ٹرین حادثہ : حکومت کے بیدار ہونے سے پہلے مزید کتنے خاندان تباہ ہوں گے؟ راہل گاندھی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 12-10-2024
ٹرین حادثہ :  حکومت کے بیدار ہونے سے پہلے مزید کتنے خاندان  تباہ ہوں گے؟ راہل گاندھی
ٹرین حادثہ : حکومت کے بیدار ہونے سے پہلے مزید کتنے خاندان تباہ ہوں گے؟ راہل گاندھی

 

نئی دہلی: میسور-دربھنگا باگمتی ایکسپریس چنئی کے قریب ایک مال ٹرین سے ٹکرا گئی۔ اس واقعہ کے ایک دن بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ہفتہ کو تمل ناڈو میں ٹرین حادثہ کے لئے مرکز پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوفناک بالاسور واقعہ کی عکاسی کرتا ہے۔ راہل نے سوال کیا کہ حکومت کی کارروائی سے پہلے اور کتنے خاندانوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا؟

راہل نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا
راہل گاندھی ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، "میسور-دربھنگہ ٹرین حادثہ خوفناک بالاسور حادثے کا عکس ہے۔ ایک مسافر ٹرین ایک اسٹیشنری مال ٹرین سے ٹکرا گئی۔ کئی حادثات میں جانوں کے  ضائع کے باوجود کوئی سبق نہیں سیکھا جاتا۔ احتساب سب سے اوپر سے شروع ہوتا ہے۔ اس حکومت کے جاگنے سے پہلے اور کتنے خاندان تباہ ہو جائیں گے؟
 باگمتی ایکسپریس کے بارہ ڈبے جمعہ کی دیر شام تمل ناڈو کے کاوارائی پیٹائی میں ایک اسٹیشنری مال ٹرین سے ٹکرانے کے بعد پٹری سے اتر گئے۔ ریلوے اہلکار کے مطابق ابھی تک کسی کی ہلاکت کی خبر نہیں ہے تاہم حادثے میں نو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سدرن ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر (سی پی آر او) نے ہفتہ کو کہا کہ ریلوے نے حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے بھی حکومت کو گھیر لیا۔
اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کے واقعات کے لئے نہ تو کوئی احتساب طے کیا جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی کی جا رہی ہے۔ پرینکا نے کہا، "ملک میں ٹرین حادثات اس قدر عام ہو چکے ہیں کہ ایک کے بعد ایک ہونے کے باوجود نہ تو کوئی احتساب ہو رہا ہے اور نہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ملک کے کروڑوں عام لوگ اپنی جان خطرے میں ڈال کر خوف اور انارکی کے پہیوں پر چلنے والی ٹرینوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ حکومت نے محفوظ ٹرین سفر کی ذمہ داری سے منہ موڑ لیا ہے۔
پرینکا نے پوچھا، "ایک بار پھر تمل ناڈو میں میسور-دربھنگا ایکسپریس کے ساتھ بالاسور جیسا حادثہ ہوا ہے۔ مہینوں سے جاری یہ رجحان کب رکے گا؟ احتساب کب ہوگا؟