اسلام میں عورت کی عزت، حقوق اور حقیقت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 09-03-2025
اسلام  میں عورت کی  عزت، حقوق اور حقیقت
اسلام میں عورت کی عزت، حقوق اور حقیقت

 

یوم خواتین پر خاص پیش کش
 مولانا شاہد اقبال 
عورت، جس کے وجود سے کائنات میں رنگ ہے، اسلام نے اسے کبھی مجبور یا بے بس نہیں چھوڑا۔ قرآن، احادیث اور سیرت صحابیات اس بات کی گواہ ہیں کہ اسلام نے عورت کو عزت، اختیار اور مساوی حقوق عطا کیے۔  آج کی نام نہاد آزادی کے پردے میں عورت کو اسلام کے حقیقی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ اسلام نے عورت کو حکومت، سیاست، مشاورت اور قیادت میں کردار دیا۔ قرآن میں ارشاد ہے:  
*"اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا، پھر اسی سے اس کا جوڑ بنایا..."* (النساء)  

اسلام نے عورت کو ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کی حیثیت سے وراثت، مہر، تعلیم، رائے، اور عزت کے مکمل حقوق دیے۔ اس کے برعکس مغربی آزادی نے عورت کو وہ بوجھ دے دیا جس سے اسلام نے اسے محفوظ رکھا تھا۔  اسلام عورت کا محافظ ہے، اس کا استحصال نہیں کرتا۔ اصل آزادی وہی ہے جو عزت و وقار کے ساتھ ہو، اور اسلام نے عورت کو یہی آزادی عطا کی ہے۔

عورت کے حقوق: اسلامی نقطہ نظر

اسلام نے عورت کو بلند مقام اور عزت دی،  یہ وہ دین ہے جس نے نہ صرف عورت کو سماجی، معاشی اور تمدنی حقوق عطا کیے بلکہ اسے مرد کے برابر حیثیت دی، جہاں وہ عزت و احترام کے ساتھ زندگی بسر کر سکے۔ اسلام کے احکام عورت کے حقوق کے تحفظ کے لیے واضح اور غیر مبہم ہیں، جو اسے ہر میدان میں مکمل عزت اور مساوات فراہم کرتے ہیں۔

معاشی حقوق

دیگر معاشروں میں جہاں عورت کے حقوق کو دبانے کی کوشش کی گئی، وہیں اسلام نے اسے نہ صرف ایک معزز مقام دیا بلکہ بعض حالات میں اسے مردوں سے بھی زیادہ فوقیت عطا کی۔ اسلام میں عورت پر کسی بھی قسم کی معاشی ذمہ داری عائد نہیں کی گئی۔ اس کے نان و نفقہ کی ذمہ داری مرد پر رکھی گئی ہے، خواہ وہ باپ ہو، شوہر ہو یا بیٹا۔

اس کے باوجود، اسلام عورت کو کام کرنے، کاروبار کرنے اور مالی آزادی حاصل کرنے کا مکمل اختیار دیتا ہے۔ ام المؤمنین حضرت خدیجہؓ اس کی بہترین مثال ہیں، جو اپنے وقت کی کامیاب تاجرہ تھیں اور نبی کریمﷺ خود ان کے کاروباری معاملات سنبھالتے تھے۔ اسلام عورت کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے کہ اگر وہ خود کمانا چاہے تو اس کی کمائی پر کسی کا حق نہیں ہوگا اور وہ اپنے مال کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتی ہے۔

وراثت میں عورت کا حق

کئی مذاہب اور معاشروں میں عورت کو وراثت میں کوئی حق نہیں دیا جاتا، لیکن اسلام نے اس کے حقوق کی مکمل پاسداری کی۔ اسلام نے صدیوں پہلے ہی عورت کو وراثت میں ایک مقررہ حصہ دیا، جو قرآن کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ النساء، سورۃ البقرہ اور سورۃ المائدہ میں وراثت کے اصول تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔

عورت کو بیٹی، بہن، ماں اور بیوی کی حیثیت سے وراثت میں ایک معین اور لازمی حصہ دیا گیا ہے، جو نہ صرف ایک انقلابی قدم تھا بلکہ آج کے جدید دور میں بھی ایک بہترین نظام مانا جاتا ہے۔ یہ عورت کے مالی تحفظ اور اس کے مساوی حقوق کی ضمانت ہے۔

تمدنی حقوق

اسلام نے عورت کو معاشرتی سطح پر بھی مکمل آزادی دی ہے۔ نکاح کے معاملے میں عورت کی رضامندی کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

"لَا يُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ" (بخاری، مسلم)

ترجمہ: (بیوہ کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لے لیا جائے اور کنواری کا نکاح بھی اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔)

یہ اصول اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام میں عورت کی مرضی اور اس کے فیصلے کی مکمل عزت کی جاتی ہے۔

حسنِ معاشرت اور حسنِ سلوک کا حق

قبل از اسلام دور میں عورت کو معاشرے میں انتہائی حقیر سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اسلام نے عورت کو عزت اور احترام دیا، اور اس کے ساتھ حسنِ سلوک کو مرد کی بنیادی ذمہ داری قرار دیا۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا:

"وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْـًٔا وَيَجْعَلَ ٱللَّهُ فِيهِ خَيْرًۭا كَثِيرًۭا" (النساء: 19)

ترجمہ: (اور عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو، اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا سمجھو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے۔)

یہ تعلیمات عورت کے ساتھ معاشرتی سطح پر برابری، عزت اور وقار کو یقینی بناتی ہیں۔

اسلام نے عورت کو وہ حقوق عطا کیے جن سے صدیوں تک محروم رکھا گیا تھا۔ وہ الزامات جو بعض لوگ اسلام پر لگاتے ہیں کہ وہ عورت کے حقوق کو پامال کرتا ہے، حقیقت سے کوسوں دور ہیں۔ اسلام نے عورت کو مساوات، عزت، وراثت، معاشرتی حقوق اور معاشی آزادی دے کر اس کی حقیقی عظمت کو اجاگر کیا۔ چودہ سو سال پہلے، جب دنیا میں عورت کا کوئی مقام نہ تھا، اسلام نے اسے سربلند کیا اور معاشرے میں اس کا وہ مرتبہ مقرر کیا جو کسی اور نظام میں نہیں ملتا۔ آج بھی، اگر اسلامی تعلیمات کو صحیح طریقے سے اپنایا جائے، تو عورت کو ہر وہ حق مل سکتا ہے جس کی وہ حقدار ہے۔