محفوظ عالم : پٹنہ
یوم تعلیم کا آغاز بہار سے ہوا تھا، 2007 میں بہار حکومت نے مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر یوم تعلیم کی تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ایک سال بعد مرکزی حکومت نے اسے منانے کا آغاز کیا ۔۔جبکہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مولانا آزاد کا تعلق بہار سے اس معنی میں بھی بہت گہرا ہے کہ انہوں نے امارت شرعیہ جیسے دینی ،تعلیمی اور فلاحی ادارہ کو قائم کرنے میں اہم کردار انجام دیا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ یوم تعلیم کے موقع پر بہار میں کچھ غیر معمولی جوش و خروش رہتا ہے اور ہر سطح پر اس کا ثبوت ملتا ہے خواہ اسکول ہوں،مدرسے یا دفاتر ۔
مولانا ابوالکلام آزاد ایک عظیم اور منفرد شخصیت اور جنگ آزادی کا وہ اہم نام جنہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے ساتھ تعلیمی ترقی پر سب سے زیادہ زور دیا۔ ملک کی آزادی کے بعد مولانا آزاد کے حصہ میں ہندوستان کا وزارت تعلیم آیا اور وہ 1947 سے اپنی وفات 1958 تک آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم رہے۔ اپنے دوران وزارت انہوں نے ملک کی تعلیمی صورت حال کو مضبوط و مستحکم بنانے سمیت سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کی منفرد کوششیں کی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر پورے ملک میں یوم تعلیم منایا جاتا ہے۔ پہلی بار 2007 میں مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر صوبہ بہار میں یوم تعلیم منایا گیا اور 2008 سے باقاعدہ قومی یوم تعلیم منانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ 11 نومبر کو اس موقع پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور مولانا ابوالکلام آزاد کی تعلیمی تحریک کو مزید آگے بڑھانے کا عہد کیا جاتا ہے۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے عالم دین، دانشور اور سماجی رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
پہلی بار بہار میں منایا گیا تھا یوم تعلیم
بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیرمین امتیاز احمد کریمی کا کہنا ہے کہ دراصل یوم تعلیم کا آغاز بہار سے ہوا تھا، 2007 میں بہار حکومت نے مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر یوم تعلیم کی تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ اس موقع پر مختلف پروگرام ہوا جس میں تعلیمی بیداری لانے اور مولانا آزاد کے تعلیمی پیغام کو عام کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ ایک سال بعد مرکزی حکومت نے اسے اڈو پٹ کیا اور 2008 سے باقاعدہ مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر قومی یوم تعلیم منایا جانے لگا۔ امتیاز احمد کریمی کے مطابق 11 نومبر کا دن ہم لوگوں کے لیے بیحد اہمیت کا حامل ہے، مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے وہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم رہے اور اس حیثیت سے انہوں نے بڑے بڑے کارنامے کو انجام دیا۔ ان کے اسی اعزاز میں قومی یوم تعلیم منایا جاتا ہے جو یقیناً بھارت رتن مولانا آزاد کے تعلق سے ایک بہترین خراج عقیدت ہے۔ یوم تعلیم کے دن تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور لوگوں کو روشناس کرانے کے لئے مختلف پروگرام کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ دن یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ تعلیم سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے وزیر تعلیم کی حیثیت سے جو کارنامے انجام دئے ہیں وہ ناقابل فراموش ہے۔ آزاد ہندوستان میں جدید تعلیم، اعلیٰ تعلیم، انجینئرنگ کی تعلیم، ماڈرن ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم کی انہوں نے شروعات کی اور اسے آخری انجام تک پہنچایا۔ مولانا آزاد آئی آئی ٹی کے ادارے قائم کئے اور پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تعلیم کے میدان میں پیچھے رہنے والے ملک حقیقی اعتبار سے کافی پیچھے چھوٹ جاتے ہیں۔ اس لیے میدان تعلیم میں صف اول میں رہنا ترقی یافتہ ملک کی اہم نشانی ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کو ہندوستان میں ماڈرن تعلیم کے فادر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بہار میں موجودہ حکومت نے مولانا آزاد کے نام سے ایک پارک بنایا ہے جس کا نام مولانا ابوالکلام آزاد پارک رکھا گیا ہے اور وہاں ان کا ایک مجسمہ 11 نومبر کو لگایا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہم لوگوں کے لیے ایک یاد گار دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ مولانا آزاد کے وزارت تعلیم کے وقت صحیح معنی میں تعلیم کے معاملہ میں کافی ترقی ہوئی۔ تعلیمی کمیشن، یونیورسیٹی گرانٹس کمیشن قائم گیا، مختلف تحقیقاتی ادارے سمیت ریسرچ ورک شروع ہوا۔ ہم دنیا کے مقابلے آگے بڑھ رہے ہیں اور تعلیم کے تعلق سے ہماری کوششیں اور ترقیاتی کام ہی دراصل مولانا آزاد کے لیے سچی خراج عقیدت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے بارے میں کہ سکتے ہیں کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔
امارت شرعیہ کے قیام میں مولانا آزاد کا رول
مولانا ابوالکلام آزاد کا تعلق بہار سے اس معنی میں بھی کافی گہرا ہے کہ انہوں نے امارت شرعیہ جیسے باوقار ادارہ کو قائم کرنے میں اہم کارنامہ انجام دیا۔ امارت شرعیہ بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 11 نومبر کا دن نہ صرف مولانا آزاد کی نمایاں شخصیت اور ان کی تعلیمی خدمات کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ یہ ان کی فکر اور فلسفے کی روشنی میں جدید تعلیمی چیلنجز کا سامنا کرنے کی بھی ہمیں ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جن بزرگوں نے امارت کو قائم کیا اور جن کے ہاتھوں اس کی بنیاد پڑی ہے، وہ تمام لوگ اپنے وقت کے بڑے عالم اور دنیا سے باخبر رہنے والے افراد رہے ہیں۔ وہ علمی، روحانی اور مذہبی بزرگ تھے، ہر طرح کی قیادتیں ان کے اندر جمع تھی، ان میں ایک بڑا نام حضرت مولانا ابوالکلام آزاد کا ہے۔ مولانا شبلی قاسمی کے مطابق مولانا آزاد کو ان کی علمی خدمات سے دنیا جانتی ہے۔ وہ خود ایک کہنہ مشق اور باخبر بصیرت رکھنے والے اہل علم تھے۔ علم کی گہرائی اور فکر کی بلندی، سونچ کی پرواز ان کی خاص پہنچان تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب ملک آزاد ہوا اور پھر ملک کو چلانے کے لیے وزارت کی تقسیم ہوئی تو اس صاحب علم کے حصہ میں ملک ہند کی وزارت تعلیم آئی اور وہ اس ملک کے سب سے پہلے وزیر تعلیم بنے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے اپنے دوران وزارت میں اس ملک کی تعلیمی گراف کو بلند کرنے کے لئے کافی اہم خاکہ بنایا اور جو نقشہ مولانا آزاد نے دیا وہ وہی تعلیمی پروگرام ہے کہ ہندوستان آج ان ہی لکیروں پر کام کر رہا ہے۔ مولانا شبلی قاسمی کا کہنا ہے کہ امارت شرعیہ کی خاص بات یہ ہے کہ ایسے اہل علم اور اس ملک کے پہلے وزیر تعلیم امارت شرعیہ کو قائم کرنے کے لیے منعقد کی گئی پروگرام کی صدارت فرما رہے تھے۔
اقلیتوں کو لیکر مولانا آزاد کی فکر
امارت شرعیہ بہار کا قیام دراصل مولانا آزاد کی فکری رہنمائی کے سبب ممکن ہوا۔ 1921 میں، جب ہندوستان کی سیاسی صورتحال میں تبدیلیاں آ رہی تھیں، مولانا ابوالکلام آزاد نے مسلمانوں کی دینی و ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے امارت شرعیہ کی بنیاد رکھی۔ مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے دین اور تہذیب کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ وہ ایک باوقار زندگی گزار سکیں۔ مولابا شبلی قاسمی کا کہنا ہے کہ پٹنہ کے پتھر کے مسجد کے محلہ میں 1921 میں ایک جلسہ ہوا تھا، جس میں پانچ سو لوگ شریک تھے اور اس کی صدارت مولانا آزاد کر رہے تھے۔ شرکت کرنے والے لوگ عالم دین، اہل علم و دانش، صاحب بصیرت، ملک اور سماج کو سمجھنے والے لوگ تھے اور انہوں نے امارت شرعیہ کی بنیاد ڈالی۔ ظاہر ہے جس بات کو لیکر امارت کا قیام عمل میں آیا تھا آج ان بزرگوں کے بتائے نقشہ قدم پر ہی امارت گامزن ہے۔ دینی و عصری تعلیم کے سلسلے میں امارت کی جانب سے کام ہو رہا ہے۔ مولانا شبلی قاسمی کا کہنا ہے کہ اس موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد سے عقیدت رکھنے والے لوگوں سے میں گزارش کروں گا کہ ان کے لیے بہتر خراج عقیدت یہی ہوگا کہ جو تعلیم کی راہیں انہوں نے پیش کی اور جس مضبوطی کے ساتھ پورے ملک میں وہ خود علم کی سماع روشن کرتے رہے آج اسی راستہ اور علم کو اپنانے اور اس میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی منصوبہ بنانا ہوگا کہ آئندہ سالوں میں کوئی بھی بچہ خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو ناخواندہ نہیں رہے بلکہ ہر بچہ اور بچیوں کو اسکول و مدرسہ میں پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ مولانا شبلی قاسمی کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد کو یہ بھی فکر تھی کے بغیر کسی تفریق کے تمام لوگ اس ملک میں خیر سگالی کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں۔ مسلمان بھی اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے ایک با عزت زندگی، دستور اور شرعی راہوں پر چلتے ہوئے گزار سکے اور اسی غرض سے امارت شرعیہ کا قیام عمل میں آیا۔
مولانا آزاد کے یوم پیدائش پر تعلیمی بیداری مہم کا اعلان
مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر یوم تعلیم منایا جاتا ہے اور اس موقع پر مختلف تنظیموں کی جانب سے تعلیمی بیداری کی مہم چلانے کا بھی اعلان کیا جاتا ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل نے 11 نومبر سے آئندہ تین ماہ تک تعلیمی بیداری مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر شروع ہو رہا ملی کونسل کا تعلیمی مہم اس معنی میں کافی اہم ہے کہ دیہی علاقوں کی تعلیمی صورت حال کو جاننے اور بدلنے کے لئے کونسل کی ٹیم بہار کے مختلف ضلعوں میں پروگرام کرے گی۔ ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد چند تاریخ ساز شخصیتوں میں سے ایک ہیں جس سے بیسویں صدی کی شناخت ہوتی ہے۔ مولانا آزاد عالم دین، مفسر قرآن اور صحافت کا روشن مینار تھے۔ وہ ہندوستان کے سیاست کے عظیم رہنماں، مفکر، دانشور، ماہر تعلیم، صاحب ترز ادیب اور ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد بلا تفریق مذہب و ملت تعلیم کے فروغ کی کوشش کرتے رہے ہیں اور ہندوستان میں دینی و عصری علوم کے بڑے بڑے ادارے مولانا آزاد کے فکر کا نتیجہ ہے۔ مولانا آزاد ہندوستانی مسلمانوں کے ایک ایسے رہنماں تھے جن پر ہر مذہب کے لوگوں کو اعتماد تھا اور جن کا احترام قومی سطح پر سبھی مذاہب کے لوگ کرتے ہیں۔ مولانا انیس الرحمن قاسمی کے مطابق ملی کونسل مختلف پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے جس میں ڈراپ آوٹ طالب علم، خواتین کی تعلیم اور ناخواندہ بچوں کو مدرسہ، اسکول اور کالج کی دہلیز تک پہنچانے کی مہم چلائی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ یوم تعلیم کے موقع پر مولانا آزاد کے لیے تعلیمی تحریک ہی ان کے لئے سب سے بڑی خراج عقیدت ہے۔
دو لاکھ نجی اسکولوں سے اپیل
پرائیویٹ اسکول اینڈ چلڈرین ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر سید شمائل احمد کا کہنا ہے کہ یوم تعلیم کے موقع پر مختلف پروگرام کیا جاتا ہے۔ میں نے خود گزشتہ سال ایک بڑا پروگرام کیا تھا جس میں ہزاروں طلبا شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر خاص طور سے ہندوستان کے دو لاکھ پرائیویٹ اسکول کے ڈائرکٹر اور پرنسپل سے پرائیویٹ اسکول اینڈ چلڈرین ویلفیئر ایسوسی ایشن نے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اسکولوں میں مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت اور ان کے کارناموں کے بارے میں بچوں کو ضرور بتائیں ساتھ ہی پروگرام کا بھی انعقاد کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے وزیر تعلیم تھے اور ہمیشہ کوالٹی ایجوکیشن دینے کی مولانا آزاد نے بات کی ہے۔ اس لئے یوم تعلیم کے موقع پر آج کے بچوں کو بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ملک کے معماروں نے کس طرح سے ملک کو بنانے اور سنوارنے میں اپنا قلیدی رول ادا کیا ہے۔ شمائل احمد نے آواز دی وائس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی خوشی کی بات ہے کہ آواز دی وائس نے مولانا ابوالکلام آزاد کے متعلق سونچا اور اس کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں اپنی طرف سے کوشش کر رہا ہے۔
یوم تعلیم پر مولانا آزاد کی تعلیمی تحریک سے سبق
بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے کنٹرولر آف اکزامینشن ڈاکٹر محمد نور اسلام کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد بلاشبہ ایک اعلیٰ شخصیت کے حامل اور انسان دوستی کے قدردان تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد 11 نومبر 1888 کو سعودی عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام مولانا سید ابوالکلام غلام محی الدین بن خیر الدین الحسینی آزاد تھا۔ وہ ایک عظیم دانشور، سیاست دان، مذہبی اسکالر، صحافی اور کانگریس پارٹی کے رہنما تھے۔ 11 سال تک وہ وزیر تعلیم رہے۔ مولانا آزاد کا شمار جنگ آزادی کے مضبوط رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ جس وقت مولانا آزاد وزیر تعلیم بنے تھے اس وقت ملک کی تعلیمی صورت حال خراب تھی، انہوں نے تعلیم کے ذریعے ملک کو مضبوط اور طاقتور بنانے کا عہد کیا۔ یونیورسیٹیوں کا ایک جال بچھایا، IIT جیسے ادارے قائم کئے۔ انہوں نے ہندوستانی تعلیمی نظام کو از سر نو تشکیل دینا شروع کیا۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے ایک تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کی ترقی میں بھی انہوں نے اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد نور اسلام کے مطابق ہر سال 11 نومبر کو کافی عمدہ طریقہ سے یوم تعلیم منایا جاتا ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ سیاست داں تھے، ایسی شخصیت کے نام سے یوم تعلیم منانا قوم و ملت کے لئے اور حکومت کے لیے بہت ہی کامیابی کا ذریعہ ہے اور اس سے بچہ، طالب علم اور نوجوانوں کو موٹیویشن ملتا ہے۔