پاکستان : گھر گھر یوگا ۔ سب کےلئے یوگا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-06-2021
یوگا :سب کےلئے
یوگا :سب کےلئے

 

 

منصور الدین فریدی۔ نئی دہلی

پاکستان میں یوگا۔ یہ توایک خبر ہے اور جب آپ کو ہم یہ بتائیں کہ پاکستان میں ایک نعرہ گونج رہا ہے یا تحریک پروان پا رہی ہے کہ ’’یوگا سب کےلئے‘’ ۔تو یہ بڑی خبر ہے۔عام طور پر ہم سرحدی تنازعات کی خبروں میں الجھے رہتے ہیں ،اس لئےایسی خبروں سے دور رہتے ہیں جو کہیں نہ کہیں دل کو سکون دیتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں یوگا کی جڑیں کتنی تیزی سے پھیلی ہیں وہ حیران کن ہے۔ صرف پچھلے بیس سال کے دوران یوگا پاکستان میں کسی وبا کی مانند پھیلا ہے۔

نمازفجر کے بعد لوگ اپنے علاقوں کے پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔جہاں ایک نہ ایک گروپ ہر دن اپنی ڈیوٹی نبھاتا ہے ۔ یہ کلاسیز بالکل مفت ہوتی ہیں جن میں کیا بزرگ،کیا جوان اورکیا خواتین اور کیا بچے سب کی شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یوگا نے صرف گھروں میں نہیں دلوں میں جگہ بنائی ہے۔لاہور ہو ،اسلام آباد، فیصل آباد ہو یا پھر کراچی ،ڈیرا اسماعیل ہو یا موہن جوداڑو ، پاکستان کے کونے کونے میں ’یوگ اور یوگی کا زور ہے یوگ کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کئی نام اور چہرے ہیں ،جن کا تعارف آگے کرایا جا ئے گا۔ان یوگیوں کے سبب پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری یوگا کلاسز کی ایک زنجیربن گئی ہے۔

اس وقت پاکستان میں متعدد یوگا کلب سرگرم ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ بیشتر میں تجارتی مقصد ملوث نہیں ہے یوگ کی بات پارک سے شروع ہوتی ہے اور نیوز چینلز پر ’مارننگ شو‘ پر بھی جاری رہتی ہے۔ 

awazurdu

لاہور کا شالیمار گارڈن: جہاں خواتین بھی بڑی تعداد میں یوگا کلاس کرتی ہیں

لاہور میں ’یوگا سب کےلئے‘ کی مہم جاری ہے جو چارسال پہلے پاکستان یوگا کونسل سے جڑی تھی۔ اس کے روح رواں سنئیر استاتذہ یوگی ریاض کھوکھر جناب طارق گریوال ،محمد اعجاز یوگی ، ملک اشفاق یوگی صدر پاکستان یوگا کونسل۔ محمد یوسف چئیرمین، پاکستان یوگا کونسل اور یوگی چوھدری علی اس مشن کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل ہیں ۔ یہ ان حضرات کی محنت ہے کہ ہر پارک میں ہر صبح’ نماز فجر‘ کے بعد یوگا کی کلاسیز لگ جاتی ہیں۔پورے جوش و خروش کے ساتھ۔ جن میں ایک نعرہ رہتا ہے ۔

 ہمارا عزم

...صحت مند پاکستان ہاسپیٹل ویران

پارک آباد

کیسے ہیں آپ

 الحمد و للہ۔

کون تھے’ بابائے یوگا‘

لاہور میں ’یوگا سب کےلئے ‘فیس بک صفحہ کے ایڈمن پاکستان یوگا کونسل کے میڈیا ایڈوائزر یوگی چوھدری علی  بتاتے ہیں کہ لاہور میں یوگا کو عام کرنے کا سہرا مرحوم یوگی پروفیسرواثق محمود کے سر جاتا ہے۔ ورنہ یہ دولت مندوں کا شوق تھا۔بتایا جاتا ہے کہ پروفیسر واثق محمود نویں دہائی میں لاہورکے سینٹرل پارک میں یوگا کیا کرتے تھے۔وہ لوگوں کو پکڑ پکڑ کر یوگا کے لئے لیجایا کرتے تھے۔یہی نہیں اپنی سائیکل پر چٹائیاں باندھ کر لایا کرتے تھے۔ان کی بیگم ناراض ہوتی تھیں مگر ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو گلے کا کینسر ہوگیا ہے لیکن میں یوگا کو گھر گھر پہنچا نے کےلئے جی رہا ہوں ۔

 پروفیسر واثق محمود کے انتقال 1999 میں ہوا ۔جس کے بعد ریاض کھوکر اور انجینئر اعظم نے یہ مشن چلانا شروع کیا تھا جوکہ واثق محمود مرحوم کے شاگرد تھے۔ بعد ازاں ان کے الگ الگ پلیٹ فارم بن گئے۔ لیکن مقصد ایک ہی تھا کہ یوگا کو عام کرنا ہے۔اس لئے مشن بکھرا نہیں بلکہ رواں دواں رہا۔  ریاض کھوکر نے اپنی ٹیم پاکستان یوگا کونسل بنائی اور لاہور میں اور بورے والا سیالکوٹ ڈیرہ اسماعیل خان کراچی کے ساتھ کافی شہروں میں پاکستان یوگا کونسل کے کلب منظم کئے اور انجینیراعظم نے دی ونڈر فل کلب ٹی ڈبلیو سی  کے نام سے بڑی تنظیم سازی کی اور ملک کے بیشتر حصوں میں کلب قائم کئے اور گھر گھر مفت یوگا کا مشن پورے زور سے اب تک جاری ہے ۔

 یہ شوق شاہانہ تھا مگر

 دراصل ماضی میں یوگا کا مطلب جاگیر داروں ،ووڈیروں،سیاستدانوں اور رئیس برادری کا شوق تھا۔ یوگ کے کلاسیز کےلئے ماہانہ دو لاکھ پچاس ہزار روپئے ادا کئے جاتے تھے اور وہ بھی ہفتے میں دو یا تین کلاسزہوتی تھیں۔ یوگ گرو مہمان کی طرح آتے تھے اور بادشاہ کی طرح واپس جاتے تھے۔ یوگ ایک عجوبہ کی مانند تھا۔ ہر کسی کےلئے نہیں تھا۔اس وقت عام پاکستانی کے تصور میں نہیں تھا کہ یوگا سیکھ سکیں گے لیکن یوگا کے کچھ مداحوں نے اس حصار کو توڑ دیا۔ یوگا کو حویلیوں اور محلوں سے گلی محلے میں پہنچا دیا۔جس کےلئے آج یوگی واثق محمود مرحوم کو یاد کیا جاتا ہے۔

 چوھدری علی کہتے ہیں کہ اس تحریک کا نتیجہ ہے جو لاہور کی ہر صبح یوگا کے نا م رہتی ہے،نماز فجر کے بعد لوگ پارک کا رخ کرتے ہیں سب سے بڑا اجتماع تاریخی شالیمار باغ میں ہوتا ہے۔جہاں دو سو سے زیادہ لوگ یوگا کرتے ہیں جن میں خواتین کی بہت بڑی تعداد ہوتی ہے اور سب ایک بہترین فیملی کی طرح مل کر یوگا کرتے ہیں

 یوگ کو ’عام’ کرنے والے ’خاص‘ نام

 اب پاکستان کے کونے کونے میں یوگا کے بڑے بڑے کلب ہیں ،جو مفت یوگا کلاسز چلا رہے ہیں۔ لاہور میں بورے والا سے یوگی ریاض کھوکر نے پاکستان یوگا کونسل کا پرچم لہرایا توسندھ میں دی ونڈر فل کلب کے نام سے انجینئراعظم نے یوگا کی تشہیر و تنظیم سازی شروع کی۔ ان کے ساتھ ایک نام اور جڑا اسکول آف یوگا کراچی۔ جس کے بانی سید عبید اللہ شاہ ہیں جن کے گروپ میں پاکستان کی کریم لوگ شامل ہیں جو مانیڈ سائنس، یوگا رکی تھراپی، تائی چی، پریشر تھراپی اور بے شمار علوم کے ماہرین شامل ہیں ۔ ایک یوگی شمشاد حیدر ہیں جو اسلام آباد کے قریب پھالیہ شہرمیں ہیں لیکن اسلام آباد میں بھی یوگا کا اہتمام کرتے ہیں۔ اور ’’وون فاونڈیشن‘‘ کے بانی ہیں۔

 یوگا میں پاکستانی یوگیوں کی خدمات کی کہانی میں مزید کردار ہیں ۔ان میں ۔سمبارا یوگا سندھ پاکستان کے بانی یوگی اے آر چنا اور اسکول آف یوگا کراچی کے بانی سید عبید اللہ شاہ کے ساتھ نیشنل یوگا فیڈریشن کے بانی یوگی نعیم بھی شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کی تمام تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے 7 مارچ کو پاکستان یوگا ڈے منایا اور یوگا کی ترویح کے لئے بہت کام کر رہے ہیں اور یہ تنظیمیں اپنی اپنی سطح پر یوگ کو مقبول کرنے میں جٹے ہوئے ہیں۔

awazurdu

پاکستان کے پنجاب کے نامور یوگی۔ سر محمود گریوال،اعجاز یوگی، چوھدری علی ،ریاض یوگی اورذولفقار بھولا یوگی 

 یوگا کی جائے پیدائش موہنجو داڑو؟

 پاکستان میں یوگ پرتحقیق کے دوران ایک دلچسپ بحث سامنے آئی ہے۔ پاکستان کے بیشتر یوگی کہتے ہیں کہ یوگ دراصل پاکستان کی قدیم تاریخ کا حصہ ہے۔ جس کی جنم بھومی موہنجوداڑو ہے،وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا۔ یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی، وادی سندھ کی تہذیب کے ایک اور اہم مرکز ہڑپہ صوبہ پنجاب سے 686 میل دور ہے۔ یہ شہر 2600 قبل مسیح موجود تھا اور 1700 قبل مسیح میں "کمال کو زوال" کے اصول پر ختم ہو گیا۔

 دنیا جب سماجی اور صحت مند سرگرمیوں سے نا آشنا تھی تب انڈس ویلی (موہنجوداڑو کی تہذیب) انسانون کو ایک شاندار تاریخ دے چکی تھی .موہنجو داڑو کا انسان نہ صرف اناج اگانا،کپڑا بنانا اور دنیا کی مارکیٹ تک پھچانا سیکھ چکا تھا، یہاں تک کہ پہیہ بھي اس دور کے انسان کي ايجادات ميں سے ھے۔

 یوگی چوھدری علی  کہتے ہیں کہ وادی سندھ کے اس انسان نے دنیا کو صحت مند سرگرمیوں کا ایک آرٹ سکھایا جو یوگا کہلایا۔ یہ یوگا جو انڈس ویلی میں پیدا ہو کے جوان ہوا ایسے بے شمار ثبوت ہیں جو اقوام متحدہ تک لیجانے ہیں۔ یہ ہمارا دعویٰ نہیں حقیقت ہے کہ یوگا پاکستان کی قدیم تاریخ کا حصہ ہے نا کہ کسی مذہب کا ۔

awazurdu

موہنجوداڑو میں یوگیوں کا اجتماع

یہ پاکستان میں یوگ اور یوگیوں کی تاریخ اور جدوجہد کی یہ ایک جھلک ہے۔ہم آگے بھی کوشش کرتے رہیں گے کہ پاکستان میں صحت کے نظریئے سے یوگا کو فروغ دینے والے یوگا پریمیوں کے چہرے اور نام اجاگر کریں۔ان پہلووں کو دنیا کے سامنے لائیں جو اب تک نظروں سے اوجھل رہے ہیں۔