یو پی ایس سی نتیجہ - حکمت عملی میں توسیع کی ضرورت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 26-04-2025
یو پی ایس سی نتیجہ - حکمت عملی میں توسیع کی ضرورت
یو پی ایس سی نتیجہ - حکمت عملی میں توسیع کی ضرورت

 



  ڈاکٹر سید ظفر محمود

 صدر زکواۂ فاؤنڈیشن آف انڈیا، نئ دہلی

یو پی ایس سی کے ذریعہ منعقد سول سروسز امتحان کے 2025 کے نتیجے پر رد عمل کے لۓ ہمیں ہر سال کی طرح صرف چند منٹ کے تجزۓ پر اکتفا نہ کرتے ہوۓ، اس نتیجے کو اپنے لۓ سنگ میل کے طور پر تسلیم کرنا چاہۓ۔ ہم میں سے ہر ایک کو اپنے سے سوال کرنا ہو گا کہ آج سے قبل سال بہ سال بقیہ 364 دنوں میں ذاتی طور پر میں نے حالات کو بہتر بنانے کے لۓ کیا اقدامات کۓ۔ 

اس معاملے میں یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ اب سے سات آٹھ سال قبل کے مقابلے میں حالیہ برسوں میں یو پی ایس سی کے ذریعہ سول سروسز میں شمولیت کے لۓ ملک گیر تعداد میں کمی آئ ہے۔ اُس وقت یہ تعداد 1250 تک گئ تھی لیکن تین سال قبل یہ گھٹ کر 650 ہو گئ تھی، پھر بڑھی، لیکن رجحان نیچے کی طرف آنے کا ہی ہے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے اپنی پالسی میں ایک اور تبدیلی کی ہے۔ ایک آئ اے ایس آفسر سروس جوائن کرنے کے سترہ برس بعد مرکز میں جوائنٹ سکریٹری بنتا ہے۔ لیکن گذشتہ کئ برس سے جوائنٹ سکریٹری کے عہدوں پر بٹھانے کے لۓ بڑی کمپنیوں سے ڈائریکٹ بھرتیاں حکومت کرتی ہے جسے Lateral Entryکہا جاتا ہے۔ یہ بھی ایک وجہ ہے سول سروسز میں بھرتی کی ملک گیر تعداد میں گراوٹ کی۔ 

تیسرا نکتہ ہے حال کے برسوں میں ہمارے وطن عزیز میں وہ ماحولی تبدیلی جس سے ہم آپ خوب واقف ہیں لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنے حضور اقدس صل اللہ علیہ وسلم کے مشن کے شروعاتی دور میں مکہ مکرمہ میں تھے۔ ہاں فرق یہ ہے کہ ہم نے آزادی کے بعد چھ سات دہائیاں طمانیت و آسودہ خاطری میں گذار دیں، اُس طویل قیمتی وقت کا استعمال ہم نے باقاعدگی سے ملت کو اندرونی طور پر مضبوط بنانے میں نہیں کیا۔ ہم نے کچھ تعلیمی ادارے بناۓ لیکن اب یہ بھی دیکھ لیا کہ یہ ادارے بھی تب ہی چل سکیں گے جب ملک کی حکمرانی میں ہماری معقول حصہ داری رہے۔   

آزادی کے بعد شروع کی کئ دہائیوں تک تو یوپی ایس سی سول سروسز و اسی طرح کے مزید مرکزی و صوبائ مقابلہ جاتی امتحانوں میں اپنے نوجوانوں کی شمولیت کے لۓ ہم نے کوئ توجہ کی ہی نہیں۔ نہ ہم نے اس کا احساس کیا کہ ہر دفعہ پارلیمانی و اسمبلی انتخابی حلقوں اور لاکھوں شہری و دیہی نکایوں (میونسیپل کارپوریشن، میونسیپل بورڈ، ضلع پریشد، پنچایت سمیتی، گرام پنچایت) کے وارڈوں کی حدبندی (Delimitation) میں خرد برد کر کے ہمیں اندر سے کمزور کیا جا رہا ہے،ظاہر ہے کہ جب احساس ہی ندارد تھا تو ہم اُس کے لۓ اصلاحی کاروائی کیسے کرتے۔ 

اُس فراموشی کے نتیجے میں ہم آپ آج عرصہ محشر میں ہیں اور بقول علامہ اقبال ہمیں اب ایسے عمل کرنے ہیں جنھیں ہم دفتر ایزدی میں پیش کر سکیں۔  یہ اعمال وہ ہیں جن سے ملت اندرونی طور پر دیر پا مضبوطی حاصل کر سکے، تاکہ بائسویں صدی آتے آتے ملت کے حالات بہتر ہوں۔ اب سے پچاس برس قبل، گذشتہ صدی میں چودھری محمد عارف کی ایما پر ملک کے بہی خواہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جا کر وہاں کے قابل ترین طلبا و طالبات کو سول سروسز کے امتحان میں شمولیت کے لۓ متحرک کیاتھا، بعد میں وہاں رہائشی کوچنگ اکیڈمی بھی قائم ہوی۔ 

اسی دوران دہلی میں چودھری محمد عارف نے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر قائم کرنے کے لۓ جد جہد کی اور 1982 میں دہلی کی لودی روڈ پر زمین و دو پرانے ٹوٹے پھوٹے بنگلوں کا قبضہ ملتے ہی وہاں پورے ملک سے اپنے بچوں کو رکھ کر اُنھیں مقابلہ جاتی امتحانوں میں شمولیت کے لۓ امداد پہونچانی شروع کردی، کیوںکہ یہ کام سنٹر قائم کرنے کے بنیادی مقاصد میں شامل تھا ۔اس کام می خوب کامیابیاں حاصل ہویں، قریب 200 نوجوان سرکاری محکموں میں کام کرنے لگے۔ 

اُس کے بعد 1991 میں حکیم عبد الحکیم اور سید حامد نے ہمدرد فاؤنڈیشن کے تحت دہلی کے تعلیم آباد میں سول سروسز اسٹڈی سنٹر قائم کیا۔ پھر 2006 میں جسٹس راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد زکواۂ فاؤنڈیشن آف انڈیا نے دہلی میں سر سید کوچنگ اینڈ گائیڈنس سنٹر قائم کیا۔ در ایں اثنا دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ، حیدرآباد کی مولانا آزاد اردو یونیورسٹی اور ممبئ کی حج کمیٹی آف انڈیا نے بھی اس کام کے لۓ ادارہ جاتی اقدامات کۓ۔ ان سب کوششوں کے نتیجے میں یوپی ایس سی سول سورسز کے امتحانات میں شمولیت کی اہمیت کا احساس ہمارے نوجوانوں میں خوبتر عام ہو گیا اور اُن کے لۓ کوچنگ کی ادارہ ساز سہولیات کی بھی کمی نہیں رہی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آزادی کے بعد سے 2016 تک یو پی ایس سی سول سروسز میں ہماری حصہ داری کا ڈھائ فیصد والا طلسم الحمدللہ ٹوٹ کر وہ پانچ فیصد کو پار کر گیا۔

لیکن اب اکیسویں صدی کی دوسری دہائی کے اختتام تک آتے آتے ملک میں جو ماحولیاتی تبدیلی آی ہے اور یو پی ایس سی سول سروسز کے سالانہ مدخل (Intake) میں جو کمی آنا شروع ہوی ہے اُس کے مد نظر اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنی حکمت عملی میں توسیع کریں۔ ملت کی اندرونی مضبوطی کے لۓ یوپی ایس سی سول سروسز کے علاوہ بھی متعدد پلیٹ فارم موجود ہیں۔ 

ملک میں 25 سے زائد صوبائ پبلک سروس کمیشن ہیں اور اتنی ہی ہائ کورٹ بھی ہیں۔ ان سب کے ذریعہ ہر سال بہت بڑی تعداد میں سرکاری آسامیاں پُر کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی اسٹاف سلکشن کمیشن ہر سال قریب پچاس ہزار بھرتیاں کرتا ہے۔ ان سب کو جوڑ کر معلوم ہوا کہ ہر سال چار پانچ لاکھ سرکاری آسامیوں کے بھرنے کے لۓ جو امتحانات ہوتے ہیں اُن میں ملت کی شمولیت کی ادارہ ساز تگ و دو کا آزادی کے 78 برس بعد بھی فقدان ہے۔ 

اس کمی کو بھی دور کرنے کے لۓ زکواۂ فاؤنڈیشن آف انڈیا نے لکھنؤ، بہرائچ اور بھوپال میں سرسید کوچنگ اینڈ گائیڈنس سنٹر کی شاخیں قائم کر دیں کیونکہ ان مقامات پر اللہ سے محبت کرنے والوں نے زیڈ ایف آئ کی آواز پر لبیک کہا، پراپرٹی و مالی کفالت عنایت فرمائ اور خود کو دامے درمے قدمے سخنےپیش کردیا، الحمد للہ کامیابیاں شروع ہو گئ ہیں۔ بہرائچ میں تو پچاس لڑکوں کی فری رہائش کا بھی انتظام ہے۔ یاد رکھۓ کہ مندرجہ بالا مرکزی و صوبائ امتحانات میں سے اکثر کی امیدواری کے لۓ کم از کم تعلیمی لیاقت صرف درجہ بارہ ہی ہے۔ اور بہت سی بھرتیوں کے لۓ صرف آن لائن تحریری امتحان ہوتا ہے، انٹرویو ہوتا ہی نہیں ہے۔ اور تحریری امتحان کی چکنگ بھی کمپیوٹر کرتا ہے۔ 

 زیڈ ایف آئی کے ذریعہ ایک اسپیشل آن لائن کوچنگ ہوتی ہے اُن بچوں کے لۓ جو فی الوقت نویں سے دسویں درجہ میں پڑھ رہے ہیں، ہفتے میں تین دن ایک ایک گھنٹے کا کلاس ہوتا ہے۔ تاکہ بچے ان امتحانوں سے واقف ہو جائیں اور ان کی تیاری بھی کروا دی جاۓ۔ یہ بچے بارہواں پاس کرنے کے بعد مقابلہ کے امتحانوں میں بیٹھ سکتے ہیں، جس کے نتیجہ میں قلم میں سرکاری طاقت، سرکاری رہائش گاہ، اچھی تنخواہ وغیرہ مہیا ہو جاتے ہیں۔ بعد میں وہ اعلی تعلیمی ڈگری بھی حاصل کر سکتے ہیں اور مزید امتحانات میں بیٹھ سکتے ہیں۔

در اصل ضرورت اس مدد کی ہے کہ ملت کے زیر انتظام جو ایسے اسکول ہیں جہاں نویں سے بارہویں درجے میں اپنے بچے زیر تعلیم ہوں ان اسکولوں کے انتظامیہ سے گفتگو کر کے انھیں آمادہ کیا جاۓ کہ اسکول کے ایک بڑے کمرے میں پرہوجکٹر اور اسکرین لگا کر ان بچوں کو ہفتے میں تین دن صرف ایک ایک گھنٹے کے لۓ زیڈ ایف آئ کے آن لائن کلاس میں حاضری کا بند و بست کیا جاۓ۔ اس کے علاوہ گذشتہ بارہ برس سے زیڈ ایف آئ کے تحت ڈیلمیٹیشن کا شعبہ بھی کام کر رہا ہے جس کی بابت تفصیلی آئندہ، ان شااللہ۔