زیبا نسیم :ممبئی
جھنڈا اونچا رہے ہمارا --- یہ نعرہ ہم سب کےکانوں میں بچپن سے گونجتا رہا ہے، یوم ازادی ہو یا یوم جمہوریہ قومی پرچم کو لہرانے کا جوش ، جنون اور جذبہ قابل دید ہوتا ہے -ہندوستان میں بھی جنگ آزادی میں فتح کے بعد لال قلعے پر لہرانے والا ترنگا اب ہر ہندوستانی کی شان, جان اور پہچان ہے، پرچم کا مطلب علامت یا نشان ہوتا ہے جو ہمیشہ سے قوموں اور قبیلوں کی شناخت کی علامت رہا ہے۔ سب سے پہلے پرچم کا استعمال جنگوں میں فوجیوں کی شناخت کیلئے کیا جاتا تھا۔ جھنڈے کی ابتداء کب اور کہاں سے ہو ئی، اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن ہمارے ترنگے کی ایک تاریخ ہے
دراصل- 22 جولائی کو ہندوستان میں قومی پرچم کا دن منایا جا رہا ہے۔ ہندوستانی پرچم کو ترنگا کہا جاتا ہے۔ اگلے مہینے، 15 اگست، ملک کے یوم آزادی پر، آپ کو ہزاروں لوگ اپنے ہاتھوں میں ترنگا پکڑے سڑکوں پر نظر آئیں گے۔ اگر ہم ہندوستانی ترنگے کی تاریخ کی بات کریں تو یہ بہت پرانی ہے -ہندوستان کو پہلا سرکاری جھنڈا 1906 میں ملا۔ لہذا وہ ترنگا جسے آج ہم قومی پرچم کے نام سے جانتے ہیں۔ اسے سرکاری طور پر 1947 میں لہرایا گیا تھا۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ ہندوستانی پرچم کو اب تک کتنی بار تبدیل کیا گیا ہے۔ تو گاندھی جی نے مذاہب کی بنیاد پر جھنڈے کو کیا رنگ دیا؟ ۔
دنیا بھر میں مختلف ممالک کے سرکاری نشانات اور جھنڈے اس ملک کی آئیڈیالوجی کو بیان کرتے ہیں۔ کسی ملک کے جھنڈے یا سرکاری نشان میں شامل ہر چیز کسی نہ کسی چیز کی علامت ہوتی ہے جو اس ملک کے باشندوں اور اس کے نظریات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ترنگے میں شامل نارنجی رنگ ہندو عقائد کے مطابق ہمت اور قربانی کی علامت ہے۔ سفید رنگ سچائی اور پاکیزگی جبکہ سبز رنگ مذہب پر ایمان، ترقی اور زرخیزی کی علامت ہے,جھنڈے کے وسط میں بنا گول نشان ’دھرما چکر‘ کہلاتا ہے۔ یہ بدھ مت کے بانی گوتم بدھ کی تعلیمات کی علامت ہے جسے اشوک اعظم سمیت مختلف ہندو بادشاہوں نے بھی بطور سرکاری نشان اختیار کیا۔ یہ دائرہ تحریک اور ترقی کی نشانی ہے۔
قومی پرچم کو پنگالی ویکیا نے ڈیزائن کیا تھا۔ جسے پہلی بار آئین ساز اسمبلی نے 22 جولائی 1947 کو منعقدہ اجلاس میں اپنایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ 1947 کے بعد سے ہر سال پورے ملک میں قومی پرچم اپنانے کا دن منایا جاتا ہے---قومی پرچم کی موجودہ شکل اس وقت اپنائی گئی جب دستور ساز اسمبلی کے اجلاس میں باضابطہ طور پر اسے 'ہندوستان کے تسلط کا سرکاری جھنڈا' قرار دیا گیا۔
سال1921 میں جب کانگریس کمیٹی کی وجئے واڑہ میٹنگ میں ایک شخص نے مہاتما گاندھی کو جھنڈا دیا تو اس جھنڈے میں صرف دو رنگ تھے، ایک سبز اور دوسرا بھگوا۔ چنانچہ بھگوا رنگ ہندوؤں کی علامت تھا۔ اسی لیے مہاتما گاندھی نے ہندوستان کے دیگر تمام مذاہب اورلوگوں کی علامت کے طور پر اس میں سفید رنگ کا اضافہ کیا تھا۔ پھر اس میں تین رنگ تھے۔ جو آج کے ترنگے میں بھی ہیں۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ قومی پرچم کو دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر 29 مئی سنہ 1953 کو لہرایا گیا تھا۔ہندوستانی خلا باز راکیش شرما نے سنہ 1984 میں خلا میں ترنگا پرچم لہرایا تھا۔