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، ہندوستان کی جانب سے معمول سے زیادہ پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے جہلم میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہے۔ شہریوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ دریا کے کنارے جانے سے گریز کریں اور اپنے مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کریں تاکہ کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے حالیہ دنوں سندھ طاس معاہدہ (IWT) کو معطل کرنے کی دھمکی کے تناظر میں دریائے جہلم میں پانی چھوڑنے کا یہ عمل غیر متوقع نہیں ہے۔ ان کے مطابق، یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 1960ء میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک مستقل فریم ورک فراہم کرتا رہا ہے، اور تین جنگوں کے باوجود یہ معاہدہ اب تک مؤثر چلا آ رہا ہے۔ تاہم حالیہ پیش رفتوں نے اس معاہدے کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔
ادھر، پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے حالیہ پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ ایران اور سعودی عرب سمیت متعدد علاقائی طاقتوں نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ تاہم، ہندوستانی حکومت کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔