مسلمان عدل وانصاف کی علامت بن گئےتو تمام شعبوں میں کامیابی کا جھنڈا لہراسکتے ہیں:مولانافضل الرحیم مجددی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 29-09-2024
مسلمان عدل وانصاف کی علامت بن گئےتو تمام شعبوں میں کامیابی کا جھنڈا لہراسکتے ہیں:مولانافضل الرحیم مجددی
مسلمان عدل وانصاف کی علامت بن گئےتو تمام شعبوں میں کامیابی کا جھنڈا لہراسکتے ہیں:مولانافضل الرحیم مجددی

 

  نئی دہلی:   مسلما نوں پر عدل و انصاف قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ اگرمسلمان ملک میں عدل وانصاف ہر طبقے تک پہنچانے میں کامیاب ہوجائیں تو تمام شعبوں میں اپنی کامیابی کا جھنڈا لہرا سکتے ہیں  یہ انہو ں نے جامعتہ الہدایہ جے پور میں منعقدہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دوروزہ تربیتی و مشارتی اجلاس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق صدرقاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی بات نقل کرتے ہوئے کہ ”اگر ہم مکمل دیانتداری کے ساتھ قیام عدل کا فریضہ انجام دیتے رہے تو مجھے قوی امید ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس ملک میں انصاف کا کام مسلمانوں کے سپر د کر دیا جائے گا“ کہاکہ مسلمانوں کو زمین پر انصاف قائم کرنے کے لئے بھیجا ہے، اس پر ضرور غور کرنا چاہئے کہ ہم اس میں کتنا کامیاب ہوئے ہیں۔مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ؒ کی وہ بات بالکل سچ ثابت ہوگی اگر ہم اس سمت میں کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیام عدل کی کوشش قابل تعریف ہے، دسمبر 2013میں بطور آرگنائزر مولانا تبریز عالم کی تقرری سے مولانا عتیق احمد بستوی کوایک مظبوط معاون مل جانے سے نظام قضاء کو منظم، مستحکم اور مؤثر بنانے میں سہولت ہوئی، جس کے نتیجہ میں پچھلے دس سالوں میں بورڈ کے نظام قضاء میں سب سے زیادہ ترقی ہوئی ہے اور بورڈ کا یہ شعبہ سب سے زیادہ فعال شعبوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ (قاضی)عام انسان یا عام عالم کے مانند نہیں ہیں، آپ عہدہئ قضاء پر فائز ہیں، آپ کا مرتبہ بلند ہے، آپ اپنے کاموں میں اللہ کے نائب ہیں، آپ کی زندگی نبوی زندگی کا نمونہ ہونی چاہئے، بہت سے ایسے کام جوگرچہ شرعا ممنوع نہیں ہیں، بہت سے لوگوں کے لئے اس کے کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے، مگر چونکہ آپ عہدہ قضاء کے عظیم منصب پر فائز ہیں آپ کو ان سے محتاط رہنا ہوگا، خاص طور سے زن اور زر کے معاملہ میں حد درجہ احتیاط ضروری ہے، آپ کی ایک غلطی اور ایک چوک صرف آپ ہی کو نہیں بلکہ پورے نظام قضاء کو متأثر کر سکتی ہے، آپ دارالقضاء کے اند ر اور باہر ہمیشہ قضاۃ کے لئے بیان کئے گئے آداب اور اوصاف کا لحاظ رکھیں، آپ کی ذات اور آپ کے کام سے اسلام کے نظام عدل پرلوگوں کے اعتماد میں اضافہ ہونا چاہئے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ بورڈ کے تحت اس وقت ملک کی14 ریاستوں میں کل 92دارالقضا ء کام کر رہے ہیں، سب سے زیادہ تعداد مہاراشٹر میں 42اور اترپردیش میں 21دارالقضاء ہیں، آئندہ ہمیں ان ریاستوں پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، جہاں یہ نظام وہاں کی مسلم آبادی کے تناظر میں بہت کم ہے یا جہاں ابھی منظم نظام قضاء موجود نہیں ہے، کشمیر میں ایسے مسائل بہت ہیں جس کے لئے شرعی قاضی کا ہونا ضروری ہے، جبکہ وہاں کوئی منظم شرعی نظام انصاف نہیں ہے، اسی طرح جنوبی ہند کی ریاستوں کیرلا،تملناڈ اور آندھرا پردیش وغیرہ میں نظام قضاء کو وسعت دینے کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ مولانا عتیق احمد بستوی اور مولانا تبریز عالم اور دیگر حضرات اس پر خصوصی توجہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دارالقضاء جہاں شرعی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے، وہیں ہمارے ملک کی عدالتوں کا بھی معاون و مددگار ہے، ان کا بوجھ ہلکا کرتا ہے، الحمد للہ بورڈ کے دارالقضاؤں میں مجموعی اعتبار سے باقاعدہ رجسٹر ڈ معاملات کی تعدادسالانہ تقریبا پانچ ہزار ہے، یہ وہ معاملات ہیں جو باقاعدہ رجسٹرڈ ہوئے، جو معاملات زبانی افہام و تفہیم سے حل ہوگئے وہ اس کے علاوہ ہیں، ان میں سے زیادہ ترمقدمات عائلی نوعیت کے ہوتے ہیں اگر یہ مقدمات سرکاری عدالتوں میں جاتے تو ہر معاملہ میں کم ازکم چار سے پانچ مقدمات سرکاری عدالتوں میں درج ہوتے، جس کے نتیجہ میں سالانہ سرکاری عدالتوں میں بیس ہزار مقدمات مسلمانوں کے درج ہوتے، مقدمات کی اتنی بڑی تعدا د کا حل ہونا اور دس ہزار فیملی کا اپنے تنازعات میں شریعت کو نافذ کرنا بہت بڑی حصولیابی ہے۔
مولانا مجددی نے تربیت قاضی کے حوالے سے کہاکہ پہلا قضاۃ کا اجلاس اپریل 2018میں اسی جامعہ میں منعقد ہوا تھا، بعض وجوہات کی وجہ سے دوبارہ یہ سعادت نہیں ملی اور آج آپ تمام حضرات کی دعاؤں سے دوبارہ یہ توفیق اللہ نے بخشی۔انہوں نے کہاکہ امت میں اجتماعیت، ان کی دینی و شرعی شیرازہ بندی، شرعی نظام زندگی کا قیام بانیئ جامعۃ الھدایہ کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد تھا،آج کا یہ پروگرام بھی انہیں مقاصد کی ایک اہم کڑی ہے۔
اس اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر مسلم پرسنل لا بورڈ نے کی جب کہ نظامت کے فرائض تبریز عالم قاسمی آرگنائزر دارالقضانے انجام دئے۔ اس اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں مفتی انظار عالم، مفتی محمد جعرملی، مفتی انور و دیگر شامل تھے، مفتی عتیق بستوی کنوینر دارالقضا کا تحریری پیغام پڑھا گیا۔جس میں انہوں نے دارالقضا کو ریڑھ کی ہڈی قرار دیا