کہکشاں :: کراچی میں یوگ کی روشن شمع

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-08-2021
کہکشاں :: یوگا جن کا جنون ہے
کہکشاں :: یوگا جن کا جنون ہے

 

 

 اوم میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔اس کو یونیورسل ساونڈ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔*

 یوگا کا کوئی مذہب نہیں،یہ جینے کا سلیقہ سکھانے کا ایک طریقہ ہے،قدرت کے ساتھ تال میل پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔*

 لوگ مذہب کی تلاش میں نہیں بلکہ روحانیت کی منزل پانے کے لئے یوگا کرتے ہیں۔*

 یوگا کا مقصد یا منزل ہے روحانی آزادی ، موکشا اور نروانا زندگی کا مقصد ہیں نہ کہ پرکشش جسم*

تمنا ہے کہ ہند ۔ پاک کے درمیان یوگ کو پل بناؤں *

 یہ خیالات سرحد پار پاکستان کی یوگا گرو ’کہکشاں ندیم ‘ کے ہیں جو کراچی میں یوگ کی روشن شمع کی حیثیت رکھتی ہیں ۔جنہوں نے یوگا میں اور یوگا کے لئے زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اب پاکستان بلکہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز ہیں۔46سالہ کہکشاں پچھلے بیس سال سے یوگا کو زندگی کا حصہ بنا چکی ہیں ۔

روایتی یا قدیم طرز کے یوگا کے ساتھ اب پاکستان میں پہلی بار’ایرئل یوگا ‘ کومتعارف کرانے کے لئے سرخیوں میں ہیں۔وہ پاکستان میں اپنے ’یوگ پریم‘ کے لئے جانی جاتی ہیں

وہ یوگا اسٹوڈیو میں مصروفیت کے ساتھ ساتھ ٹی وی شو میں مہمان بن کر جلوہ افروز ہوتی ہیں،اپنے تجربات کو عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں،کہیں نہ کہیں لوگوں کو اس سے یوگا کی جانب راغب کررہی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستانی جڑوں کے ساتھ ہندوستان سے جنم جنم کا رشتہ بھی مانتی ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ یوگ کی تربیت کے لئے نیپال سے تھائی لینڈ تک کا سفر کرلیا لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایسے ہیں کہ اپنے ہندوستانی گرو سے فیضیاب ہونے کے لئے ویزا سے محروم رہی ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ یوگا کوہندوستان میں کسرت سے زیادہ سیاست بنا دیا گیا ہے،اس کو مذہبی رنگ دیدیا گیا ہے،مگر دنیا کے ساتھ پڑوسی پاکستان میں بھی یوگا زندگی کا حصہ بن رہا ہے بلکہ بہت تیزی کے ساتھ اپنی اہمیت منوا رہا ہے۔

awazurdu

کراچی کی یوگا گرو کہکشاں ندیم ۔ پاکستان میں یوگا کی تحریک

کہکشاں نے یوگا کے لئے نیپال میں 500 گھنٹے کی ایڈوانس وائی ٹی ٹی ٹرینگ لی تھی۔اس کے بعد انسی ٹیوٹ آف کلاسیکل یوگا پاکستان سے تربیت حاصل کی تھی۔ پہلی ٹرینگ میں ایک ہزار گھنٹے گزارے تھے۔ایرئل یوگا کے لئے انہوں نے بالی میں ہاٹ یوگا اورایرئل یوگا کے کورس کئے ۔ وہ نہ صرف شاگردوں کو یوگا سکھا رہی ہیں بلکہ یوگا کے انسٹرکٹر بھی تیار کررہی ہیں۔

آواز دی وائس اردو کے 'مدیر' منصور الدین فریدی نے پچھلے دنوں کراچی کی' یوگ کی روشن شمع' یعنی کہکشاں سے ٹیلی فون پر بات کی۔ان کی زندگی کے سب سے بڑے جنون اور دیگر پہلووں پر کئے۔پیش خدمت ہے یہ تفصیلی بات چیت ۔

 سوال: یوگا اور مذہب، اس بارے میں آپ کا نظریہ کیا ہے ؟

کہکشاں: دیکھئے !یوگ وقت کی ضرورت تھا،مذہب کی نہیں۔ یوگ اس وقت شروع ہوا تھا جب میڈیکل سائنس کا وجود نہیں تھا۔ اس میں زندگی گزارنے کا طریقہ بتایا گیاہے ۔ جینے کا سلیقہ بتایا گیا ہے۔یہ نہیں کہا جاتا کہ کیا کھانا ہے اور کیا نہیں بلکہ یہ سمجھایا جاتا ہے کہ کب کھانا ہے اور کیسے کھانا ہے ؟

اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ یوگا کا تعلق صرف اور صرف صحت سے ہے۔اس سے جسمانی فائدے ہیں اور روحانی ۔ہم اس کو زندگی کا حصہ بنا کر ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

یوگاکا کوئی مذہب نہیں، یوگا کا کوئی خدا نہیں۔ یہ ایک تہذیب کاحصہ ہے ۔

ایک بات واضح کردوں کہ ’’یوگ کا ساتھ زندگی میں ہے،آخرت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ نہ تو دوزخ میں پہنچا ئے گا اور نہ ہی جنت کی راہ میں رکاوٹ بنے گا۔

یوگ ایک ایسا علاج ہے جس میں کوئی گولی نہیں کھلانی پڑتی ہے۔ صرف زندگی میں ڈسپلن لانا ہوتا ہے ۔وہی صحت کا ضامن بنتا ہے۔

awazurdu

کہکشاں ندیم یوگا کے دوران

پاکستان میں یوگا کو کس بنیاد پر قبول کیا گیا ہے؟

کہکشاں: یوگا دراصل طرز زندگی کا حصہ ہے۔کسرت ہے مگر روحانیت تک کا رشتہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شروع میں مشکل آئی تھی۔جب میں نے شروع کیا تھا تو بہت کم لوگ یوگا کیا کرتے تھے لیکن پچھلے دس سال کے دوران حالات بدل گئے ہیں۔

میرے ساتھ جو شاگرد جڑتے ہیں انہیں کسرت میں دلچسپی ہوتی ہے وہ کسی بحث کا حصہ نہیں بنتے ہیں اور نہ ہی پسند کرتے ہیں۔ انہیں یوگا میں دلچسپی ہوتی ہے،اس کے روحا نی پہلووں کو تلاش کرتے ہیں نہ کہ مذہبی۔

ہم اس بات کو سمجھ جائیں تو سب مسئلے حل ہوجائیں گے کہ یوگا صرف فلسفہ حیات ہے،اس میں خود کو سمجھنا ہے دوسروں کو نہیں ۔

 نئی نسل میں بہت تبدیلی آچکی ہے،سوچ بدل گئی ہے،جو لوگ یوگا کے لئے آتے ہیں ،وہ اس بحث میں نہیں پڑتے ہیں کہ اس کا مذہبی رنگ ہے یا نہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ بات مذہب کی نہیں ہے ،یوگا روحانیت سے جوڑتا ہے۔دماغی سکون اور ذہنی آسودگی کا ذریعہ ہے۔

سوال : ہندوستان میں یوگا پر سیاست ہوتی ہے،مذہب کی بنیاد پر بہت اعتراض کئے جاتے ہیں ۔چاہے سوریہ نمسکار ہو یا ’اوم’ ۔ پاکستان میں کبھی آپ کو اس طرح کی مخالفت کا سامنا کرنا کرنا پڑا یا نہیں ؟

awazurdu

یوگا ڈسپلن پیدا کرنے کا نام ہے

کہکشاں: وقت بہت بدل گیا ہے،لوگ اب سیاست اور مذہب سے اوپر اٹھ کر سوچ رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں یوگا کو صرف اس لئے نظر انداز کیا جاتا رہا کہ اس کے تاریخی طور پر تار ہندوستان سے جڑے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں شروع شروع میں لوگ ناراضگی ظاہر کرتے تھے،حیرت کا اظہار بھی کرتے تھے کہ آخر اس کو کیوں فروغ دے رہی ہوں ۔ یہ تو ہندو ویدیا ہے۔

میں نے لوگوں کو سمجھایا کہ یہ صرف کسرت ہے ۔کسرت کا ایک قدیم طریقہ ہے ۔ آہستہ آہستہ سب کو سمجھ میں آگیا کہ ایک مثبت عمل ہے ،اس کو صحت کی بنیاد پر اپنانا غلط نہیں ہوگا۔

آپ جانتے ہیں کہ یوگا میں ’اوم‘ کا استعمال بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کو یونیورسل ساونڈ مانا گیا ہے۔ جو انسان کو روحانی سکون دیتا ہے۔ یہ یوگا کا اہم حصہ ہے ۔ اس کا مذہب یا عقیدت سے کوئی لینا دینا نہیں ۔وہ محض ایک منترا ہے ۔

جو لوگ اب میرے ساتھ جڑتے ہیں،وہ یوگا میں دلچسپی رکھتے ہیں ،وہ روحانیت کی بات کرتے ہیں ،انہیں مذہب کی بحث میں دلچسپی نہیں کیونکہ وہ یوگا کو صرف زندگی میں ڈسپلن لانے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

awazurdu

نئی نسل کی نئی پسند ہے یوگا

سوال : آپ یوگ اور ہندوستان کے رشتہ کو کس نظر سے دیکھتی ہیں؟

کہکشاں:  میں آپ کو بتا دوں کہ میں بھی خود کو ہندوستان سے بہت قریب محسوس کرتی ہوں کیونکہ ہندوستان سے کہیں نہ کہیں جنم جنم کا رشتہ ہے،میرا ننھیال پرانی دہلی میں ہے،میرے ماما دہلی میں ہیں۔میں بہت چھوٹی سی تھی تب دہلی گئی تھی۔ دھند لی سی یادیں ہیں۔

میں سفر بہت کرتی ہوں ،دنیا میں جہاں جاو ہندوستانی مل جاتے ہیں۔ میرے بہت دوست ہیں ہندوستانی۔ میرے گرو بھی ہندوستانی ہیں۔ میں نیپال اور تھائی لینڈ جاتی ہوں تو یوگ کورسیز کے بعد میرے ساتھی ’گورے ‘ ہوں ’کالے‘ سب ہندوستان کا رخ کر لیتے ہیں مگر مجھے پاکستان واپس آنا پڑتا ہے۔کیونکہ مسئلہ ویزا کا ہوتا ہے۔

اتنا لگاو اور انسیت ہونے کے باوجود ’’ ہنوز دہلی دور است‘‘ میرے لئے سب سے زیادہ افسوس کی بات یہی ہے کہ جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے ہندوستان جانے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔دعا ہے کہ جلد کوئی راہ نکلے تو میں ہندوستان کا رخ کرسکوں۔ یقین جانئیے ہم سب ایک ہیں اور ایک سے ہیں۔

سوال : کیا یوگا دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سے زیادہ مضبوط پل ثابت ہوسکتا ہے ؟

کہکشاں: جی ہاں! اس میں کوئی شبہ نہیں ۔اول تو کرکٹ میں کمرشل پہلو ہوتا ہپے لیکن یوگ میں روحانیت کی بات ہے۔ اس کا جوڑ زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

میں مانتی ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ سے زیادہ مضبوط پل یوگا قائم کرسکتا ہے۔ ہم اس کی اہمیت کو سمجھ نہیں سکے ہیں۔

پاکستان میں جو لوگ یوگا میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یوگا کی مزید تربیت کے لئے ہندوستان جانا چاہتے ہیں انہیں موجودہ صورتحال سے بہت مایوسی ہوتی ہے۔پوری دنیا اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے لیکن ہم نیپال اور تھائی لینڈ تل محدود رہ جاتے ہیں۔

awazurdu

یوگا کے رنگ ۔کہکشاں کے سنگ

سوال : کورونا کا دور سب کو ناکارہ بنا گیا،سب گھروں میں بند رہے۔ آپ کے یوگ کا کتنا متاثر ہوا ؟

 کہکشاں:  کورونا کے دور میں یقینا یوگا اسٹوڈیو سنسان تھے لیکن زندگی‘ آن لائن‘ تھی۔ آپ حیران ہوں گے کہ یہ میری زندگی کا بہترین دور تھا۔اس دوران میں نے ایک ہزار سے زیادہ یوگا انسٹرکٹرز کی تربیت کرائی۔

میں نے کورونا کے دور میں ملک اور بیرون ملک کے شاگردوں کو آن لائن کلاسیز دی تھیں۔ جس کے سبب یوگا سے دوری یا شاگردوں کی عدم موجودگی کا احساس ہی پیدا نہیں ہوا۔

 کورونا کے دور میں میری مصرو فیت عام دنوں سے زیادہ رہی ہے۔ جب دنیا کورونا میں زندگی محدود ہونے پر پریشان تھی،کام کاج ٹھپ تھا اور کاروباری سرگرمیاں بند تھیں۔ اس وقت بھی یوگ کا جنون نئی بلندی پا رہا تھا۔ سماجی فاصلہ تھا لیکن ’آن لائن‘ کلاسیز نے خالی پن کا شکار نہیں ہونے دیا۔

سوال:اب آپ پاکستان میں ایرئل یوگا کی بسمہ اللہ کرانے کے لئے سرخیوں میں ہیں ۔ کیا ہے نیا مشن؟

کہکشاں: جی ہاں: تیں سال ہوگئے ہیں ،یہ یوگا کی نئی شکل ہے جو اب دنیا میں بڑی تیزی کے ساتھ مقبول ہورہی ہے۔ اس میں جسم میں دوران خون میں تیزی آتی ہے۔ جسم میں کھینچاو اور لچک زیادہ آتی ہے۔کم وقت میں زیادہ اثر دار ہوتا ہے ایرئل یوگا۔ میں نے اس کی تربیت تھائی لینڈ میں حاصل کی ہے۔ اس میں بہت محنت کرنی ہوتی ہے ۔

زندگی اتنی مصروف ہوگئی ہے کہ ہر کوئی کم وقت میں رزلٹ چاہتا ہے۔ اگر آپ روایتی یوگا کرتے ہیں تو آپ کو ہفتے میں سات دن کرنا ہوتا ہے۔لوگ ہفتے میں دو یا تین دن یوگا کرکے رزلٹ چاہتے ہیں۔ایسا نہیں ہوسکتا۔ بڑے بڑے یوگی ہر دن کسرت کرتے ہیں تب انہیں رزلٹ ملتا ہے۔

سوال : یوگا کیوں اور کیسے ؟

کہکشاں: یوگا میں سب سے اہم روحانیت ہوتی ہے۔جب آپ میں روحانیت آتی ہے تو کا دماغ بھی صحت مند ہوجاتا ہے اور جسم بھی۔ یوگا طرز زندگی کے طور پر اپنایا جاتا ہے۔ جو آپ کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ذہنی سکون دیتا ہے۔

جب آپ یوگا کی پریکٹس کرتے ہیں تو طاقت ،توازن ،حرکت ،لچک اور استحکام آپ میں خود بخود پیدا ہونے لگتی ہیں۔ جسمانی اور ذہینی توازن یوگا کی خاصیت ہے۔ یوگا میں سب سے اچھی بات یہ ہوتی ہے کہ آپ ذہن ساز ہوجاتے ہیں ۔اس کا اثر آپ کی زندگی پر ہوتا ہے۔ آپ کھانے ،پینے اور سونے میں اس کو لاگو کر لیتے ہیں۔

awazurdu

اب ایرئل یوگا کا آغاز

یوگا کا مطلب ہے کہ آپ نے جو کلاس میں سیکھا یا کیا اسے اپنی زندگی میں لاگو کریں ۔ یہ مثبت علامتیں ہوتی ہیں ۔جو آپ کی زندگی پر بہت گہرا اثر چھوڑتی ہیں۔

اگر بات کریں کہ یوگا کیسے کیا جائے؟ تویوگا کرنے سے قبل آپ کو سب سے پہلے خود کو سمجھنا ہوگا کہ آپ کو کیا چاہیے ؟ آپ کو کیا کرنا ہے؟

اس کا دارومدار آپ کی طرززندگی پر ہوتا ہے۔ اگرآپ کسی شاپ کے کاونٹر پر دن بھر کھڑے رہتے ہیں یا آپ کو زیادہ کرسی پر رہنا پڑتا ہے۔ یا آپ کو دوڑ بھاگ زیادہ کرنی پڑتی ہے۔

آپ کی طرز زندگی بنیاد پریوگا کریں گے تب آپ کو جسم میں اس کا اثر واضح طور پر نظر آئے گا۔ یعنی کہ یوگا کرنے سے قبل آپ کو کس کسرت کی ضرورت ہے اس کی جانکاری ضروری ہے۔

سوال : ہندوستان آنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟

کہکشاں: ویزا ۔۔ ویزا ۔بس ویزا مل جائے۔ بڑی تمنا ہے ۔ رشتہ داری اور جنم جنم کے رشتے کےاحساس کے ساتھ یوگ کی کشش بہت تڑپاتی ہے۔ میری دعا ہے کہ حالات بہتر ہوں تو میں ہندوستان آوں اور ہند ۔ پاک کے درمیان یوگ سے ایک نیا پل بناؤں ۔

                       ****

awazurdu