پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ 26 سیاح ہلاک، لشکر طیبہ نے لی ذمہ داری، وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر میں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-04-2025
پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ 26 سیاح ہلاک، لشکر طیبہ نے لی ذمہ داری، وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر میں
پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ 26 سیاح ہلاک، لشکر طیبہ نے لی ذمہ داری، وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر میں

 



سری نگر : جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں منگل کو سیاحوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ دہشت گردوں نےسیاحوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں26 سیاحوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ مرکزی ایجنسی کے ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز نے فوراً موقع پر پہنچ کر اپنی ذمہ داری سنبھال لی۔ انہوں نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کے بارے میں وزیر داخلہ امت شاہ سے بات کی۔ اس کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر داخلہ سری نگر پہنچے۔

  پہلگام سے دس کلومیٹر کی دوری پر واقع بیسرن سیاحتی مقام پر منگل کے روز اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب ملی ٹینٹوں نے سیاحوں کے ایک گروپ پر اچانک فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب غیر مقامی سیاح خون میں لت پت ہوئے۔ایک زخمی خاتون سیاح، جو حملے میں بال بال بچ گئیں، نے کہا:’ہم بیسرن ویلی میں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ ایک مسلح شخص نے میرے شوہر سے ان کا نام دریافت کیا۔ جیسے ہی نام بتایا، اس نے گولی چلا دی۔ میرے شوہر کے سر میں گولی لگی۔ وہاں موجود سات دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔‘ ایک اور عینی شاہد نے کہا:’ہم نے چیخ و پکار سنی، پھر یکدم گولیاں چلنے لگیں۔ بچے رو رہے تھے، خواتین بھاگ رہی تھیں۔ جو منظر دیکھا، وہ زندگی بھر نہیں بھولیں گے۔‘ایک سیاح نے بتایا:"جب حملہ ہوا تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے فوراً پہاڑی سے نیچے بھاگنے کی کوشش کی۔ مقامی افراد نے ہمت دکھاتے ہوئے زخمیوں کو گھوڑوں پر بٹھایا اور فوری طور پر اسپتال نچانے میں مدد کی۔ایک مقامی گائیڈ نے بتایا:"دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے۔ ان کے ہاتھوں میں خودکار ہتھیار تھے۔

معلوم ہوا ہے کہ بیسرن ویلی میں موجود مقامی لوگوں نے فوری طورپر پولیس کو دہشت گردانہ حملے کی جانکاری فراہم کی اور بعدازاں اعلیٰ پولیس آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں خوفزدہ سیاحوں کو روتے اور مدد کے لیے پکار لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ واقعے کے بعد پہلگام اور بیسرن ویلی کے ارد گرد سکیورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا ہے۔

فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کی مشترکہ ٹیموں نے علاقے کو محاصرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش میں جدید ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کارلایا جارہا ہے۔ہسپتال ذرائع نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آٹھ زخمیوں کو ہسپتال میں بھرتی کیا گیا جن میں سے بعدازاں دو کو ابتدائی مرہم پٹی کے بعد سری نگر ریفر کیا گیا۔باوثوق ذرائع کے مطابق فوج، پولیس، سی آر پی ایف کے سینئر آفیسران فوری طورپر جائے موقع پر پہنچے اور بیسرن ویلی اور اس کے ملحقہ علاقوں کو سیل کرکے فرار ہونے کے راستوں پر سخت پہرے بٹھا دئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام کے اوپری جنگلی علاقوں میں بھی فوجی دستوں کو روانہ کیا گیا ہے تاکہ ملوث دہشت گردوں کو جلدازجلد انجام تک پہنچایا جاسکے جبکہ سراغ رساں کتوں اور ڈرون کیمروں کے ذریعے بیسرن ویلی کے جنگلی علاقے پر نگرانی کا عمل تیز کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وی کے بردی ہنگامی بنیادوں پر پہلگام پہنچے جہاں وہ آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔

ادھر، سیاسی و سماجی حلقوں نے اس حملے کو کشمیر کی پرامن فضا خراب کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ریاست کے امن اور سیاحت کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جو ہرگز کامیاب نہیں ہوگی

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ دہشت گردوں کا تعاقب کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔یہ کشمیر میں 2019 کے بعد کا پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ اس سے قبل 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے خود کش حملے میں 40 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔مقامی حکام نے اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے اور پورے علاقے میں تلاشی کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

بیسرن، جو کہ ’منی سوئیزرلینڈ‘ کے نام سے مشہور ہے، سالانہ لاکھوں سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ یہاں سے تولیان جھیل تک ٹریکنگ بھی کی جاتی ہے اور یہ علاقہ خچروں یا پیدل ہی قابل رسائی ہے۔
زخمیوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر کی مدد لی گئی جبکہ مقامی لوگوں نے بھی اپنے خچروں کے ذریعے زخمیوں کو نیچے پہلگام اسپتال پہنچایا۔ فوج، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس نے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر کر بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کر دی ہے۔ فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار نے فوری طور پر دہلی سے سری نگر کا رخ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔اس حملے کے بعد کشمیر کے مختلف حصوں، بالخصوص پہلگام، میں سناٹا چھا گیا ہے۔ سیاحوں نے خوف کے سبب علاقہ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ کرناٹک کے شیو موگا سے تعلق رکھنے والے تاجر منجوناتھ راؤ کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ سدارمیا نے تعزیت کا اظہار کیا اور ریاستی افسران کی ایک ٹیم کو کشمیر روانہ کیا۔
کشمیر میں 2019 کے بعد پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ- یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے جو 2019 کے بعد کشمیر میں پیش آیا ہے۔سال2019میں مقامی خود کش بمبار عادل ڈار، جو کہ دہشت گرد تنظیم جیش سے تعلق رکھتا تھا، نے اپنے بارود سے بھری ہوئی ایک خود کش گاڑی کو سی آر پیا یف کی بس کے ساتھ ٹکرا دیا تھا جس کے نتیجے میں40سی آر پی ایف جوان جاں بحق ہو گئے تھے۔اس حملے کے بعد بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کی گئی تھی۔ایک دن بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک مختصر فضائی جنگ کا آغاز ہو گیا تھا۔ پلوامہ حملے نے بھارت اور پاکستان کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2017 میں جنوبی کشمیر میں ایک اور دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں امرناتھ یاترا پر جا رہے آٹھ یاتری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے