محمد رضی الاسلام ندوی
مال و دولت کے بارے میں مسلم سماج میں دو رویّے پائے جاتے ہیں - ایک افراط پر مبنی ہے ، دوسرا تفریط پر - کچھ لوگ ہیں جو مال کمانے کے معاملے میں کچھ حدود و آداب کی پیروی نہیں کرتے - مال جہاں سے بھی حاصل ہو اور جیسے بھی ملے ، وہ کچھ پروا نہیں کرتے - حلال طریقہ اپنایا گیا ہو یا حرام ذرائع اختیار کیے گئے ہوں ، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، ان پر بس زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کی دُھن سوار رہتی ہے - دوسری طرف کچھ ایسے لوگ ہیں جو مال و دولت کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، ان کے نزدیک مال رکھنا دنیا داری کی علامت ہے ، جس سے بچنے کی قرآن و حدیث میں تلقین کی گئی ہے اور فقر و فاقہ کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے - حقیقت میں یہ دونوں رویّے صحیح اسلامی نقطۂ نظر کی ترجمانی نہیں کرتے - اسلام میں مال کو زندگی کی ایک اہم ضرورت قرار دیا گیا ہے - وہ نہ ہو تو انسان طرح طرح کی پریشانیوں کا شکار ہوجاتا ہے - اسلام چاہتا ہے کہ انسان چاہے جتنا کمائے ، ضروری ہے کہ صرف جائز ذرائع اختیار کرے اور اللہ کی مقرّر کردہ حدود کا پاس و لحاظ رکھے ، اسی طرح وہ ترغیب دیتا ہے کہ انسان جو کچھ کمائے اسے بے دردی سے اُڑا نہ دے ، بلکہ اس میں اللہ کے مجبور و محتاج بندوں کا حق جانے
مجھے خوشی ہے کہ زیرِ نظر کتاب میں اسلام کے اسی معتدل نقطۂ نظر پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے - اس کے مؤلف برادر عزیز مولانا محمد انس فلاحی مدنی نے شمالی ہند کے مشہور تعلیمی ادارے جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ (سعودی عرب) سے بھی کسبِ فیض کیا ہے - گزشتہ پانچ برس سے ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ سے وابستہ ہیں - موصوف تحریر و تصنیف کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں - اس سے قبل متعدّد موضوعات پر دادِ تحقیق دے چکے ہیں - اِس موضوع پر بھی انھوں نے قیمتی اور مستند مواد جمع کیا ہے
یہ کتاب چھ (6) ابواب پر مشتمل ہے : باب اوِل میں قرآن و سنت کی روشنی میں دنیوی زندگی کی حقیقت بیان کی گئی ہے - باب دوم میں قرآن و حدیث میں مذکور کسبِ معاش کے ترغیبی پہلوؤں کو ابھارا گیا ہے - باب سوم میں کسبِ معاش کے جائز اور ناجائز ذرائع زیرِ بحث ائے ہیں - باب چہارم میں نبی ﷺ کی معاشی زندگی کے روشن پہلو اجاگر کیے گئے ہیں - باب پنجم میں مال کیسے کمائیں؟ اور کہاں خرچ کریں؟ اس سے بحث کی گئی ہے - باب ششم میں کسبِ مال اور صرفِ مال کے اسلامی اور غیر اسلامی تصوّرات کے اثرات و نتائج پر گفتگو کی گئی ہے
یہ کتاب انڈین سینٹر فار اسلامک فائنانس نئی دہلی اور رفاہ چیمبرس آف کامرس کے اشتراک اور مالی تعاون سے شائع ہورہی ہے - سینٹر کے سکریٹری جناب ایچ ، عبد الرقیب کی شخصیت اسلامی معاشیات و مالیات کے میدان میں تحریک و تشویق کا باعث رہی ہے - ان کے قیمتی مقالات کا ایک مجموعہ ' ہندوستان میں اسلامی معاشیات اور مالیات : مواقع اور موانع ' کے نام سے شائع ہوچکا ہے - عملی جدّوجہد کے معاملے میں بھی ان کی زندگی مثالی ہے - رفاہ چیمبرس کے ذریعے سے بھی مسلمانوں کی غربت کے ازالہ اور ان کی معاشی ترقی کے لیے عملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ عبد الرقیب صاحب سیماب صفت انسان ہیں - ہر دم متحرک رہتے ہیں - اجنبیوں سے بھی اتنی اپنائیت سے ملتے ہیں جیسے انہیں عرصے سے جانتے ہوں - اسلامک فائنانس پر ان کا اختصاص ہے - انہیں شکایت ہے کہ مسلمانوں کے درمیان نماز روزہ کا تو خوب چرچا رہتا ہے ، لیکن زکوٰۃ اور خاص طور پر اجتماعی نظامِ زکوٰۃ کی جانب ان کی بالکل توجہ نہیں ہے ، جب کہ اگر اس کو سماج میں نافذ کردیا جائے تو غربت کا ازالہ کیا جاسکتا ہے - ان کی سکریٹری شپ میں انڈین سینٹر فار اسلامک فائنانس ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے اہم خدمت انجام دے رہا ہے
اس کتاب کی اشاعت ادارہ کے لیے خوشی کا باعث ہے - امید ہے کہ علمی اور دینی حلقوں میں اس کا استقبال کیا جائے گا اور اس کے ذریعے سے بہت سی غلط فہمیاں دوٗر ہوں گی - اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے، آمین یا رب العالمین !