علی احمد: نئی دہلی
یوم جمہوریہ یعنی 26جنوری کو ہندوستان جمہوری ہوا, یعنی اپنے ملک میں اپنے لوگوں پر اپنا قانون لاگو ہوا, آزاد ہندوستان کا اپنا دستور (قانون) بنانے کیلئے ڈاکٹر بهیم راؤ امبیڈکر کی صدارت میں 29 اگست 1947 کو سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی, جسکو ملک کا موجوده دستور مرتب کرنے میں 2 سال 11ماه اور 18دن لگے تھے , دستورساز اسمبلی کے مختلف اجلاس میں اس نئے دستور کی ہراک شق پر کهلی بحث ہوئ , پھر 26 نومبر 1949کو اسے قبول کرلیاگیا, اور 24 جنوری 1950 کوایک مختصراجلاس میں تمام ارکان نے نئے دستور پردستخط کردیا,آج ہی کے دن 1950 میں گورنمنٹ آف انڈیاایکٹ(1935)کو ہٹاکر ہندوستان کا آئین نافذ کیا گیا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی کی طرف سے آئین کو اپنایا گیا اور 26جنوری 1950 کو اس کو ایک جمہوریہ کے ساتھ نافذ کیا گیا۔ایسے میں یہ ایک سوال ہے کہ آخر26 جنوری کو ہی آئین کیوں نافذ ہوا۔
دراصل اس کے لیے26 جنوری کو اس لئے چنا گیاکہ 1930 میں اسی دن انڈین نیشنل کانگریس نے ہندوستان کی مکمل خود مختاریت کا اعلان کیا تھا۔اسی مناسبت سے26 جنوری کو یوم جمہوریہ کی تقریب پر صدر جمہوریہ کے ذریعے ترنگا پھہرایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ہرسال ایک عظیم الشان پریڈ بھی انڈیا گیٹ سے راشٹر پتی بھون تک راج پتھ پر منعقد کی جا تی ہے۔ اس پریڈ میں ہندوستانی فوج کے مختلف ریجمنٹ، فضائیہ، بحریہ وغیرہ حصہ لیتے ہیں۔
اس کے تاریخی تناظر پر بات کی جائے تو 1929 میں لاہور میں پنڈت جواہرلال نہرو کی صدارت میں انڈین نیشنل کانگریس کا اجلاس ہواتھا، جس میں تجویز منظور کرکے اس بات کا اعلان کیا گیا تھاکہ اگر انگریز حکومت 26 جنوری 1930 تک ہندوستان کو ڈومینین کا عہدہ نہیں فراہم کرےگی، جس کے تحت ہندوستان برٹش سامراج میں ہی خودمختار حکومت کی اکائی بن جاتی، تو ہندوستان اپنے آپ کو مکمل طورپر آزاد قرار دےگا۔
ہندوستان کے آزاد ہو جانے کے بعد دستور ساز اسمبلی کا اعلان ہوا اور اس نے اپنا کام 9 دسمبر 1947 سے شروع کر دیا۔ دستور ساز اسمبلی نے 2 سال، 11 مہینے، 18 دن میں ہندوستانی آئین کو مرتب کیا اور دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈاکٹر راجیندر پرساد کو 26 نومبر 1949 کو ہندوستان کا آئین سپرد کیاگیا، اس لئے 26 نومبر کے دن کو ہندوستان میں یوم آئین کے طور پر ہرسال منایا جاتا ہے۔
غور طلب ہے کہ کئی اصلاحات اور تبدیلیوں کے بعد کمیٹی کے 308 ممبروں نے 24 جنوری 1950 کو آئین کی ہاتھ سے لکھی ہوئی دوکاپیوں پر دستخط کئے۔ اس کے دو دن بعد آئین 26 جنوری کو ملک بھر میں نافذ ہو گیا۔ 26 جنوری کی اہمیت بنائے رکھنے کے لئے اسی دن ہندوستان کو جمہوری شناخت عطا کی گئی۔
ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی، جس کے بعد 26 جنوری1950کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔ پی آئی بی (پریس انفارمیشن بیورو حکومت ہند) کے مطابق ملک میں 26 جنوری 1950 کو صبح 10.18 بجے ہندوستان ایک جمہوریہ بنا۔اس کے 6 منٹ بعد 10.24 بجے راجیندر پرساد نے ہندوستان کے پہلے صدر کے طور پر حلف لیا تھا۔ اس دن پہلی بار بطور صدر ڈاکٹر راجیندر پرساد بگھی پر بیٹھکرراشٹر پتی بھون سے نکلے تھے۔ اس دن پہلی بار انہوں نے ہندوستانی فوج کی سلامی لی تھی۔ پہلی بار ان کو گارڈ آف آنر دیا گیا تھا۔
26 جنوری کو یوم جمہوریہ پریڈ کی شروعات 1950 میں آزاد ہندوستان کے آئین نافذ ہونے کے ساتھ ہوئی تھی۔ سال 1950 سے 1954 تک یوم جمہوریہ کی پریڈ راج پتھ پر نہ ہوکر، چار الگ الگ جگہوں پر ہوئی تھیں۔ 1950 سے 1954 تک یوم جمہوریہ پریڈ کا انعقاد بالترتیب ایرون اسٹیڈیم (نیشنل اسٹیڈیم)، کنگس وے، لال قلعہ اور رام لیلا میدان میں ہوا تھا
دراصل 1955 سے یوم جمہوریہ پریڈ کا انعقاد راج پتھ پر شروع کیا گیا۔ تب راج پتھ کوکنگس وے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تبھی سے راج پتھ پر اس کا انعقادہوتا ہے یوم جمہوریہ کی تقریب میں ہرسال کسی نہ کسی ملک کے وزیر اعظم یا صدر یا حکمراں کو مہمان خصوصی کے طور پر حکومت کے ذریعے مدعو کیا جاتا ہے۔ 26 جنوری 1950 کو پہلے یوم جمہوریہ کی تقریب میں انڈونیشیا کے صدر ڈاکٹر مہمان خصوصی تھے-
یوم جمہوریہ 1955 میں راج پتھ پر منعقد پہلی یوم جمہوریہ تقریب میں پاکستان کے گورنر جنرل ملک غلام محمد مہمان خصوصی تھے قومی ترانے کے دوران 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ 21 توپوں کی یہ سلامی ترانے کی شروعات سے شروع ہوتی ہے اور 52 سیکنڈ کے ترانے کے ختم ہونے کے ساتھ پوری ہو جاتی ہے
بہترین پریڈ کی ٹرافی دینے کے لئے پورے راستے میں کئی جگہوں پر ججوں کو بٹھایا جاتا ہے۔ یہ جج ہرایک جماعت کو 200 معیارات پر نمبر دیتے ہیں۔ اس کی بنیاد پر بہترین مارچنگ جماعت کا انتخاب ہوتا ہے۔ کسی بھی جماعت کے لئے اس ٹرافی کو جیتنا بڑے فخر کی بات ہوتی ہے
پریڈ میں شامل تمام جھانکیاں 5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی متعینہ رفتار سے چلتی ہیں، تاکہ ان کے درمیان مناسب دوری بنی رہے اور لوگ آسانی سے ان کو دیکھ سکیں۔