محمد اکرم ۔ نئی دہلی
دلی کا نام آتا ہے تو آپ کے ذہین میں نہاری کا خیال اور زبان پر چٹخارے خود بخود آجاتے ہیں ۔ کیونکہ مغل فن تعمیر کے ساتھ پکوانوں کا بھی مرکز رہی ہے دلی ۔ ان میں نہاری ایک ایسی ڈش ہے جس کا ذائقہ اب تہذیب کا حصہ بن چکا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب دلی کی شادیوں میں نہاری نے بریانی کو للکارنا شروع کردیا ہے ۔ بات صرف دلی والوں کی نہیں بلکہ ملک کے کونے کونے سے دلی آنے والوں کی ہے جو دلی میں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے نہاری کی تڑپ مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
بات نہاری کی ہوتی ہے تو دلی میں نہاری کی کئی قدیم اور مشہور نام ہیں جنہیں نہاری کا بادشاہ کہا جاتا ہے لیکن ان میں اکثریت پرانی دلی کے نہاری والوں کی ہی ہے مگر اب دلی کے دیگر علاقوں میں بھی نہاری کی کچھ دکانوں نے دھوم مچا دی ہے اور بہت کم وقت میں شہرت پالی ہے ان میں ایک نام ہے جاوید نہاری ۔۔۔ اوکھلا میں ذاکر نگر اور شاہین باع میں جاوید نہاری نے ایسا سکہ جمایا ہے کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے ۔
یوں تو نہاری کا مطلب پرانی دلی کی نہاری ہی ہوتا ہے کیونکہ پرانی دلی کا ذائقہ کہیں اور نہیں آسکتا ہے۔ لیکن جاوید نہاری نے وہ کمال کر دکھایا ہے جس کی کسی کو توقع نہیں تھی ۔ اپنے معیار اور ذائقہ کے سبب اب اوکھلا میں جاوید نہاری کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔
جاوید نہاری کی دکانوں پر لگی قطاریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ اس نہاری میں بات کچھ خاص ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو نہاری کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ عام طور پر نہاری کے نام پر قدم جمانا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن جاوید نہاری نے یہ کر دکھایا۔ لیکن یہ آسان کام نہیں تھا اس کے لیے بڑی محنت کی گئی کیونکہ سب سے اہم بات نہاری کا معیار اور اس کو ہمیشہ برقرار رکھنے کا حوصلہ ہوتا ہے جس میں جاوید نہاری نے کامیابی حاصل کی ۔ نہاری کا معیار اور ذائقہ ہی اس کی کامیابی کا راز ہے۔
لفظ نہاری، عربی لفظ نہار سے نکلا ہے جس کے معنی ہوتے ہیں صبح۔ لہٰذا نہاری نام سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسے صبح کے ناشتے میں استعمال کیا جاتا تھا۔کہتے ہیں کہ نہاری بنانے کی ابتداء، یا تو جامع مسجد دہلی کی پچھلی گلیوں سے ہوئی، جہاں سے زیادہ تر دہلی والوں کا تعلق ہے یا پھر بہت سے لکھنؤ کے دلدادہ سمجھتے ہیں کہ اس کا آغاز اٹھارویں صدی کے آخر میں مغل سلطنت کے زوال کے بعد نواب اودھ کے باورچی خانوں سے ہوا۔بہرحال نہاری تیار کرنے کا طریقہ آج بھی کم و بیش وہی ہے جو کہ ابتدائی دنوں میں تھا۔ بس اس کو کھانے کا وقت صبح کے بجائے رات کو ہوگیا ۔
یہ کیسے شروع ہوا؟
راجدھانی کے شاہین باغ میں واقع جاوید نہاری کے مالک عامر خان نے جنہوں نے بی سی اے تک تعلیم مکمل کی ہے بتایا کہ جاوید نہاری کو ان کے نانا مرزا امیر بیگ نے 1990 سے پہلے شروع کیا تھا۔ ان کے تین بیٹے وزیر بیگ (متوفی)، مہتاب بیگ اور سب سے چھوٹے کا نام جاوید بیگ ہے، جن کے نام پر جاوید نہاری رکھا گیا ہے۔
ذاکر نگر میں واقع جاوید نہاری کے مالک مہتاب بیگ نے بتایا کہ اسے میرے والد امیر بیگ نے شروع کیا تھا، اس وقت زیادہ بات نہیں تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنے پکوانوں میں ذائقہ لانے کی کوشش کی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ہم ایک برانڈ بن گئے
بسمہ اللہ ۔۔۔ 2 اپریل 2022 کو شاہین باغ میں
عامر خان نے بتایا کہ شاہین باغ میں جاوید نہاری کا افتتاح 2 اپریل 2022 کو شروع ہوا جہاں توقع سے زیادہ لوگ پہنچ رہے ہیں۔ان کا چھوٹا بھائی بھی اس میں مدد کرتا ہے۔
عامر خان نے بتایا کہ یہ دکان ہر روز دوپہر 2 بجے کھلتی ہے اور ہمیں شام 6 بجے سے رات 10 بجے تک فارغ وقت نہیں ملتا۔ لوگ دور دور سے کھانے کے لیے آتے ہیں، ہجوم کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کو گراؤنڈ اور فرسٹ فلور پر تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
خریداروں کی بتعداد ہزاروں میں
جادید نہاری کی شہرت اب پرانی دلی کی قدیم دکانوں کی طرح پھیل چکی ہے۔ بات مقامی خریداروں تک محدود نہیں ہے ۔اب آس پاس کے علاقوں سے نہاری کے مداح شاہین باغ اور ذاکر نگر کا رخ کرتے ہیں ۔ ہر روز ایک ہزار سے زائد لوگ دور دور سے آتے ہیں۔
عامر خان نے کہا کہ ہر 100 کلو گوشت کے لیے 250 کلو آٹا استعمال ہوتا ہے۔ اس میں 30 قسم کے مصالحے شامل ہیں جن میں سبز الائچی، کباب چینی، پپلی، دگد کا پھول، کالا زیرہ، شاہی زیرہ، خشک گنگا کا پانی، پان کی جڑ، کھس کی جڑ، دار چینی، سیاہ، خشک گلاب کی پتیاں، مسالے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کچھ خاص مصالحے
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا کون سا مصالحہ خاص ہے جس کی وجہ سے نہاری خاص بن گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ خاص مصالحے ہیں جو خاندانی راز ہے ۔ ہم لوگوں کو پسندیدہ اور لذیذ کھانا دینے کی کوشش کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ ہم پر اعتماد کرتے ہیں اور آج ہم کھانے پینے کے شعبے میں بڑا نام ہیں۔سو سے زیادہ آرڈر آن لائن آتے ہیں۔ عامر کے مطابق اس کام میں ان کے لیے 45 لوگ کام کرتے ہیں۔مٹن ران، مٹن کباب، مٹن بڑا، مٹن نہاری، فش ٹِکا، چکن لولی پاپ، چکن فرائی جاوید نہاری پر دستیاب ہے۔