اردو کو ایسے علاقوں میں پہچانا ہے جہاں اردو نہیں ہے:ڈاکٹر شمس اقبال

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 25-04-2025
اردو  کو ایسے  علاقوں  میں پہچانا ہے  جہاں اردو نہیں ہے:ڈاکٹر شمس اقبال
اردو کو ایسے علاقوں میں پہچانا ہے جہاں اردو نہیں ہے:ڈاکٹر شمس اقبال

 



 

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے اپنے عہدے کی ایک سالہ مدت مکمل ہونے پر کہا ہے کہ اردو صرف ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے، اور تہذیب کی حفاظت محض مفاد پر مبنی نہیں بلکہ ایک فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کی کوشش ان علاقوں تک اردو کو پہنچانا ہے جہاں اس کی رسائی نہیں ہے۔

کارکردگی کا جائزہ: چیلنجز اور حصولیابیاں

ڈاکٹر شمس اقبال نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال مختلف سطحوں پر کئی دشواریاں پیش آئیں، لیکن وزارت تعلیم اور رفقائے کار کے تعاون سے ان مشکلات پر قابو پایا گیا۔ کونسل نے کتاب میلوں، نمائشوں، سمینارز اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کا کامیاب انعقاد کیا، جن سے اردو کے فروغ میں مدد ملی۔

مالی معاونت کی اسکیمیں تعطل کا شکار کیوں؟

مالی اسکیموں کی بندش پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی اسکیمیں جیسے فاصلاتی تعلیم، سرٹیفیکیٹ کورسز اورCABA-MDTP جاری رہیں۔ البتہ کتابوں کی خریداری اور مسودہ پر مالی تعاون جیسی اسکیمیں تکنیکی وجوہات کی بناء پر متاثر ہوئیں۔

کتاب میلے اور سمینارز اردو کی ترقی کا مؤثر ذریعہ

ان کے مطابق کتاب میلے صرف تجارتی سرگرمیاں نہیں بلکہ ثقافتی تبادلے اور ادبی مکالمے کا پلیٹ فارم بھی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ان میلوں کو خواندگی مہم سے جوڑ کر اردو کو نئی نسل سے قریب لایا جا سکتا ہے۔

نئی نسل اور بچوں کے لیے خصوصی منصوبے

ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ نئی نسل کے لیے مختلف ورکشاپس اور پلیٹ فارمز مہیا کیے گئے، جہاں نوجوانوں کو اظہار خیال کے مواقع ملے۔ بچوں کے لیے ادبِ اطفال پر خصوصی توجہ دی گئی، جس کے تحت کئی معیاری کتابیں شائع کی جا رہی ہیں جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 سے ہم آہنگ ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی پر اردو کتابیں

انہوں نے بتایا کہ کونسل نے سائنسی اور تکنیکی موضوعات پر بھی اشاعتی منصوبے شروع کیے ہیں تاکہ اردو داں طبقے کو جدید علوم سے روشناس کرایا جا سکے۔

اردو رسم الخط کا تحفظ اور ذولسانی کتابوں کی اشاعت

ڈاکٹر شمس اقبال نے اردو رسم الخط کو اردو زبان کی روح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو اردو رسم الخط سکھانے کے علاوہ، اب ذولسانی کتابوں کی اشاعت پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ رومن یا دیوناگری میں اردو پڑھنے والوں کو بھی مواد میسر ہو۔

نئے علاقوں میں اردو کا فروغ

کونسل کی کوششوں سے شمال مشرقی ریاستوں میں اردو کمپیوٹر سنٹر اور فاصلاتی تعلیمی مراکز قائم کیے جا چکے ہیں، جہاں اردو کی خواندگی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مستقبل میں ان علاقوں کی مقامی زبانوں کے ساتھ لغت سازی پر کام کرنے کا ارادہ ہے۔

اردو قارئین کے نام پیغام

ڈاکٹر اقبال نے اردو دوستوں سے اپیل کی کہ وہ منفی سوچ سے نکل کر مخلصانہ جذبے کے ساتھ اردو کو فروغ دیں۔ ان کے مطابق اردو کے فروغ کے لیے جذباتی نعروں سے زیادہ خلوص اور جنون کی ضرورت ہے۔اگر آپ چاہیں تو اس انٹرویو پر مبنی ایک فیچر آرٹیکل یا رپورٹ بھی تیار کی جا سکتی ہے۔