دیوبند:اسلامی جمہوری ایران کی معروف دانش گاہ ادیان و مذاہب یونیورسٹی (قُم) سے تعلق رکھنے والے علماء و محققین کے 13رکنی وفد نے گزشتہ روز عالمی شہرت یافتہ دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے مہمان خانہ میں ادارہ کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور جمعیة علماء ہند کے صدر و صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی سے ملاقات کی، جہاں ان کا روایتی استقبال کیاگیااور اسلامی علوم و فنون کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔
اس دوران مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور مولانا سید ارشد مدنی نے مہمانوں سے علوم و فنون اور عالمی حالات پر تفصیلی گفتگو کی۔ہندوستان میں واقع ایران سفارت خانہ کے ترجمان سید صادق حسینی نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند سے ایرانی علما کاوفد نہایت مطمئن واپس آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی نے ایرانی علماءکا دارالعلوم پہنچنے پر پر تپاک خیر مقدم کیا، کافی دیر مذاکرات کا باہم سلسلہ جاری رہا،اس دوران ہم نے ایران کی طرف سے مولا نا سید ارشد مدنی کو خیرسگالی دورہ پر ایران تشریف لانے کی دعوت دی۔ سید صادق نے ملی وحدت کے لئے اس قسم کے مبنی بر تفہیم مذاکرے اور ملاقاتیں ضروری ہیں
ایران کے تیرہ رکنی وفد کا روایتی استقبال کیا گیا اور اسلامی علوم وفنون کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ اس دوران مھمانوں کو دارالعلوم دیوبند کی زریں خدمات اور تاریخ مفصل انداز میں بتائی گئی ۔ بعد ازیں دارالعلوم دیوبند کے نادرونایاب کتب خانہ ٬ تاریخی درسگاہ نودرہ ٬ دارالحدیث ٬ مسجد جامع رشید ٬ اور شیخ الھندؒ لائبریری کی دکھائی گئی ۔ اس دوران آدیان یونیورسٹی ایران کے وائس چانسلر ابوالحسن نواب اور پروفیسر حسن نوریٰ نے دارالعلوم دیوبند کی قدیم اور تاریخی عمارات کو دیکھ کر خوشی کا اظھار کیا ۔
ایرانی وفد کے ساتھ مولانا ارشد مدنی
ایرانی وفد کے مطابق دارالعلوم دیوبند کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کے بعد اس ادارے کے بارے میں ہمارا نظریہ ہی بدل گیا ہے، ہم تک مسلکی شدت پسندی کے حوالہ سے اس ادارہ کی جو عکاسی کی گئی تھی ، آج ہم نے اس کو برعکس پایا ہے، اس لئے ہم سب یہاں آکر بیحد مسرت کا احساس کر رہے ہیں۔ایرانی وفد نے کہا کہ ایران مسلکی تشدد کا قائل نہیں ہے، ایرانی انقلاب کے بعد اب اس ملک کا منظر نامہ بدل چکا ہے سنی طبقہ کی آبادی اقلیت میں ہونے کے با وجود ایران میں اہل تشیع سے زیادہ سنیوں کی مساجد ہیں۔ایران مسلکی سہولتیں فراہم کرتا ہے جو اسلامی علم کے حصول کا جذبہ رکھتے ہیں۔
وفد نے دیو بند کے قدیم کتب خانہ میں موجود تورات زبور، انجیل اور بادشاہ اورنگ زیب کا تحریر کردہ قرآن کریم اور دیگر دستاویزات کا معائنہ کیا اور خوشی کا اظہار کیا
پروفیسر احمد مبلغی ، وائس چانسلر ابوا لحسن نواب اور پروفیسر حسن نوری نے ذمہ داران دارالعلوم دیوبند کو ایران آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ فلسطین کے موقف کی حمایت کی ہے۔ جبکہ عالمی محبت اور بھائی چارے کا حامی رہا ہے
پروفیسر احمد مبلغی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اسلامی علوم وفنون کی نشرواشاعت میں اہم کردار ادا کررھا ھے جبکہ بزرگانِ دیوبند کا علمی فیضان پوری دُنیا میں پھیل رھا ھے ۔ وفد میں شامل نئی دھلی میں واقع ایرانی کلچرل ھاؤس کے کونسلر ڈاکٹر فریدالدین فرید عصر اور سید صادق حسینی نے مھمانوں کی ترجمانی کے فرائض انجام دئیے ۔ اس دوران مھتمم دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی نے مھمانوں سے علوم وفنون اور عالمی حالات پر تفصیلی گفتگو کی ۔ ھندوستان میں واقع ایرانی سفارت خانہ کے ترجمان سید صادق حسینی نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند سے ایرانی علماء کا وفد نھایت مطمئن واپس آیا ھے ۔ انھوں نے کہا کہ مھتمم دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی نے ایرانی علماء کا دارالعلوم دیوبند پہنچنے پر پرتپاک خیرمقدم کیا ۔ کافی دیر مذاکرات کا باھم سلسلہ جاری رھا ٬ اس دوران ھم نے ایران کی طرف سے مولانا سید ارشد مدنی کو خیرسگالی دورہ پر ایران تشریف لانے کی دعوت دی