سری نگر: سری نگر میں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں اور زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کو بدھ کے روز سیاحوں اور لوگوں کے لئے کھول دیا گیا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جو روایتی لباس 'پھیرن' میں ملبوس تھے، نے دن کے 2 بجے دیہی ترقی اور پنچایتی وزیر جاوید احمد ڈار،ناصر اسلم وانی،رکن اسمبلی تنویر صادق، احسان پردیسی،صوبائی کمشنر کشمیر وی کے بدھوری، ضلع مجسٹریٹ سری نگر بلال محی الدین اور دیگر اعلیٰ افسروں کی موجودگی میں باغ کو کھولنے کی رسم انجام دی۔
وزیر اعلیٰ نے بعد میں باغ کا معائنہ کیا اور وہاں موجود غیر مقامی سیاحوں کے ساتھ بات چیت بھی کی۔باغ کے باہر پہلے ہی مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی بھیڑ جمع ہوئی تھی جو باغ کے پر کیف نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لئے بے تاب نظر آ رہے تھے۔ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے سیاحوں میں خاصا جوش و خروش دکھائی دے رہا تھا اور وہ کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات کے حسن و جمال کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے۔ممبئی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ میں اس باغ کے نظاروں سے دیکھنے کے لئے بے صبری سے انتظار کر رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یوں تو کشمیر کی ہر جگہ خوبصورت ہے تاہم اس باغ کی بات ہی کچھ الگ ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ باغ کو کے لئے ہر لحاظ سے تیار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لیے ہموار تجربہ کو یقینی بنانے کے لیے ایک آن لائن اور کیو آر کوڈ پر مبنی ٹکٹنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جو سری نگر ہوائی اڈے، ٹورسٹ ریسپشن سینٹر اور کئی ہوٹلوں پر دستیاب ہے۔
ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) میں امسال 1.7 ملین ٹیولپ بلب سیاحوں کی تفریح کے لئے تیار ہیں جن میں نیدر لیڈ سے در آمد کئے گئے دو نئی قسمیں شامل ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ اس سال باغ کے نظارے کو مزید رنگین و دلکش بنانے کے لیے دو نئی اقسام شامل کی گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سال گذشتہ باغ میں ایک صف میں ٹیولپ کی 72 اقسام تھیں اس سال یہ تعداد بڑھ کر 74 ہو گئی ہے جس سے سیاح مزید مسحور کن نظارے سے محظوظ ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ صرف 25 دنوں کے مختصر وقت میں 4 لاکھ 65 ہزار سیاح اس باغ کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوئے۔ٹیولپس کی زندگی انتہائی مختصر ہوتی ہے اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی معیشت کو فروغ دے رہی ہے اور وادی کشمیر کی سیاحتی صلاحیت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے