بھوپال: بھوپال کے کارم ڈیم میں کرپشن کو لے کر کانگریس نے مدھیہ پردیش کی شیوراج سنگھ چوہان حکومت کے سامنے محاذ کھول دیا ہے۔ کانگریس ایم ایل اے پنچی لال میڈا اس معاملے کو لے کر قبائلی انصاف یاترا پر بھوپال پہنچے۔ مدھیہ پردیش پولیس نے پنچی لال میڈا کی یاترا کو لال گھاٹی میں ہی روک دیا۔
یاترا روکنے کے بعد مشتعل قبائلی کارکنوں نے وہاں دھرنا دیا، جس دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اس ہنگامے کے دوران کانگریس ایم ایل اے پنچی لال میڈا کا کرتا پھٹ گیا۔ دراصل، کانگریس ایم ایل اے اپنے کارکنوں کے ساتھ رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے، اس کوشش میں ان کا کُرتا پھٹ گیا، لیکن وہ پھٹے ہوئے کُرتے میں ہی آگے بڑھتے ہوئے نعرے لگاتے رہے۔
اس سے پہلے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ بھی لال گھاٹی پہنچے تھے، انہوں نے 20 منٹ تک دھرنے میں حصہ لیا، پھر وہ چلے گئے۔ اس دوران کمل ناتھ نے شیوراج سنگھ چوہان پر کئی الزامات لگائے۔
کمل ناتھ نے شیوراج حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا، 'جو نظام بنایا گیا ہے، یہ پنچایت سے لے کر منترالیہ تک ہونے والی بدعنوانی کی علامت ہے۔ ریاست کے قبائلی 350 کلومیٹر دور سے پیدل آئے ہیں تاکہ وہ میمورنڈم دے سکیں۔ انہیں اس کے لیے بھی روکا جا رہا ہے۔
پورے ملک میں سب سے زیادہ مظالم آج صرف مدھیہ پردیش میں ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں سب سے زیادہ مظالم ہمارے قبائلی معاشرے کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ اس کو دیکھ کر ہمارے سی ایم شیوراج سنگھ چوہان کی پالیسی اور نیت ہر کوئی سمجھ رہا ہے۔
دھار ضلع کے کارم ڈیم میں بدعنوانی کے بعد ایم ایل اے پنچی لال میڈا نے مقامی کسانوں اور قبائلیوں کی مانگ پر 21 ستمبر سے پد یاترا شروع کی تھی۔ ان کے ساتھ کانگریس ایم ایل اے اور کارکن بھی شامل ہیں۔ پنچی لال جمعرات (29 ستمبر) کو گورنر سے ملنے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال پہنچے تھے۔
کمل ناتھ نے پنچی لال میڈا کے ساتھ بدسلوکی کے لیے بی جے پی کی مذمت کی اور کہا کہ کانگریس اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھنے والی ہے۔ متاثرین کو مناسب معاوضہ ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔