پٹنہ:اردو کے معروف صحافی ، شاعر، ادیب، کئی کتابوں کے مصنف اور عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے صدر اشرف استھانوی کا پٹنہ میں منگل کے روز انتقال ہوگیا۔
اشرف استھانوی نے اپنی صحافت ، کالم نویسی اور عالمانہ انداز بیان سے ادبی و صحافتی دنیا میں اپنی منفرد شناخت و پہنچان بنائی تھی۔ ملک کے موقر اخبارات و رسائل میں ان کے مضامین اور کالم تواتر کے ساتھ شائع ہوتے تھے اور بے حد پسند کئے جاتے تھے۔ وہ اردو کے ساتھ ہندی اخبارات میں بھی کالم لکھا کرتے تھے اور اس طرح وہ اردو اور ہندی صحافت میں اپنے مضامین اور کالم کے ذریعے ملک و سماج کی سچی تصویر پیش کرتے تھے اور ارباب اقتدار کو آئینہ بھی دکھلایا کرتے تھے۔
اشرف استھانوی کی پیدائش ۲۰فروری ۱۹۶۷میں ہوئی۔ انہو ں نے قومی آواز ، قومی تنظیم، ہفت روزہ بلٹز ، انقلاب جدید، ماہنامہ سیکولر بہار ، میں اپنی خدمات انجام دیں۔اس کے علاوہ روزنامہ انقلاب ، پندار، اردو ٹائمز، ممبئی اردو نیوز وغیرہ میں بھی ان کے کالم برابر شائع ہوا کرتے تھے۔
وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی سرگرم تھے اور مختلف قومی و ملی ایشوز خصوصاً اردو زبان و صحافت سے متعلق معاملات پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا کرتے تھے۔ ان کی رحلت پر متعدد اہم شخصیات نے مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔اشرف استھانوی کے انتقال سے پوری اردو آبادی سوگوار ہے۔
اشرف استھانوی کا اصل نام ضیاءالا شرف تھا لیکن وہ قلمی دنیا میں اشرف استھانوی کے نام سے مشہور و مقبول ہوئے۔ ان کی پیدائش2 فروری 1967کو مردم خیز بستی استھانواں ضلع نالندہ میں ہوئی۔انہوں نے ابتدائی تعلیم گاﺅں کے مکتب میں حاصل کی اور پٹنہ یونیورسیٹی سے 1984میں بی اے آنرس پاس کیا۔
اس کے علاوہ کئی ڈگڑیاں انہوں نے جامعہ اردو علی گڑھ سے بھی حاصل کی۔ ان کی صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور تنظیموں نے اعزاز و انعام سے سرفرارز کیا۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں ہیں۔
اشرف استھانوی کی کئی ملی، سماجی ثقافتی اور فلاحی تنظیموں سے بھی وابستگی رہی ہے اور وہ ان پلیٹ فارم سے بھی قوم و ملت کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ اردو زبان کے فروغ اور اس کے عملی نفاذ کیلئے ان کی جدو جہد قابل ستائش ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف عوامی اور سرکاری سطح پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔