تفہیم جہاد-اسلامی فلسفۂ جنگ کا حقیقی بیانیہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-07-2024
تفہیم جہاد-اسلامی فلسفۂ جنگ کا حقیقی بیانیہ
تفہیم جہاد-اسلامی فلسفۂ جنگ کا حقیقی بیانیہ

 

مصنف: ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی

صفحات:200، سال اشاعت:2024ء

ناشر:خسروفاؤنڈیشن،نئی دہلی

مبصر:ڈاکٹرجہاں گیر حسن، شاہ صفی اکیڈمی، سید سراواں، کوشامبی(یوپی)

’’خسرو فاؤنڈیشن‘‘ کی عمر اَبھی زیادہ نہیں ہوئی ہے لیکن اپنی حصولیابیوں کے باعث ملکی سطح پر جس اندازسے اِس نےاپنی ایک منفرد شناخت قائم کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ فاؤنڈیشن کے مقاصد میں سے ایک اہم اور بنیادی مقصد یہ ہے کہ ملکی ومعاشرتی سطح پر اِتحاد ویگانگت، اُخوت ومروت اور گنگا-جمنی مشترکہ تہذیب وثقافت کو خاطر خواہ فروغ دیاجائے اور مذاہب ومسالک کو لے کرملکی وعوامی سطح پر جس کسی بھی نوع کی غلط فہمیاں اور دوریاں پیدا ہوگئی ہیں اُن کا خاتمہ کیا جائے،چناں چہ اِس کے پیش نظر فاؤنڈیشن اپنے اوّل روز سےمختلف زبانوں میں علمی وادبی، تحقیقی وتنقیدی اور معیاری لٹریچر شائع کرتی آرہی ہےاور یہ سلسلہ بہت ہی کامیاب ہے،جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اب تک متعدد کتابیں منظر عام پرآکر عوام وخواص کے مابین کافی حدتک مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔’’غزوۂ ہند‘‘،’’سوامی وویکانند‘‘،’’تفہیم جہاد‘‘وغیرہ اِس سلسلے کی اہم کڑیاں ہیں اور فاؤنڈیشن کے ناقابل فراموش کارنامے ہیں۔  اِن عظیم حصولیابیوں پر اَراکین ِفاؤنڈیشن بالخصوص ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن صاحب قابل صد مبارک باد ہیں۔

سردست’’تفہیم جہاد‘‘ہمارا موضوع سخن ہے۔اِس کتاب کے مصنف ڈاکٹر ذیشان احمدمصباحی ہیں، جوایک معتدل فکر کے حامل اور رَوشن خیال اسلامی اسکالرہیں۔روایتی فکر سے دور عصری تقاضوں کے مطابق موضوعات کا انتخاب کرنا  اور اُن پرقلم اُٹھاناڈاکٹرصاحب کی سرشت میں شامل ہے۔ موصوف مذہبی ، سماجی اور عرفانی موضوعات پردرجنوں کتابیں تصنیف کرچکے ہیں۔ڈاکٹرصاحب کی تمام ترکتابیں معیاری تحقیق اور معتدل فکرکے باعث رشک آور نگاہ سے دیکھی بھی جاتی ہیں اور ذوق وشوق سے پڑھی بھی جاتی ہیں۔

زیر نظرکتاب ’’تفہیم جہاد‘‘ بھی موصوف کےاُسی اعلیٰ معیار تحقیق اور معتدل طرزِفکر کاشاہ کار ہے۔ یہ کتاب دو سو صفحات پر مشتمل ایک طویل مطالعہ وتفکر اور تحقیق وتنقید کا نچوڑ ہے، جس میں علمی وفکری اورتحقیقی وتنقیدی اُسلوب کے سہارے دو-دوچارکی طرح باتیں کہنے کی پوری پوری کوشش کی گئی ہے۔ آغازکتاب میں’’پیش لفظ‘‘ کے طورپر ’’خسروفاؤنڈیشن‘‘ کے کنویر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن صاحب کی ایک عمدہ تحریر ہے، جس سےواضح ہوتا ہےکہ  اِس کتاب میں جہاد کی اَ حسن تفہیم کی ایک کامیاب کوشش کی گئی ہے، تاکہ مولانا مودودی اور سیدقطب یا اِس طرح کے وہ تمام اسکالرس(مولانا وحید الدین خاں و جاوید احمد غامدی)جنھوں نے لفظ جہاد کی تعبیر وتشریح تشدد کے لیے کی ہے، اس کو اِیکسپوز کیا جاسکے اور قرآن کے نظریۂ جہاد و امن اور فلسفۂ جنگ و صلح کو قرآن کےصحیح سیاق وسباق اور سیرت رسول کی روشنی میں سامنے لایا جا سکے، تاکہ مستقبل میں جہاد کے نام پر تشدد پسند تنظیمیں اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے اس پاکیزہ فلسفے کا غلط استعمال نہ کرسکیں اور ملک وبیرون ملک میں بسنے والےعوام وخواص جہاد کے لفظ سے خوف زدہ ہونے کے بجائے اس کے صحیح معنی اور مفہوم سے آگاہی حاصل کرسکیں۔

’’تفہیم جہاد‘‘  میں جوباتیں زیربحث آئی ہیں اُنھیں’’حاصل مطالعہ‘‘ کے طور پر مصنف لکھتے ہیں،مثلاً:

1۔یوں تو جہاد(اچھی کوشش)سب پر ہر وقت لازم ہے، مگر اِسلام میں جہاد بمعنی جنگ وقتال کوئی ایسا پرپیچ فلسفہ نہیں جو عقل واخلاق کے خلاف ہو، یا موجودہ عالمی نظام کے تناظر میں اس کو سمجھنا مشکل ہو۔

2۔ اسلام میں حرب وضرب اور جنگ وجدل کے جواز کی وہی بنیاد ہے جسے کوئی بھی امن پسند صاحبِ فکرانسان وجہِ جنگ بتاسکتا ہے۔ اسلام کی جنگی بنیادیں دراصل آفاقی سچائیاں ہیں، جن کو کوئی بھی سنجیدہ انسان رد نہیں کرسکتا۔

3۔ اسلام میں جنگ کا جواز محض اضطراری حالت میں فتنہ وفساداور ظلم وجبر کے خاتمے اور اَمن وامان اور آزادی فکرو ضمیر کے قیام کے لیے ہےاور یہ ایک ایسی معقول اور فطری بات ہے جس میں کوئی بھی باشعور اِنسان شک نہیں کرسکتا۔

۴۔اسلام بہر صورت امن عامہ اور حریت عامہ کا داعی اور خوف ودہشت اور ظلم وجبر کے خلاف ہے ۔ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کا متقاضی ہے جو خوف اور بھوک سے پاک ہو۔ (سورۂ قریش: 4)البتہ! ان مقاصد کے لیے برپا کی جانے والی جنگ میں وہ رضائے الٰہی کی طلب کو بھی ضروری سمجھتا ہے۔اس کے بغیر کی جانے والی ہر کوشش اسلام کی نظر میں بے سود ہے۔‘‘(تفہیم جہاد، ص:12)

ڈاکٹر صاحب نے اپنا مطالعہ معروضی انداز میں پیش کیا ہے۔ قرآن و سنت، اجماع وقیاس اور فقہ ومقاصد شرع کے اصولوں سے استدلال کیا ہے۔ علمائے اسلام کےگراں قدر تفسیری وفقہی ذخیرے کے ساتھ ہی جہاد پر لکھی گئی قدیم وجدید کتابوں کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ انھوں نےکوشش کی ہے کہ آیات واحادیث کو سیاق وسباق سے سمجھا جائے، اسلام کی اعلیٰ اخلاقی قدروں کو اُجاگر کیا جائے اور علمائے سلف کی ان آرا کو ترجیح دی جائے جو مقاصد دین، محاسن اسلام اور مطالب عصر سے ہم آہنگ ہوں۔ اِس سفر میں انھوں نے قدیم وجدید بہت سے اہل علم سے استفادہ کیا اور ان میں سے بعض سے ادب واحترام کے ساتھ اختلاف بھی کیا ہے۔ پھر وہ جس نتیجے تک پہنچے ہیں وہ مطالبات دین ودنیا سے یکسر ہم آہنگ ہے۔ نتیجے کے طورپرواقعی اسلام دین امن وسلام کی صورت میں سامنے آتا ہے اور خدا کے اس ابدی پیغام میں عوام الناس کے لیے ایک کشش اور جستجو محسوس ہوتی ہے۔

اوّلاً:مصنف نے نہایت سادہ اور عام فہم اندازہ میں جہاد کا حقیقی مفہوم پیش کیا ہے اور اُس کے مختلف اقسام اور گوشوں کو اُجاگر کیا ہے۔ ساتھ ہی ان اسباب کا تفصیلی جائزہ لیا ہے جن کی وجہ سے جہاد اور اِسلام کے سیاسی نظام کے تعلق سے عالم گیر سطح پر غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ثانیاً:اسلام کا مختصراور جامع تعارف کراتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کس طرح دین اسلام، امن وامان اور محبت وانسانیت کی اقدار کو فروغ دیتا ہے۔ ثالثاً: ان احوال کا درست تجزیہ کیا ہے، جن کے پیش نظر پیغمبر اسلام ﷺ پر جنگ مسلط ہوئی ، مگراس کے باوجود آپ نے ہمیشہ امن، صلح، مصالحت اور عفو ودرگذر کو اپنا وتیرہ بنایا۔ رابعا:کتاب کی مرکزی فکر کے طور پر اسلام میں جنگ کی حقیقی علت وسبب کیا ہے؟ اس نقطے کو واضح کیا ہے۔ اس کے تحت لکھا ہےکہ اسلام میں صرف ظلم وجبر کے خلاف ہتھیار اُٹھانے کی اجازت ہے، جسے پوری دنیا کا قانون درست تسلیم کرتا ہے۔پھر اُس پر داخلی اور خارجی جہت سے پیدا ہونے والے گیارہ ممکنہ سوالات کا تفصیلی تحلیل وتجزیہ بھی کیا ہے۔وہ سوالات انتہائی اہم ہیں، مثلاً:

پہلا:کیا اسلام کفر کے خلاف جنگ چاہتاہے؟

دوسرا :کیا اسلام شوکت کفر کے خلاف جنگ چاہتا ہے؟

تیسرا : فتنہ اور ازالۂ فتنہ کی حقیقت کیا ہے؟

چوتھا:کیا آیت سیف، آیات امن کے لیے ناسخ ہے؟

پانچواں:اللہ کے لیے کل دین ہونے کے کیا معنی ہیں؟

چھٹا: کیا جہادمشرکین عرب پر آسمانی عذاب تھا؟

ساتواں:کیامشرکین عرب کے لیے دو ہی راستے تھے،اسلام یا تلوار؟

آٹھواں :کیا تمام مشرکین کے خلاف جنگ ضروری ہے؟

نواں :کیالوگوں کو مسلمان بنانے کے لیے جنگ جائز ہے؟

دسواں:صحابہ نے دیگر اقوام سے جنگ کیوں کی؟

گیارہواں:کیا مصالحت صرف بصورت مجبوری جائز ہے؟

اِس کے بعد جنگ کے تعلق سے اسلامی شرائط وآداب کو بھی تفصیل سے لکھا ہے اور بتایا ہے کہ جہاد کا مطلب یہ نہیں کہ عام آدمی ہتھیار اُٹھا لے اور پھر عام شہریوں پر وار بھی کرنے لگے، جیسا کہ بہت سے مسلم وغیر مسلم ایسا ہی سمجھتے ہیں۔

کتاب کے آخر میں جامعہ ازہر کے سابق استاذ اور جمہوریہ مصر کے موجودہ صدر عبد الفتاح سیسی کے مذہبی مشیرعلامہ ڈاکٹر اُسامہ ازہری کی معروف کتاب ’’الحق المبین‘‘ کی تلخیص مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی کے قلم سے شامل ہے۔ واضح رہے کہ دہشت گردوں کے جہادی بیانیہ کے خلاف عالمی سطح پر لکھی جانے والی مشہور ترین کتابوں میں یہ سرفہرست ہے۔ اِس تلخیص سےالقاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے قرآن وحدیث سے غلط استدلال کو بےنقاب کیا گیا ہے۔

یہاں اِس حقیقت کا انکشاف بھی لازم ہے کہ مصنف بذات خودعہد طالب علمی سے ہی جہادکے تعلق سے متجسس رہے اور اپنے سوالات کے تشفی بخش جواب پانے کے لیے مطالعہ، تفکر اور تبادلۂ خیالات کرتے رہے۔مدرسے سے فراغت کے بعد ۲۰۰۷ء میں الہ آباد کے ایک عظیم صوفی ودرویش شیخ ابوسعید صفوی سے اُن کی ملاقات ہوئی اور پھر اُن کی صحبت میں موصوف کے سوالات حل ہوتے گئے۔ انھوں نے اپنا مطالعہ تیز کیا اور پھر اپنی تفسیر ’’دعوت قرآن‘‘ لکھتے ہوئےسورۂ البقرہ کی آیت (۱۹۰- ۱۹۴) کے تحت اپنے تصورات، مطالعات اور تحقیقات کو قلم بند کیا۔ پھر اُسے ازسر نو اُسے کتابی شکل میں مرتب کیا جوآج ہم سب کے سامنے ہے۔

بہرحال زیرنظر کتاب اپنے موضوع پرایک شاہ کارتحقیق وتصنیف ہے،جو نہ صرف جہادکے مثبت پہلو کو سامنے لاتی ہےبلکہ مولانامودودی اور سیدقطب مصری کے جہاد سے متعلق تشدد آمیزتعبیر وتفہیم کی نفی بھی کرتی ہے۔ لہٰذاجوطلبا،محققین،اِسکالرزاور عوام الناس،جہادکے صحیح معنی ومفہوم تک رسائی چاہتے ہیں اُن کےلیے یہ کتاب انتہائی مفید ثابت ہوگی۔علاوہ ازیں یہ کتاب نہ صرف جہاد کی درست تعبیر اور مثبت تفہیم کرائےگی بلکہ قیام اَمن ، بقائے باہم اور تحفظ انسانیت میں بھی بنیادی کردار نبھائےگی۔اِس لیے اِس کتاب کا مطالعہ، عوام وخواص ہردوطبقات کو لازمی طورپر کرنا چاہیےتاکہ وہ جہادکی حقیقت سے باخبرہوسکیں اور جہاد سے متعلق اُن کی غلط فہمیاں بھی دور ہوسکیں، نیز ملکی وعوامی سطح پر قیام امن اور بقائے باہم کی فضا اور ماحول سازگار ہوسکے۔ قارئین اِس کتاب پی ڈی ایف فائل ’’خسروفاؤنڈیشن‘‘ کی سائٹ        www.khusrofoundation.ogr     سےبہ آسانی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں اور ہارڈ کاپی کے لیےدہلی میں واقع  فاؤنڈیشن کے  دفتر سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

 Contact us:

Dr. Jahangir Hasan

Shah Safi Acaemy/Jamia Arifia

Saiyd Sarawan, Kaushambi (U.P.)

Pin. 212213

Mobile: 9910865854

E-Mail: [email protected]