نئی دہلی:سابق کونسلر اور 2020 کے دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ انہیں پولیس حراست میں مہم چلانے کی اجازت دی جائے۔ طاہر حسین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سدھارتھ اگروال نے جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سنجے کرول اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ کو بتایا کہ انتخابی مہم میں صرف چار سے پانچ دن رہ گئے ہیں، اس لیے انہیں پولیس حراست میں مہم کے لئے پرمیشن دیا جائے۔
طاہر حسین نے اپنی اپیل میں کہا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے گھر بھی نہیں جائیں گے اور ہوٹل میں قیام کریں گے۔ طاہر حسین کا گھر مصطفی آباد کے علاقے میں ہے، جہاں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے طاہر حسین کی اپیل کی مخالفت کی اور دلیل دی کہ اگر انہیں راحت دی جاتی ہے تو ہر کوئی جیل سے انتخابات کے لیے نامزدگی داخل کرنا شروع کر دے گا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایس وی راجو سے کہا کہ وہ پولیس حراست میں طاہر حسین کی انتخابی مہم کے لیے کیے گئے اخراجات اور انتظامات کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ عدالت نے طاہر حسین کے وکیل سے ضمانت کے بدلے میں جو ضمانتی مچلکے دیں گے اس کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ سپریم کورٹ کا بینچ آج دوپہر 2 بجے طاہر حسین کی اپیل پر فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
قابل ذکر ہے کہ طاہر حسین کے خلاف کئی مقدمات چل رہے ہیں۔ طاہر حسین کو دہلی اسمبلی انتخابات میں مصطفی آباد سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم پارٹی کا امیدوار بنایا گیا ہے۔ طاہر حسین نے اس سے قبل انتخابی مہم کے لیے بھی ضمانت کی درخواست کی تھی تاہم سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے طاہر حسین کی درخواست پر مختلف احکامات دیے تھے۔ اس کے بعد عرضی لارجر بنچ کو بھیج دی گئی ہے۔