جامعہ ملیہ اسلامیہ یوم تاسیس :مہمانوں کی بہار،پروگرامز کی رونق، رونق، طلبا میں جوش و خروش
نئی دہلی: میں جامعہ میں صرف ایک ماہر امراض قلب کی حیثیت سے شریک نہیں ہوئے بلکہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم کی حیثیت سے بھی شریک ہیں کیوں کہ انھیں جامعہ سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تفویض کی ہے
جامعہ ملیہ سے لگاو کا یہ اظہارڈاکٹر اشوک سیٹھ (پدم بھوشن چیئر مین فورٹس اسکورٹ برٹ انسٹی ٹیوٹ نے کیا، جنہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج اپنا ایک سو چارواں یوم تاسیس کے پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی - تین روزہ جشن کے دوران عمده پروگراموں کا اہتمام کیا گیا، جن میں نئے تقرر شده وائس چانسلر پروفیسر مظہر ،آصف مہمان خصوصی ڈاکٹر اشوک سیٹھ (پدم بھوشن چیئر مین فورٹس اسکورٹ برٹ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی، اساتذہ، طلبا، یونیورسٹی کا غیر تدریسی عملہ اور جامعہ برادری کے دوسرے اراکین شامل ہوئے۔
ڈاکٹر اشوک سیٹ نے مزید کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں غیر معمولی رول ادا کرنے والے بڑی تعداد میں ایسے افراد تیار کرنے کے لیے انھوں نے جامعہ کی ستائش کی۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے انھوں نے کردار سازی پر زور دیا۔
ڈاکٹر ایم اے انصاری آڈیٹوریم کے سبزہ زار پرشیخ الجامعہ اور مہمان خصوصی کو جامعہ این سی سی کیڈٹ کی جانب سے گارڈ آف آنر کے ساتھ یوم تاسیس کا پروگرام شروع ہوا۔ گارڈ آف آنر کے بعد انھوں نے جامعہ کے پرچم کشائی اور جامعہ کی میوزک ٹیم کی جانب سے جامعہ کا پرچم نغمہ گایا۔
جامعہ کا پرچم کی نغمہ سرائی کے بعد ڈاکٹر ایم اے انصاری آڈیٹوریم میں پروگرام ہوئے۔ یونیورسٹی کی ترانہ ٹیم نے جامعہ ترانه جامعه رقص کناں اور دوسرے گیتوں سے حاضرین کو مسحور کردیا ۔ پروفیسر سیمی فرحت بصیر، ڈی ایس ڈبلیو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مہمانان کا استقبال کیا اور حاضرین کے سامنے جامعہ کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف جو فارسی زبان وادب کے ماہر ہیں انھوں نے اپنی تقریر شعر سے شروع کی جس کا زوردار تالیوں سے خیر مقدم کیا گیا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جامعہ کے قیام کا مقصد نئی تعلیم فراہم کرنا تھا اور ابھی تک یونیورسٹی اپنا یہ بدف اچھی طرح حاصل کیا ہے۔ جامعہ جیسے تاریخی ادارے کے قیام اور اس کو پروان چڑھانے میں جامعہ کے نابغہ روزگار بنیاد گزاروں کے رول اور ان کی قربانیوں کو انھوں نے اجاگر کیا۔ انھوں نے عہد کیا کہ وہ یہاں کے اساتذہ غیر تدریسی عملہ اور طلبا کے تعاون اور مدد سے جامعہ کو نئی اونچائیوں تک لے جائیں گے۔
شیخ الجامعہ نے کہا کہ اس کے تین اجز ایعنی تعلیم معلومات اور تہذیب ہیں اور بغیر تہذیب کے ہم اپنا نصب العين حاصل نہیں کر سکتے اور یہ کہ علم اور تعلیم کے درمیان معمولی فرق ہے جسے انھوں نے ایک مثال سے واضح کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ زندگی میں کامیابی کے لیے تہذیب و تربیت ناگزیر ہے۔
آڈیٹوریم میں منعقدہ پروگراموں کا اختتام قومی ترانہ کی نغمہ سرائی اور قائم مقام مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ جناب نسیم حیدر کے اظہار تشکر کے ساتھ ہوا۔
آڈیٹوریم میں پروگرام کے بعد ڈاکٹر ذاکر حسین کتب خانے کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعمیر : ڈاکٹر ذاکر حسین کی حیات و خدمات کے عنوان سے منعقدہ ایک نمائش کا افتتاح کیا۔ یونیورسٹی کے ڈینز ، صدور، ڈائریکٹر اور پرووسٹ کی موجودگی میں نمائش کا افتتاح عمل میں آیا۔
7 نمائش میں جامعہ کے تشکیلی دور مالی اور سیاسی بحران کے چیلینجز اور جامعہ کو بند ہونے سے روکنے کے سلسلے میں ڈاکٹر ذاکر حسین کی قائدانہ بصیرت کو اجاگر کیا گیاتھا۔ علاوہ ازیں نمائش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلر ان کی مدت کار گورنر بهار نائب صدر جمہوریہ ہند اور بعد میں صدر جمہوریہ بند سمیت ڈاکٹر حسین کی زندگی کی زندگی کے مختلف ابعاد و جهات کو پیش کیا۔ تصویروں کے بیانیے سے نمائش میں کئی نایاب کتب، اخبارات کے تراشے اور مختلف اہل علم و دانش کے مقالات اور مضامین بھی اس میں شامل کیے گئے تھے۔
بعد میں شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف نے سائنس نمائش کا بھی افتتاح کیا جو سید عابد حسین سینئر سکینڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی جدت پسند اور تخلیقی صلاحیت کو آشکار کر رہی تھی۔ شیخ الجامعہ نے سائنس اور آموزش کی روح کے فروغ اور اسے ترقی دینے کے سلسلے میں اسکول کے خلوص اور محنت کی ستائش کی۔ اس موقع پر جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول میں متعدد تهذیبی و ثقافتی پروگرام منعقد ہوئے جن میں جامعہ کے پانچوں اسکولوں کے طلبا نے حصہ لیا اور اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ جامعہ بمدرد یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر افشار عالم پروگرام کے مہمان خصوصی تھے۔
يوم تاسیس کی تقریبات کے حصے کے طور پر مختلف شعبہ جات اور مراکز میں بھی متعدد پروگرام ہوئے تین روزه یوم تاسیس ستائیس اکتوبر کو شروع ہوا تھا جو آج جامعہ پرچم کو نگوں کرکے اور قومی ترانہ کی نغمہ سرائی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا یوم تاسیس کے موقع پر یونیورسٹی کی تمام اہم عمارتیں اور گیٹ برقی قمقموں اور پھولوں سے آراستہ تھے اور پوری یونیورسٹی نور میں نہائی ہوئی معلوم بورہی تھی۔