انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر الیکشن: ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی بنے صدارتی امیدوار، کہا اختلافات اور ٹکراؤ کے ناسور کی سرجری کروں گا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-08-2024
 انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر الیکشن: ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی بنے صدارتی امیدوار، کہا اختلافات اور ٹکراؤ کے ناسور کی سرجری کروں گا
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر الیکشن: ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی بنے صدارتی امیدوار، کہا اختلافات اور ٹکراؤ کے ناسور کی سرجری کروں گا

 

منصور الدین فریدی: نئی دہلی

  اختلافات کے کینسر کو نکال دوں گا، میں ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہوں, اتحاد پر یقین رکھتا ہوں، اگر ہم کامیاب ہو گئے، تو ہم مخالف یا اپوزیشن گروپ کے ساتھ تال میل قائم رکھیں گے، ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائیں گے، جس میں دوسرے گروپ کی باتوں کو اور مشوروں کو سنا جائے گا

ان خیالات کا اظہار اتوار کو راجدھانی میں انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے الیکشن کے سلسلے میں ممتاز سرجن ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی  نے کیا جنہیں سابق صدر سراج قریشی نے اسلامی سیںنٹر کے الیکشن میں اپنے پینل کے صدر کے طور پر پیش کیا ہے، جن کے ساتھ  13 رکنی پینل کو پیش کیا گیا ہے -ڈاکٹر ماجد احمد نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں تعلیم اور صحت کے ساتھ روزگار کی راہوں پر کام کیا جائے گا تاکہ ایک بہتر سوسائٹی تیار کی جا سکے جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے

 لودی روڈ پر واقع اس مرکز کے لیے ہر پانچ سال بعد صدر اور نائب صدر کے ساتھ 11 اراکین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس بار اس کے انتخابات 11 اگست کو ہیں۔ صنعتکار سراج الدین قریشی گزشتہ چار انتخابات سے صدر کے عہدے پر جیت رہے تھے۔ اس بار ایم آر ایم کے قومی کنوینر ماجد احمدتالی کوٹی نے اس عہدے کے لیے دعویٰ پیش کیا ہے۔ اصل میں کرناٹک سے تعلق رکھنے والےتالی کوٹی کا کینسر سرجن کے طور پر بڑا نام ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس انتخاب میں ان کا مقابلہ کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید سے ہو سکتا ہے، جنہوں نے سال 2014 میں صدر کے عہدے کے لیے الیکشن بھی لڑا تھا

  ہم تقسیم کے اختلافات کے خلاف لڑیں گے ،ہم اتحاد قائم کریں گے ہم نہیں چاہتے کہ ہم کسی ایک موضوع پر ٹکرائیں، کیونکہ اتحاد اور اتفاق سے ہی ہم اپنی سوسائٹی یا سماج میں وہ درد اور تکلیفیں یا خامیاں دور کر سکتے ہیں جو اس وقت پریشانی کا سبب ہیں - بات چیت پر یقین رکھتا ہوں، تال میل  پر اعتماد کرتا ہوں - اس لیے میں چاہوں گا کہ میں 2ہزار نہیں بلکہ چار ہزار ممبران کے ساتھ اس ادارے کو چلاؤں گا- انہوں نے کہا کہ اصولی طور پہ اگر اتحاد ہوتا تو ہر کوئی سراج قریشی صاحب کو ہی اس عہدے پر رہنے کی حمایت کرتا مگر ایسا نہیں ہو سکا اور یہی ہمارے اختلافات یا تقسیم کی نشانی ہے میں اس کے خلاف ہی کام کروں گا مجھے اتحاد پیدا کرنا ہے اس کے لیے ڈائیلاگ ضروری ہوتے ہیں اور میں ہر کسی سے ڈائیلاگ کروں گا

سراج الدین قریشی پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے


آپ کو بتاتے ہیں کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے الیکشن کے سلسلے میں ممتاز صعنت کار اور دانشور سراج الدین قریشی نے اپنے پینل کو پیش کیا جس کی صدارت ڈاکٹر ماجد احمدتالی کوٹی کر رہے ہیں - یاد رہے کہ انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر کے الیکشن 11 اگست 2024 کو ہونے ہیں پینل حسب ذیل ہے

صدر:ڈاکٹر ماجد احمدتالی کوٹی

نائب صدر: کلیم الحفیظ

بورڈ آف ٹرسٹ کے ممبران

ڈاکٹر ایم اے ابراہیمی
سراج الدین قریشی
جمشید زیدی
ڈاکٹر ارشاد احمد
صفیہ بیگم
سرتاج علی
حافظ مطلوب کریم
ایگزیکٹو  کے ممبران
شاہانہ بیگم
ثمر قریشی
عارف حسین
محمد سلمان وارث
بہتر سہولیات اور خدمات کا وعدہ
 راجدھانی کےجامعہ نگر میں ہوٹل ریور ویو میں ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماجد احمدتالی کوٹی نے مزید کہا ک اگر ہم کامیاب ہوتے ہیں تو ہم اپنے ممبران کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کرائیں گے -اگر بزرگ ممبران ہیں تو انہیں شام کو اسلامک سینٹر میں وقت گزاری کا انتظام کرایا جائے گا, تاکہ وہ پر سکون ماحول  میں بیٹھ سکیں ، تبادلہ خیال کر سکیں اور وقت گزار سکیں -اسی طرح اگر نوجوان ہیں تو ان کے لیے بھی اسلامک سینٹر میں تعلیم و تربیت کے ساتھ روزگار کے واقعے پیدا کرنے کے اوپر کام ہوگا اور نئی نسل کو اس میں ملوث کیا جائے گا اس کے ساتھ خواتین کے لیے بھی مناسب نمائندگی ہوگی  نوجوانوں کے لیے صحت کی بنیاد پر ہم ہیلتھ کلب بنائیں گے تاکہ نوجوان ا کر ایکسرسائز کر سکیں ، صحت پہ دھیان دے سکیں- 
تعلیم کے سلسلے میں نوجوانوں کی رہنمائی کی جائے گی اگر کوئی نوجوان آئی پی ایس بننا چاہتا ہے ،تو اس کو اس طرح کی گائیڈنس کے لیے مناسب گائیڈ مہیا کرایا جائے گا، اگر کوئی وکیل بننا چاہتا ہے تو اس کو اسی طرز پہ تربیت دی جائے گی- ڈاکٹر ماجد احمد نے مزید کہا کہ اسلامک سینٹر میں اگر ہم کامیاب ہوتے ہیں تو خواتین کو با اختیار بنانے کے عزم پر قائم رہیں گے اور خواتین کو مناسب نمائندگی دیں گے
 بات سیاسی وابستگی کی 
  آر ایس ایس سے اپنے تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں پیشے سے ایک سرجن ہوں اور ہندوستان میں سینکڑوں آپریشن کر چکا ہوں، اگر اس پیشے میں میری ہر سیاسی طاقت اور  اس کے لیڈران سے جان پہچان ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی  پارٹی سے تعلق رکھتا ہوں-  آر ایس ایس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب کے ساتھ تعلقات برقرار رکھتے ہیں۔ وہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے، سماجی اختلافات کو ختم کرنے اور ثقافت، تعلیم اور صحت جیسے مسائل پر بیداری پیدا کرنے کے لیے اس الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں-میں کینسر کا ماہر ہوں اور میں انڈیا اسلامک کلچرل  سینٹر کے  کینسر کا علاج کروں گا جو اس کو نقصان پہنچا رہا ہے اور یہ کینسر ہے اختلافات کا انتشار کا اور سیاست کا
 ٹائم مینجمنٹ سب سے اہم ہے
  ایک سوال کے جواب میں کہ جب اپ اتنے مصروف ڈاکٹر ہیں اس صورت میں اپ کے لیے اسلامک سینٹر کے لیے وقت نکالنا کتنا ممکن  ہوگا  انہوں نے کہا کہ یہ ٹائم مینجمنٹ کا معاملہ ہے اور میں اس کا ماہر ہوں اگر صبح کو میں ہاسپٹل میں ہوتا ہوں اور شام کو ملک سے باہر تو رات کو میں اپنے خاندان کے ساتھ ہوتا ہوں یہ کام کوئی مشکل نہیں ہےہے-  انہوں نے کہا کہ میں لیڈر کے کردار میں خدمت کرنا چاہتا ہوں لیڈر وہ ہوتا ہے جو کام کرتا ہے
اس موقع پر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے پہلے صدر سراج الدین قریشی نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں ہم نے ایک ادارے کے روپ میں بہت ترقی کی سینٹر کی نئی عمارت اس کی ایک مثال ہے،  اس کے ساتھ ہم نے اسلامک سینٹر کی نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے باہر ایک پہچان بنائی،  آج اسلامی ممالک میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی ایک پہچان ہے جو ہماری ایک بڑی کامیابی ہے
سراج الدین قریشی نے کہا کہ ڈاکٹر ماجد احمدتالی کوٹی ایک مشہور شخصیت کے مالک ہیں ایک کامیاب سرجن جن کے دل میں ضرورت مندوں کی فکر ہے انہیں اس عہدے کے لیے پسند کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ایک نوجوان ، روشن خیال اور  اور پرعزم ہونے کے سبب وہی ذمہ داری کو بخوبی انجام دیں گے
یاد رہے کہ اسی طرح 2019 کے انتخابات میں کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے الیکشن لڑا تھا لیکن دونوں کو سراج الدین قریشی سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس بار اپنی عمر بڑھنے کی وجہ سے قریشی صدر کے عہدے کے لیے الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں۔ وہتالی کوٹی کے پینل میں ہی بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑیں گے۔ حالانکہ، ابھی تک اپوزیشن پینل کا اعلان نہیں کیا گیا ہے
اس الیکشن میں تقریباً دو ہزار ووٹر حصہ لیں گے، جس میں سابق مرکزی وزراء محسنہ قدوائی اور ڈاکٹر کرن سنگھ، جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور غلام نبی آزاد، رکن پارلیمنٹ طارق انور، کالم نگار شاہدی صدیقی اور ہندوستان کے رہنما اور رہنما شامل ہیں۔ بیرون ملک، بیوروکریٹس، دانشور اور صنعتکار اس کے ممبر ہیں۔ بہت سے غیر مقیم ہندوستانی بھی اس کے ممبر ہیں۔
ایسو سی ایشن آف انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کا قیام سال 1981 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی پہل پر عمل میں آیا تھا۔ ہمدرد کے بانی حکیم عبدالحمید اس کے پہلے صدر تھے۔ سال 2006 میں اس مرکز کا افتتاح کانگریس پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی نے کیا تھا