پٹنہ ہائی کورٹ مزار سبھی مذاہب کا سنگم

Story by  محفوظ عالم | Posted by  [email protected] | Date 17-11-2024
پٹنہ ہائی کورٹ مزار سبھی مذاہب کا سنگم
پٹنہ ہائی کورٹ مزار سبھی مذاہب کا سنگم

 

محفوظ عالم : پٹنہ 

پٹنہ کو صوفیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں خانقاہ، صوفیوں کے آستانہ اور مزارات شہر کی رونق اور قومی یکجہتی کے فروغ کا بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس مقدس مقامات پر ہر مذاہب کے لوگ بغیر کسی بھید بھاؤ اور تفریق کے حاضر ہوتے ہیں اور اپنی منتیں اور مرادیں حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا درگاہ ہے، جو پٹنہ ہائی کورٹ مزار کے نام سے پورے عالم میں مشہور ہے۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار درگاہ کے انتظامیہ نے کیا۔

پٹنہ ہائی کورٹ مزار کے صدر میجر اقبال حیدر خان نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا مزار شریف پٹنہ کے بیلی روڈ پر واقع ہے اور ہائی کورٹ سے بلکل سٹا ہوا ہے۔ اس لیے اس مزار کو پٹنہ ہائی کورٹ مزار کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا اصل نام جلال شہیدؒ تھا اور وہ حضرت پیر غلام صفدر کے نام سے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ سرف الدین یحییٰ منیریؒ کے وقت میں حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ یہاں تشریف لائے تھے۔ مزار شریف قریب 6 سو سال پورانی ہے۔ منیر کے ایک راجا سے غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کی جنگ ہوئی تھی جس میں وہ شہید ہوگئے تھے۔ میجر اقبال حیدر خان کے مطابق حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ کی شہادت کے بعد ان کے سر مبار کو پٹنہ کے بانس گھاٹ میں دفن کیا گیا تھا اور دھڑ مبارک کو ہائی کورٹ مزار میں دفن کیا گیا تھا۔ کہتیں ہیں کہ ان کا جلال اس قدر تھا کہ سر، دھڑ سے الگ ہونے کے بعد بھی وہ گھوڑے پر سوار رہے۔ ان کا گھوڑا ہائی کورٹ کے پاس آکر رکا اور جہاں ان کا گھوڑا رکا تھا بلکل اسی جگہ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہؒ کا مزار ہے۔ ہائی کورٹ کے ایک سروے میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے کہ جہاں پر ان کی مزار قائم ہے وہاں قبل میں مہولی گاؤں کا قبرستان تھا۔ بعد میں لوگ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہؒ کے مزار پر فاتحہ پڑھنے آنے لگے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں عرس کا انعقاد ہونے لگا۔

عقیدت مندوں کا رہتا ہے ہجوم

جامع مسجد ہائی کورٹ مزار شریف کے امام و خطیب مولانا عظمت اللہ رحمانی کے مطابق بلاشبہ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہؒ ایک پائے درجہ کے بزرگ ہیں۔ وہ اللہ والے تھے اور ان کے آستانے سے بلا تفریق مذہب و ملت آج بھی لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شیخ سرف الدین یحییٰ منیری کے زمانے میں وہ یہاں تشریف لائے تھے اور ایک جنگ میں شہید ہو گئے۔ ہائی کورٹ مزار ان کے نام سے مشہور ہوئی ہے، حالانکہ یہاں ان کا دھڑ مبارک ہے اور سر مبارک پٹنہ کے بانس گھاٹ میں دفن ہے۔ دونوں مقامات کافی محترم و مقدس ہے لیکن ہائی کورٹ مزار پر عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے۔

مزار پر ہندو اور مسلمان سب ساتھ ساتھ 


ایک عجب واقع

مولانا عظمت اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا ایک واقع کافی مشہور ہے کہ ایک بار مزار شریف سے سٹے حصہ میں پٹنہ ہائی کورٹ کی باؤنڈری کا کام چل رہا تھا اس وقت انگریزوں کی حکومت تھی۔ باؤنڈری کا کام کر رہے کاریگر دیوار کو سیدھا بنا رہے تھے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ وہ دن میں دیوار کو بنا کر جاتے اور رات میں دیوار گر جایا کرتی تھی۔ کئی دفع یہ عمل ہونے کے بعد ایک انگریز اوفیسر کو خواب میں حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ نے دکھایا کہ مزار کے حصہ میں باؤنڈری کو ٹیڑھا کر کے بنایا جائے۔ انگریز اوفیسر نے اسی کے مطابق اپنے کاریگروں سے باؤنڈری کا کام مکمل کرایا اور وہ نہیں گری۔ آج بھی ہائی کورٹ کی باؤنڈری اسی طرح سے ہے۔

لا علاج مرض والے آتے ہیں اور شفا پاتے ہیں

مولانا عظمت اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا آستانہ ایک مبارک مقام ہے جہاں سبھی مذاہب کے لوگ کثیر تعداد میں آتے ہیں اور اس بار گاہ میں رنگا رنگ کے پھول پیش کرتے ہیں۔ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے ذریعہ سے اللہ تبارک تعالیٰ ان کی جائز تمناؤں اور جائز مقاصد کو پورا کر دیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے میں کرناٹک کہ ایک ادارہ میں پڑھاتا تھا۔ جب میں جامع مسجد ہائی کورٹ مزار کے امام و خطیب بن کر پٹنہ قیام پذیر ہوا، تو 1996 میں میرے دو شاگرد مقبول اور ریاض بھنڈاری مجھ سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے یہاں چلے آئے۔ اس درمیان کا ایک واقع ہے کہ ریاض بھنڈاری کی طبیعت علیل ہوئی۔ ڈاکٹر کو دکھایا گیا تو گلینڈ کینسر نکل آیا۔ اس کے مرض کو دیکھ کر سبھی لوگ پریشان حال تھے۔ اسی پریشانی کے عالم میں ریاض بھنڈاری حضرت کے بارگاہ میں حاضر ہوا اور فاتحہ میں مشغول ہوا۔ دعا کر ہی رہا تھا کہ اس کی آنکھ بند ہوئی اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی نے اگر بتی سے اس کو داغ دیا جہاں پر اس کو گلینڈ کینسر ثابت کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ریاض کا جانچ کرایا گیا اور کئی بار جانچ ہوا لیکن جانچ کی رپورٹ میں کچھ بھی نہیں نکلا۔ وہ شفا یاب ہوا اور آج بھی بلکل صحت مند ہے۔ یہ اللہ کا شکر ہے اور حضرت کا کرشمہ۔ مولانا عظمت اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ مزار پر لا علاج مرض میں ملوث افراد آتے ہیں اور شفا حاصل کر کے جاتے ہیں۔ بے اولادوں کو اولاد نسیب ہوتی ہے، مقدمہ میں ہارے اور ستائے ہوئے لوگ اس آستانہ پر حاضری دیتے ہیں اور حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے ذریعہ اللہ تعالی سے دعا گو ہوتے ہیں۔ ان کی ناکامی کامیابی میں بدل جاتی ہے اور یہ سب واقعات یہاں روز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹنہ میں مختلف خانقاہ اور مزارات ہیں لیکن جس قدر بھیڑ یہاں ہوتی اتنی کثیر تعداد دوسرے مزارات پر نہیں ہوتی ہے۔

مولانا عظمت اللہ رحمانی، امام و خطیب اور میجر اقبال حیدر خان، صدر، ہائی کورٹ مزار شریف

عرس و بھائی چارہ کا عظیم سنگم

پٹنہ ہائی کورٹ مزار کے صدر میجر اقبال حیدر خان کا کہنا ہے کہ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے آستانہ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ سبھی مذاہب کا سنگم ہے۔ خاص طور سے ہندو اور مسلمانوں کا یہاں پر میلہ رہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ منگل، جمعرات اور جمعہ کو تمام مذاہب: ہندو، مسلم، سیکھ، عیسائی سبھی کی بڑی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے۔ لوگوں کا جم غفیر اس امید پر آتا ہے کہ جو جائز منتیں اور مرادیں مانگی جائے گی بابا کے آستانہ پر وہ مانگ اور ضرورتیں پوری ہوگی۔ یہاں مذہب کی کوئی دیوار نہیں ہے۔ حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے عقیدت مند سبھی مذاہب میں یکساں ہیں۔ سب کے لئے ان کا دروازہ کھلا رہتا ہے۔ لوگ آتے ہیں چادر پوشی و گل پوشی کرتے ہیں اور یہ سلسلہ سالوں بھر چلتا ہے۔ میجر اقبال حیدر خان کے مطابق حضرت غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کا عرس مبارک ربیع الاول کے مہینہ میں ہوتا ہے۔ 16، 17، 18 ربیع الاول کو ہر سال عرس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے لاکھوں زائرین اس درگاہ میں حاضر ہوتے ہیں، اس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کی شرکت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کافی تزک و احترام کے ساتھ اور بڑے ہی شان و شوکت کے ساتھ عرس منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر قوالی کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ملک کے نام چیت قوال یہاں تشریف لاتے ہیں۔ حضرتؒ کے عرس مبارک میں ہر عام اور خاص کی شرکت ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ مزار کی طرف سے زائرین کے ٹھہرنے، کھانے پینے کا عمدہ انتظام کیا جاتا ہے جس میں لنگر کا اہتمام خاص ہوتا ہے۔

انوکھا مزار جہاں پہنچتے ہیں قد آور لیڈر

پٹنہ ہائی کورٹ مزار کی ایک اور بڑی و اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس مقرب آستانہ پر مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین چادر پوشی کے لئے حاضر ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ لگاتار چلتا رہتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں کی یہاں حاضری ہوتی ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں۔ میجر اقبال حیدر خان کا کہنا ہے کہ سیاسی قائدین کے آنے کا سلسلہ بھی سالوں بھر چلتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے آستانہ سے انہیں بھی کامیابی نسیب ہوتی ہے اور یہ موقع عظیم بھائی چارہ اور قومی یکجہتی کی مثال بھی پیش کرتا ہے۔ بین المذاہب ملک میں ہائی کورٹ مزار پر ہر مذہب کے قائدین کی آمد سے سماج میں بھائی چارہ کا عظیم پیغام جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت صوفیوں کی تعلیمات بھی یہی ہے، ان کے دربار میں انسانیت کا سب سے اعلیٰ اور اونچا مقام ہے۔ مذہب کوئی بھی ہو لیکن ہر شخص انسان ہے اور انسان ہونے کی بنیاد پر وہ قابل احترام ہے اور حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے آستانہ پر لوگوں کا اسی احترام کے ساتھ خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخ کے اوراق میں حضرت سید شہید غلام صفدر پیر مراد شاہ رحمت اللہ علیہ کے سلسلے میں بہت کچھ جانکاری دستیاب نہیں ہے لیکن بلاشبہ یہ ایک بڑی سچائی ہے کہ جو ان کے عقیدت مند ہیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو وہ یہاں حاضر ہوتے ہیں اور اپنی مرادیں پاتے ہیں۔ اس لیے بھی ہائی کورٹ مزار کو کافی مشہور و معروف آستانہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔