امپھال : منی پور کی راجدھانی امپھال کے مشرقی ضلع کے کھننگتھیک گاؤں میں اتوار 17 ستمبر کو فوج کے ایک سپاہی کی لاش ملی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق تین مسلح بدمعاشوں نے ہفتہ کی صبح تقریباً 10 بجے گھر سے چھٹی پر آئے کانسٹیبل کو اغوا کر لیا۔ پھر اس کے سر میں گولی مار کر قتل کر دیا۔ ہلاک ہونے والے فوجی کی شناخت سرتو تھانگتھانگ کوم کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ ترونگ، امپھال ویسٹ کا رہنے والا تھا۔ ان کی پوسٹنگ منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں لیماکھونگ میں فوج کی ڈیفنس سیکیورٹی کور پلاٹون میں کانسٹیبل کے طور پر تھی۔
جوان کے بیٹے نے بتایا کہ اس نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔پولیس افسر نے بتایا کہ اغوا کی واردات کے وقت جوان کا 10 سالہ بیٹا وہاں موجود تھا۔ اس نے بتایا کہ جب وہ اور اس کے والد برآمدے میں کام کر رہے تھے تو تین افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ مسلح افراد نے جوان کے سر پر پستول رکھ دیا اور اسے سفید رنگ کی کار میں زبردستی لے گئے۔ پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کی صبح تک فوجی کی کوئی خبر نہیں تھی۔ ان کی لاش امپھال ایسٹ کے کھننگتھیک گاؤں میں صبح تقریباً 9:30 بجے ملی۔ اس کے بھائی اور بھابھی نے اسے پہچان لیا۔ انہوں نے بتایا کہ سپاہی کے سر پر گولی لگی تھی۔ جاں بحق جوان کے پسماندگان میں بیوی، بیٹی اور بیٹا شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جوان کی آخری رسومات اہل خانہ کی خواہش کے مطابق ادا کی جائیں گی۔ فوج نے خاندان کی مدد کے لیے ایک ٹیم بھی بھیجی ہے۔
منی پور میں اب تک 175 ہلاک، 1108 زخمی منی پور میں 3 مئی سے میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد میں اب تک 175 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاست میں 1108 افراد زخمی ہیں، 32 تاحال لاپتہ ہیں، جب کہ 96 لاوارث لاشیں مردہ خانے میں رکھی گئی ہیں۔ آئی جی پی (آپریشنز) آئی کے میووا نے جمعہ کو امپھال میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ منی پور کے اس مشکل وقت میں ہم شہریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پولیس، سیکورٹی فورسز اور ریاستی حکومت 24 گھنٹے ان کی حفاظت میں مصروف ہیں۔
منی پور تشدد کی وجہ کیا ہے...