ڈاکٹر شبانہ رضوی
جب تاریخ کے اوراق پلٹے جاتے ہیں، تو کچھ ہستیاں ایسی ملتی ہیں جن کے بغیر انسانی تہذیب اور اخلاقیات کی عمارت ہمیشہ ادھوری لگتی ہے۔ ان میں سرفہرست نام حضرت علی ابن ابی طالبؓ کا ہے—وہ ہستی جو علم و حکمت، عدل و انصاف، شجاعت و بردباری، سخاوت و زہد، اور حلم و محبت کا ایسا مجسمہ تھی کہ زمانہ آج تک ان جیسی دوسری ہستی پیش کرنے سے قاصر ہے.حضرت علیؓ کی ذات کسی ایک مذہب، کسی ایک قوم، یا کسی ایک عقیدے تک محدود نہیں۔ وہ صرف مسلمانوں کے امام نہیں بلکہ وہ انسانیت کے معلم تھے، جن کی شخصیت مشرق و مغرب کے دانشوروں کے لیے بھی سرچشمۂ ہدایت رہی۔ وہ عدل کی ایسی روشن علامت تھے جس نے تاریخ کے ہر انصاف پسند حکمران کو روشنی دی، وہ علم کا وہ دریا تھے جس سے صدیوں تک فلسفیوں، سائنس دانوں، اور مفکرین نے سیرابی حاصل کی۔لیکن کیا ہی افسوس کی بات ہے کہ ایسی بے مثال ہستی کو اس دنیا نے پہچاننے کے بجائے زخم دیے، ستم کیے، اور آخرکار رمضان المبارک کے مہینے میں، محرابِ مسجد میں، سجدے کی حالت میں، ایک شقی القلب شخص کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا۔ یہ صرف ایک ہستی کا قتل نہیں تھا، یہ انسانیت، عدل، علم، اور اخلاقیات کے ایک عظیم باب کا اختتام تھا۔
حضرت علیؓ کی شخصیت ہمیشہ سے ہی دانشوروں، محققین اور مفکرین کے لیے غور و فکر اور تحقیق کا موضوع بنی رہی ہے۔ ان کی عدل و انصاف پر مبنی حکمرانی، بے مثال شجاعت، علم و حکمت اور زہد و تقویٰ نے نہ صرف اسلامی تاریخ بلکہ دیگر مذاہب اور تہذیبوں کے دانشوروں کو بھی متأثر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ کے مختلف ادوار میں غیر مسلم محققین، فلسفیوں، اور مؤرخین نے بھی حضرت علیؓ کی زندگی اور تعلیمات پر تفصیل سے لکھا ہے۔
ان تحریروں میں حضرت علیؓ کے عدالتی فیصلوں، ان کی علمی بصیرت، ان کے اخلاقی اصولوں، اور ان کی عوامی فلاح و بہبود کے نظریات کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔ مختلف علمی و فلسفیانہ مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے دانشوروں نے نہج البلاغہ کے خطبات و اقوال سے استفادہ کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو مختلف زاویوں سے سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان پر لکھی گئی غیر مسلم محققین کی کتب تاریخِ انسانی میں ایک اہم علمی سرمایہ سمجھی جاتی ہیں۔
یہاں ذیل میں چند مشہور غیر مسلم مصنفین کی کتابوں کی تفصیلات دی جا رہی ہیں، جن میں حضرت علیؓ کے متعلق تحقیقی اور تاریخی مضامین شامل ہیں۔
1 "علی: انسانی عدل کی آواز" (Ali: The Voice of Human Justice)
مصنف: جارج جرداق (George Jordac) – لبنانی عیسائی مصنف
تفصیل:
یہ کتاب حضرت علیؓ کی عدل و انصاف پر مبنی حکمرانی، ان کے علم، شجاعت اور اخلاقیات پر ایک جامع تحقیقی کام ہے۔ جرج جرداق نے علیؓ کو انسانی تاریخ میں عدل کا سب سے بڑا پیکر قرار دیا ہے اور ان کی تعلیمات کو آج کے دور کے لیے بھی قابلِ تقلید بتایا ہے۔
حوالہ:
جرج جرداق، "Ali: The Voice of Human Justice”, Dar Al-Kitab Al-Arabi, Beirut.
2 "حضرت علیؓ اور ان کی اولاد" (Hazrat Ali and His Sons)
مصنف: ایڈورڈ گیبن (Edward Gibbon) – برطانوی مورخ
تفصیل:
ایڈورڈ گیبن نے اپنی تاریخی تصانیف میں حضرت علیؓ کا ذکر بطور مثالی حکمران کیا ہے۔ ان کی کتاب "The Decline and Fall of the Roman Empire" میں حضرت علیؓ کی شخصیت اور ان کے دورِ حکومت کو سراہا گیا ہے۔
حوالہ:
Edward Gibbon, “The Decline and Fall of the Roman Empire”, Chapter 50, Penguin Classics.
3 "زندگی علیؓ کی" (The Life of Ali)
مصنف: سائمن اوکلے (Simon Ockley) – انگریز مستشرق
تفصیل:
سائمن اوکلے نے اپنی کتاب "History of the Saracens" میں حضرت علیؓ کی سیرت اور اسلامی تاریخ میں ان کے کردار کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ وہ حضرت علیؓ کو نہ صرف ایک عظیم حکمران بلکہ ایک نیک اور صالح انسان کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
حوالہ:
Simon Ockley, “History of the Saracens", Cambridge University Press, 1708.
4 "علیؓ: تاریخِ اسلام میں ایک عظیم شخصیت" (Ali: A Great Figure in Islamic History)
مصنف: لورا ویکیا واگلیری (Laura Veccia Vaglieri) – اطالوی مستشرقہ
تفصیل:
لورا ویکیا نے اپنی کتاب "An Interpretation of Islam" میں حضرت علیؓ کو علم، فلسفہ اور سیاست میں نمایاں مقام دینے والی شخصیت کے طور پر پیش کیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ علیؓ کی تعلیمات کا اثر نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ عالمی سیاسی فلسفے پر بھی محسوس کیا گیا۔
حوالہ:
Laura Veccia Vaglieri, ”An Interpretation of Islam”, Routledge & Kegan Paul.
5 "علیؓ: فقیہ اور حکمران" (Ali: The Jurist and The Ruler)
مصنف: لین پول (Stanley Lane-Poole) – برطانوی مستشرق
تفصیل:
اس کتاب میں حضرت علیؓ کی قانونی بصیرت، حکومتی فیصلے، اور فقہ میں ان کی مہارت کو بیان کیا گیا ہے۔ لین پول لکھتے ہیں کہ علیؓ کے عدالتی فیصلے اور ان کے اصول آج بھی جدید قانون کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
حوالہ:
Stanley Lane-Poole, “The Moors in Spain", Oxford University Press.
6 "حضرت علیؓ کی حکمت" (The Wisdom of Ali)
مصنف: ٹامس کارلائل (Thomas Carlyle) – اسکاٹش فلسفی
تفصیل:
ٹامس کارلائل نے حضرت علیؓ کی شخصیت کو ایک عظیم فلسفی اور روحانی رہنما کے طور پر بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ علیؓ کی گفتار اور کردار انسانی عظمت کی بلند ترین مثالیں ہیں۔
حوالہ:
Thomas Carlyle, “On Heroes, Hero-Worship, and The Heroic in History", Harvard University Press.
7 "علیؓ اور ان کے اقوال" (Ali and His Sayings)
مصنف: ریجنالڈ اسٹین نیچولس (Reginald S. Nicholson) – انگریز اسکالر
تفصیل:
یہ کتاب حضرت علیؓ کے اقوال، خطبات، اور حکیمانہ کلمات پر مشتمل ہے۔ مصنف نے علیؓ کے خطبات سے استنباط کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم مفکر اور فلسفی کے طور پر پیش کیا ہے۔
حوالہ:
Reginald S. Nicholson, ”A Literary History of the Arabs”, Cambridge University Press.
حضرت علیؓ کی شخصیت کو نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم اسکالرز، مورخین اور فلسفیوں نے بھی خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ان کی عدل و حکمرانی، علم و حکمت، اور شجاعت پر لکھی گئی یہ کتابیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ حضرت علیؓ کی تعلیمات اور ان کی شخصیت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر اثر رکھتی ہیں۔یہ تمام کتب دنیا کی بڑی جامعات اور تحقیقی اداروں میں مستند مآخذ سمجھی جاتی ہیں۔ جو حضرت علیؓ کی فکری، علمی، اور حکومتی بصیرت پر روشنی ڈالتی ہیں۔
دنیا شاید یہ بھول بیٹھی ہے کہ حضرت علیؓ کی شہادت تاریخِ انسانیت پر ایک ایسا زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہو سکتا۔جو رہتی دنیا تک مندمل نہیں ہو سکتا۔ ان کی شہادت دراصل مظلومیت کی فتح اور ظالموں کی شکست تھی، ایک ایسا واقعہ جس نے ہمیشہ کے لیے حق اور باطل کے درمیان حد فاصل کھینچ دی۔
آج بھی، جب دنیا ناانصافی، جہالت، اور نفرت کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی ہے، تو یہ علیؓ ہی کی ذات ہے جو روشنی کی سب سے بڑی امید بن سکتی ہے۔ اگر دنیا نے ان کے اقوال پر عمل کیا ہوتا، اگر حکمرانوں نے ان کے طرزِ حکومت سے سبق لیا ہوتا، اگر قوموں نے ان کے اصولِ عدل کو اپنایا ہوتا—تو شاید آج انسانیت کی یہ حالت نہ ہوتی جو ہم دیکھ رہے ہیں۔
حضرت علیؓ کی شخصیت نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذاہب اور مکاتبِ فکر میں بھی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ ان کی حکمت، عدل، شجاعت، اور انسان دوستی کے اوصاف نے مختلف مذاہب کے دانشوروں، مفکرین، اور مورخین کو متاثر کیا ہے۔
عیسائی مفکرین حضرت علیؓ کو انصاف اور علم کا روشن مینار سمجھتے ہیں۔
جارج جرداق (لبنانی مسیحی مصنف) نے اپنی مشہور کتاب "علیؑ صوت العدالة الإنسانیة" (علیؓ—انسانی عدل کی آواز) میں حضرت علیؓ کو انصاف اور انسان دوستی کی سب سے بڑی مثال قرار دیا۔
مشہور مسیحی شاعر خلیل جبران نے کہا:
"دنیا علیؓ کی طرح عادل حکمران کو ترستی رہے گی۔"
ایڈورڈ گیبن (برطانوی مورخ) نے حضرت علیؓ کو مثالی حکمران اور نبی کریمؐ کے سچے پیروکار کے طور پر بیان کیا۔
"گیبن نے حضرت علیؓ کے متعلق لکھا کہ وہ ایسے مثالی حکمران تھے جن کا عدل و انصاف رومی سلطنت کے بہترین حکمرانوں سے بھی بلند تھا۔"
ٹامس کارلائل (اسکاٹش فلسفی) نے کہا:
"علیؓ کی زندگی سادگی اور عظمت کی بہترین مثال ہے، جو دنیا کے تمام لیڈروں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔"
حضرت علیؓ کی شخصیت کسی ایک مذہب تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کے عدل، علم، اور سخاوت نے ہر دور اور ہر مذہب کے دانشوروں کو متاثر کیا ہے۔
حضرت علیؓ کی شہادت ایک سانحہ نہیں، بلکہ ایک پیغام ہے—یہ پیغام کہ حق کے راستے پر چلنے والوں کو آزمائشیں سہنی پڑتی ہیں، مگر آخرکار کامیابی انہی کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہتا، لیکن عدل کی روشنی ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ حضرت علیؓ چلے گئے، لیکن ان کا علم، ان کے اقوال، ان کی روشنی اور ان کی محبت آج بھی زندہ ہے، اور ہمیشہ رہے گی۔
یہ دنیا شاید اپنے سب سے بڑے راہبر کو کھو چکی ہے، لیکن اگر ہم واقعی انسانیت کو بچانا چاہتے ہیں، تو ہمیں علیؓ کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا—ان کے افکار میں، ان کے اصولوں میں، ان کے کردار میں، اور ان کی محبت میں۔
حضرت علیؓ:
"ظلم پر خاموش رہنا، خود ظلم کرنے کے مترادف ہے۔"