آئی آئی سی سی الیکشن :: بین المذاہب ڈائیلاگ کا مرکز ہوگا سینٹر، جس میں ہر مذہب اور طبقے کی نمائندگی ہوگی،اتحاد پہلا مشن اور پیغام ہوگا ۔ ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-08-2024
آئی آئی سی سی الیکشن ::  بین المذاہب ڈائیلاگ کا مرکز ہوگا سینٹر، جس میں ہر مذہب اور طبقے کی نمائندگی ہوگی،اتحاد پہلا مشن اور پیغام ہوگا ۔ ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی
آئی آئی سی سی الیکشن :: بین المذاہب ڈائیلاگ کا مرکز ہوگا سینٹر، جس میں ہر مذہب اور طبقے کی نمائندگی ہوگی،اتحاد پہلا مشن اور پیغام ہوگا ۔ ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی

میں اس ادارے کو قومی یک جہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت بنانے کا وعدہ کرتا ہوں ،یہ ایک مثالی ادارہ ہوگا جو دنیا میں ہندوستانی مسلمانوں کی روشن تصویر پیش کرے گا، جو بین المذاہب ڈائیلاگ کا مرکز ہوگا جس میں ہر مذہب اور طبقے کی نمائندگی ہوگی، بات اتحاد کی ہوگی، انتشار کی نہیں ۔ سب کا ساتھ ہوگا اور سب کا احترام ہوگا ۔۔۔۔۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) کے صدارتی انتخابات کے ایک امیدوار ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی  نے آواز دی وائس کے ساتھ ایک طویل انٹر ویو میں ان عزائم کا اظہار کیا ہے جو  آئندہ 11اگست کو ہوں گے ۔معروف سرجن ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی نے اسلامک سنٹر کے تئیں وقف ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ خدمت میرے خون میں شامل ہے،سینٹر کو اپنے خون سے سینچوں گا۔

آپ کو بتا دیں کہ ڈاکٹر ماجد احمدتالی کوٹی نے کئی ہزار کامیاب آپریشن انجام دیے ہیں، اس وقت اچانک سرخیوں میں آئے، انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے الیکشن کے سلسلے میں سراج الدین قریشی پینل میں صدارتی امیدوار کے طور پر مترادف کرا ئے گئے-

انہوں نے کہا کہ میرا پہلا مشن ہوگا اتحاد, ہم متحد ہوکر کام کریں،ہم تقسیم کے اختلافات کے خلاف لڑیں گے ،ہم اتحاد قائم کریں گے ہم نہیں چاہتے کہ ہم کسی ایک موضوع پر ٹکرائیں، کیونکہ اتحاد اور اتفاق سے ہی ہم اپنی سوسائٹی یا سماج میں وہ درد اور تکلیفیں یا خامیاں دور کر سکتے ہیں جو اس وقت پریشانی کا سبب ہیں - بات چیت پر یقین رکھتا ہوں، تال میل  پر اعتماد کرتا ہوں - اس لیے میں چاہوں گا کہ میں 2ہزار نہیں بلکہ چار ہزار ممبران کے ساتھ اس ادارے کو چلاؤں گا-دوسرا  مشن یہ رہے گا کہ  یہ ادارہ قوم کی پہچان بنے ۔دنیا میں اس کی ایک حیثیت ہو،میرا ایک  مشن یہ ہے کہ ہم مسلمان ایک  بہت بڑی کمیونٹی ہیں ،جو غریب طبقہ ہے ،انہیں ہیلتھ  سہولیات مہیا کی جائیں ۔ڈ

ڈاکٹر ماجد تالی کوٹی نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے اس ادارے کو ایک رو شن مینار بنانے کی کوشش ہوگی جو  ان کی زندگی میں لائٹ ٹاور کا کردار نبھا سکے ۔ نوجوانوں کو ا نڈیا اسلامک کلچر سینٹر میں  گائیڈ کروں ،ساتھ ہی میری ٹیم بھی رہنمائی کرے گی ۔ خواہ آپ کو آئی اے ایس  میں قسمت آزمانی ہو یا آئی پی ایس ۔ آپ کو ڈاکٹر بننا ہو یا انجینیر ۔ یہ سینٹر  گائیڈنس کا کام کرے گا۔  اگر آپ فلموں میں ہیرو بھی بننا چاہتے ہوں تو اس میں بھی مدد کی جائے ۔کسی کو کاروبار کرنا ہے اور اسٹارٹ اپ  شروع کرنا ہے تو اس میں ہم مدد کریں گے۔میرے لیے  ایجوکیشن ایک ہتھیار ہوگی ،ہیلتھ  بھی ایک ہتھیار ہوگی ،نوجوانوں اور خواتین کے لیے روزگار  کے مشن بھی کسی ہتھیار کی مانند ہونگے جو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں استعمال ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سےاہم  اگر میں نے محسوس کیا کہ کہیں سماج میں کوئی دراڑ پڑ رہی ہے ،تو بین المذاہب مذاکرات  کا استعمال کروں گا۔ میں مانتا ہوں کہ بہت سے معاملات عدالت کے بغیر حل  ہوسکتے ہیں

ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی نے کہا کہ جو لوگوں میرےمتعلق یہ افواہ اڑا رہے ہیں میں ڈمی امیدوار ہوں تو میں ان سےکہنا چاہتا ہوں کہ جو 600بستروں والا اسپتال چلا سکتا ہے، دہلی میں دواسپتالوں کو ہینڈل کرسکتا ہے تو کیا میں اسلامک سینٹر کو نہیں چلا سکتا۔ یہ ذمہ داری مجھے تنہا نہیں نبھانی ہے بلکہ  میرے ساتھ  چار ہزار ممبران کا تعاون ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ اسلامک سینٹر میں سہولت مہیا کرنے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ممبران کے بیٹھنے کے لئے الگ سے بلاک بنایا جائے گا، بچوں کی تعلیم کے لئے لائبریری اور کوچنگ سنٹر ہوں گے۔ نوجوانوں کے گائیڈنس پروگرام چلائے جائیں گے۔جن کے بچے باہر رہتے ہیں، ان کے لئے علاج معالجہ کیلئے اسلامک سنٹر میں کلینک کھولاجائے گا۔ یہی نہیں  اگر زمین اور فنڈ مل گیا تو ایک اسلامک گلوبل سینٹر بنایا جائے گا۔سماج کے مسائل کے بارے میں بات کی جائےگی تاکہ سماج کے مسائل حل ہوں۔

ڈاکٹر ماجد احمد کا دعوی ہے کہ اختلافات کے کینسر کو نکال دوں گا، میں ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہوں, اتحاد پر یقین رکھتا ہوں، اگر ہم کامیاب ہو گئےتو ہم مخالف یا اپوزیشن گروپ کے ساتھ تال میل رکھیں گے،ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائیں گے، جس میں دوسرے گروپ کی باتوں کو اور مشوروں کو سنا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی خدمت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ اسلامک سنٹر کے انتخاب مےں حصہ لینے کامقصد صرف خدمت خلق ہے اور قوم کو کچھ دینے آیا ہوں لینےنہیں آیا انہوں نے کہاکہ جو میرے متعلق اسلامک سنٹر کے انتخاب میں حصہ لینے کے سلسلے میں طرح طرح کی افواہیں پھیلارہے ہیں، ان کو واضح الفاظ میں کہہ دینا چاہتا ہوں کہ میں اسلامک سنٹر کی خدمت کرنے، اسے عروج لے جانے، بین مذاہب ڈائیلاگ، تعلیم کی آماجگاہ بنانے،ممبران کو سہولت فراہم کرنے اور خدمت خلق کے لئے انتخاب لڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں قوم کو کچھ دینے آیا ہوں کچھ لینے نہیں آیا ہوں۔ انہوں نےکہاکہ میری پوری زندگی خدمت سے عبارت ہے۔ پچپن سے لیکر آج میں نے خدمت خلق ہی کیا ہے۔ صرف مےں لوگوں کا مفت علاج ہی نہیں کیا ہے بلکہ شادی، بیاہ، بنیادی ضرورت پوری کرنے، سماجی کئی کام کرنے اور آڑے وقت میں لوگوں کی مدد کرنے میں میرا وقت گزارا ہے-

انہوں نے کہاکہ ہمارے نوجوان جہاں جائیں وہ اپنے کردار سے پہچانے جائیں اور وہ اپنابہتراثر چھوڑ جائیں ان کے ہاتھ میں قلم اور قرآن ہو۔انہوں نے کہاکہ اسلامک سنٹر ملک کے مسلمانوں کا سرمایہ ہے، اس کی حفاظت اور اس کے وقارت کوبلند رکھنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے اور باہمی ادب و احترام اور انسانیت کا پیغام دیتا ہے۔ دنیا میں ہمارے بارے میں یہ مفروضہ ہے کہ ہم غصہ والے ہیں، کمیونٹی کے لئے کام نہیں کرتے جب کہ اسلام میں بچوں، پڑوسی اور کمیونٹی کا حق ہے۔ اسلام کسی مذہب سے چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہاکہ اسلامک سنٹر کو بھائی چارہ کے فروغ کا ذریعہاوریہاں امن و محبت کو فروغ دیں گے۔ ہمارے آنحضرت کو ماننے والے ہیں ہم اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، لیکن سب سے محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سنٹر کے اراکین کی گوناگوں صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر اراکین چاہیں مسلم معاشرے میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔ان کی صلاحیت کا اندازہ لگاکر ان سے خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ کچھ لوگ سیاست داں ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں، وہ بتائیں آج تک میں نے کس پارٹی کے لئے ووٹ مانگا ہے یا کس الیکشن میں حصہ لیا ہے۔ یہ سب سنٹر کے اراکین کو گمراہ کرنے کے لئے کیا جارہا ہے۔ میں آپ لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ سنٹر میں کسی پارٹی کی انٹری نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سنٹر میں بڑا آڈیٹوریم، مسجد، بڑی لائبریری، کوچنگ سنٹر، کلینک اور ڈائلسس سنٹر بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف جو ماحول بنا ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

آئیے سنتے ہیں ڈاکٹر ماجد احمد تالی کوٹی کا تفصیلی انٹرویو جو انہوں نے آواز دی وائس کو دیا ہے