فیروز خان / دیوبند
دیوبند کے قریبی گاو ں تھیتکی میں واقع امام بارگاہ میں پیغمبر اعظم حضرت محمد ﷺ کی پہلی بیوی ام المومنین حضرت خدیجہ کبری کا عرس پاک منایا گیا جس میں حضرت خدیجہ کی شان بیان کی گئی ۔قرآن پاک کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا جس میں حمد باری تعالی اورنعت نبی بھی پیش کی گئیں۔
دوران خطاب مکتبِ امامیہ کے منتظم سیّد غضنفر علی نقوی نے کہا کہ رسولِ خدا حضرتِ محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت خدیجہ نے 10 رمضان المبارک کو اس دار فانی کو الوداع کہا یہ بی بی عرب کی شہزادی تھی ،وہ بہت بلند کردار ،عابدہ و زاہدہ تھیں،ان کا مکہ شریف میں کپڑے کا بہت بڑا کاروبار تھا جو کئی دوسری ملکوں تک پھیلا ہوا تھا ،ان کے پاس اتنی دولت تھی کہ عرب کے بڑے بڑے تاجربھی آپ کی دولت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے ، اپنی تجارت سے ہوئی کمائی کو آپ غریب ،بیوہ ،یتیم اور بیماروں میں تقسیم کرتی تھی،آپ نے متعدد غریب لڑکیوں کی شادی کا خرچ بھی اٹھایا اور اس طرح بے حد نیک اور سب کی مدد کرنے والی خاتون کے طور پر دین اسلام ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی تاریخ میں ان کا قابل ذکر تعاون رہا ،تاریخ میں ہے کہ حضرت خدیجہ کے اسّی ہزار سرخ اونٹ تھے جن پر بی بی کا مال دیگر ممالک میں جاتا تھا اور آپ کا محل اتنا وسیع اور کشادہ تھا کے مکّے کے سارے لوگ جمع ہو جا تے تھے اور پھر بھی محل خالی رہتا تھا چار سو غلام اور کنیزیں تھی جو آنے والے مہمانوں کی مہمان نوازی میں مشغول رہتی تھی باوجود اس کے حضرت خدیجہ نے غریب اور مسکینوں کی مثالی مدد کی ۔
سید غضنفر علی نے کہا کہ حضرت خدیجہ نے حضرت محمد ﷺ کے اخلاق ،محنت ،لگن اور ایمانداری سے متاثر ہوکر نکاح کا پےغام بھےجا جسے انہوں نے قبول کر لیا ،اس وقت حضور اکرم ﷺ کی عمر مبارک 25سال تھی جبکہ حضرت خدیجہ کی عمر 40سال تھی ،وہ بیوہ تھیں اس طرح حضرت خدیجہ حضرت محمد ﷺ کی پہلی بیوی بنی ۔ جب تک حضرت خدیجہ حیات رہی رسولِ اکرم نے دوسری شادی نہیں کی پوچھنے والے نے پوچھا یا رسول اللہ آپ بی بی خدیجہ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہے آپنے فرمایا خدیجہ نے اس وقت میرا ساتھ دیا جب سب چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اس وقت میری صداقت کی گواہی دی جب مجھے سب جھٹلا رہے تھے۔انہوں نے خواتین سے حضرت خدیجہ کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل کرکے دین و دنیا سنوارنے کی نصیحت کی ۔
آخیر میں صلوة و سلام پڑھ کر خیرو برکت ،کورونا سے نجات اور امن و امان کی دعاءمانگی گئی ۔اس دوران درجہ حاصل سابق ریاستی وزیر سید عیسی رضاءنقوی ،سید محمد سعید نقوی ،مہدی حسن نقوی ،سید ایان اصغر ،سید محمد اطاعت ،سید حسن سعید ،سید ضامن عباس ،سید ہادی حسن ،سید ذیشان حیدر ،میثم رضاء،سید محور عباس ،سید محمد باقر اور سید علی سعید بطور خاص موجود تھے۔