نریندر مودی ۔ بڑے عزم اور بڑے فیصلے

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-09-2023
نریندر مودی ۔ بڑے عزم اور بڑے فیصلے
نریندر مودی ۔ بڑے عزم اور بڑے فیصلے

 

آواز دی وائس کی پیشکش 

کل یعنی 17 ستمبر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا یوم پیدائش ہے۔

 نریندر مودی کو 30 مئی 2019 کو بھارت کے وزیر اعظم کے طور پر عہدے کا حلف دلایا گیا ۔ یہ اس عہدے پر ان کی دوسری مدت کار تھی۔ آزادی کے بعد پیدا ہوئے پہلے وزیر اعظم ، جناب مودی اس سے قبل 2014 سے 2019 کے درمیان بھارت کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ انہیں گجرات کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعلیٰ رہنے کا امتیاز بھی حاصل ہے اور ان کی مدت کار اکتوبر 2001 سے مئی 2014 تک محیط ہے۔

2014 میں اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں جناب مودی نے ریکارڈ کامیابی کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کی، دونوں مواقع پر مکمل اکثریت حاصل کی۔ گذشتہ مرتبہ اس سیاسی پارٹی نے وہی مکمل اکثریت حاصل کی جو 1984 کے انتخابات میں اسے حاصل ہوئی تھی۔
سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس کے اصول سے حوصلہ حاصل کرتے ہوئے، جناب مودی نے حکمرانی میں ایک مثالی تبدیلی متعارف کرائی ہے جس نے مبنی بر شمولیت، ترقیات سے مملو اور بدعنوانی سے مبرا حکمرانی کا راستہ ہموار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے انتیودیہ یا اسکیموں اور خدمات کو آخری میل تک پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے ازحد تیز رفتار اور وسیع پیمانے پر کام کیا ہے۔ مودی 17 ستمبر 1950 کو گجرات کے ایک چھوٹے سے قصبہ میں تولد ہوئے تھے۔ ان کا کنبہ دیگر پسماندہ طبقات میں شمار ہوتا تھا جو سماج کے حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے طبقات میں سے ایک طبقہ ہے۔ وہ ایک نادار تاہم محبت کرنے والے کنبے میں ناداری کی حالت میں پروان چڑھے۔
ابتدائی حیات کی سختیوں نے نہ صرف انہیں جانفشانی کا سبق سکھایابلکہ عوام الناس کی لائق احتراز عام مشکلات کا بھی ادراک کرایا۔ اس کے نتیجہ میں وہ بہت اوائل عمری میں خود کو عوام الناس اور ملک کی خدمت کے لیے وقف کرنے کے حوصلے سے سرشار ہوگئے۔ اپنے ابتدائی برسوں میں انہوں نے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، تعمیر ملک کے لیے وقف ایک قومی تنظیم کے ساتھ کام کیا ، اور بعد ازاں انہوں نے اپنے آپ کو قومی اور ریاستی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی تنظیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے سیاست کے لیے وقف کر دیا۔ جناب مودی نے گجرات یونیورسٹی سے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری مکمل کی۔

نریندر مودی ایک عوامی قائد

وہ مسائل حل کرنے کے لیے پابند عہد اور ان کی عافیت کو بہتر بنانے کے لیے مستعد ہیں۔ ان کے لیے اس سے زیادہ باعث اطمینان کی کوئی چیز نہیں ہے کہ وہ عوام الناس کے مابین ہوں ، ان کے سکھ میں خوش ہوں اور دکھوں کی چارہ جوئی میں مصروف ہوں۔ بنیادی سطح پر عوام الناس کے ساتھ ان کا ذاتی رابطہ مضبوط آن لائن موجودگی سے تقویت حاصل کرتا ہے۔ انہیں بھارت کے ازحد تکنالوجی سے باخبر قائد کی حیثیت سے جانا جاتا ہے، وہ اپنے ویب کا استعمال عوام الناس تک رسائی حاصل کرنے اور ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے کرتے ہیں۔ وہ فیس بک، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، ساؤنڈ کلاؤڈ، لنکڈ اِن، ویبو اور دیگر سماجی میڈیا پلیٹ فارموں پر ازحد سرگرم ہیں۔
خارجی پالیسی کا انقلاب
  مودی کی خارجہ پالیسی کی پہل قدمیوں نے دنیا کی وسیع تر جمہوریت کے اصل مضمرات اور کردار کو حقیقی شکل دی ہے۔ انہوں نے اپنی پہلی مدت کار سارک ممالک کے تمام سربراہانِ مملکت کی موجودگی میں شروع کی اور بی آئی ایم ایس ٹی ای سی قائدین کو دوسری مدت کار کے آغاز کے موقع پر مدعو کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کیے گئے ان کے خطاب کی دنیا بھر میں ستائش ہوئی۔ جناب مودی 17 برسوں کی طویل مدت کے بعد نیپال کا باہمی خیرسگالی دورہ کرنے والے ، 28 سال کے بعد آسٹریلیا کا، 31 برسوں کے بعد فجی کا، اور 34 برسوں کے بعد متحدہ عرب امارات اور سیشلز کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر اعظم بنے۔عہدہ سنبھالنے کے بعد سے لے کر جناب مودی نے اقوام متحدہ، برکس، سارک اور جی20 سربراہ ملاقاتوں میں شرکت کی، جہاں بھارت کی دخل اندازیاں اور مختلف النوع عالمی، سیاسی اور اقتصادی مسائل کے سلسلے میں اس کے نظریات کی عام طور پر ستائش کی گئی
ماحولیاتی مسائل کے انوکھے حل
 وزیر اعظم مودی ماحولیات سے متعلق مواقف کو لے کر ازحد ذو ق و شوق رکھتے ہیں۔ انہوں نے متعدد مرتبہ ایک صاف ستھرا اور سرسبز کرہ ارض خلق کرنے کے لیے متحد ہونے کی تلقین کی ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر جناب مودی نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالنے کے لیے ایک اختراعی طریقہ کار کے طور پر ایک علیحدہ موسمیاتی تبدیلی محکمہ تشکیل دیا تھا۔ یہی جذبہ 2015 میں پیرس میں منعقدہ سی او پی 21 سربراہ ملاقات میں بھی مشاہدہ کیا گیا جب وزیر اعظم مودی نے اعلیٰ سطحی گفت و شنید میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے موسمیاتی انصاف کی بات بھی اٹھائی ہے۔ 2018 میں، متعدد ممالک کے سربراہانِ مملکت بین الاقوامی شمسی اتحاد کے آغاز کے لیے بھارت آئے تھے ، ایک بہتر کرۂ ارض کے لیے شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کی ایک اختراعی کوشش ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے تئیں ان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی کو اقوام متحدہ کے کرۂ ارض کے علمبرداروں کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اس بات کا مکمل ادراک کرتے ہوئے کہ موسمیاتی تبدیلی نے ہمارے کرہ ارض کو قدرتی آفات کے خدشات کا حامل بنا دیا ہے، جناب مودی نے قدرتی آفات انتظام کے سلسلے میں ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا ہے، تکنالوجی کی قوت اور انسانی وسائل کو بروئے کار لانے کی بات کی ہے۔ بطور وزیر اعلیٰ، انہوں نے گجرات کو تغیر سے ہمکنار کیا جو 26 جنوری 2001 کو آئے ہوئے تباہ کن زلزلے سے تہہ و بالا ہو گیا تھا۔ اسی طریقہ سے انہوں نے گجرات میں آنے والے سیلابوں اور خشک سالی سے نے نمٹنے کے لیے نئے نظام متعارف کرائے جن کی بین الاقوامی سطح پر ستائش کی گئی۔
 
 
ایوارڈ ز اور اعزات
 وزیر اعظم مودی کو سعودی عرب کے فرمانرواں شاہ عبدالعزیز کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سمیت مختلف النوع اعزازات تفویض کیے جا چکے ہیں۔ جناب مودی کو روس کے سرکردہ ایوارڈ (مقدس اولین شاگرد اینڈریو کا آرڈر)، فلسطین کا (مملکت فلسطین کا عظیم الشان کالر)، افغانستان (امیر امان اللہ خان ایوارڈ)، متحدہ عرب امارات کا (زائد میڈل) اور مالدیپ کا (رول آف نشان ایزوالدین )تفویض کیا جا چکا ہے۔ 2018 میں، وزیر اعظم نے امن اور ترقی میں اپنے تعاون کے لیے مقتدر سیئول امن ایوارڈ حاصل کیا۔
یوگ کی تحریک 
نریندر مودی کی جانب سے ایک دن کو یوگ کا بین الاقوامی دن قرار دیے جانے کے لیے واضح نعرہ دیا گیا اور اسے اقوام متحدہ میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔ پہلی مرتبہ، دنیا بھر کے مجموعی 177 ممالک متحد ہوکر آگے آئے اور انہوں نے یہ قرار داد منظور کی کہ 21 جون کو اقوام متحدہ کے تحت یوگ کا بین الاقوامی دن قرار دیا جائے
 
 
 
 
 
ایک قلم کار بھی 
سیاست کے علاوہ نریندر مودی قلم کاری سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہوں نے شاعری سمیت متعدد کتابیں تخلیق کی ہیں۔ وہ اپنے دن کا آغاز یوگ کے ساتھ کرتے ہیں، جو ان کے جسم اور ان کے ذہن کو مستحکم کرتا ہے اور ان کے روزمرہ کے تیز رفتار اندازِ حیات میں انہیں متحمل رہنے کی قوت عطا کرتا ہے۔

 مودی کے بڑے فیصلے

سن 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے مودی حکومت کے پانچ بڑے فیصلے پیش کر رہے ہیں، جس کے بعد ہندوستان کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ نوٹ بندی اور جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانا کچھ بڑے فیصلوں میں شمار ہوتا ہے۔

2014 سے اب تک مودی حکومت کے 5 بڑے فیصلے

2014 کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو مینڈیٹ ملنے کے بعد نریندر مودی نے 26 مئی 2014 کو پہلی بار ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔ وہ 2019 میں دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ پچھلے 9 سالوں سے پی ایم مودی کی قیادت میں حکومت نے کئی تاریخی فیصلے لئے ہیں۔

۔ڈیمونیٹائزیشن

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے بڑے اور تاریخی فیصلے کو نوٹ بندی کا نام دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے 8 نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا، جس نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی تھی اور بڑے پیمانے پر بحث ہوئی تھی۔ پی ایم مودی نے اس اچانک قدم کے تین مقاصد بتائے تھے۔ جن میں پہلا کالے دھن سے نمٹنا تھا، دوسرا بدعنوانی سے لڑنا تھا اور تیسرا دہشت گردوں کی فنڈنگ ​​کو روکنا تھا۔

awazurdu

 جی ایس ٹی

جی ایس ٹی اس وقت نافذ ہوا جب پارلیمنٹ نے ستمبر 2016 میں آئینی ترمیمی ایکٹ منظور کیا، جس کے بعد ریاستی مقننہ نے 1 جولائی 2017 سے جی ایس ٹی کو نافذ کیا۔ اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت پر خوب حملے کیے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کی معاشی حالت بہت مضبوط ہوئی ہے۔

تین طلاق

یکم اگست 2019 کو حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود تین طلاق بل منظور کر لیا۔ حکومت کہتی رہی ہے کہ اس فیصلے سے ان مسلم خواتین کو بڑی راحت ملی ہے جنہیں ان کے شوہروں نے تین بار طلاق کہہ کر رشتہ ختم کرنے پر مجبور کیا تھا۔

آرٹیکل 370 کا خاتمہ

حکومت نے 5 اگست 2019 کو ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35(A) کو منسوخ کر دیا۔ اس کے بعد حکومت نے سابقہ ​​ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ پی ایم مودی کے مطابق تاریخی فیصلے کے بعد علاقے میں بے مثال امن بحال ہوا ہے۔ تاہم، کئی سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی اور کئی رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا۔ دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مہینوں تک انٹرنیٹ بند رہا۔

awazurdu

اگنیپتھ یوجنا

اگنی پتھ اسکیم حکومت ہند کی جانب سے مسلح افواج کی تینوں خدمات میں کمیشنڈ افسران کے درجے سے نیچے کے فوجیوں کی بھرتی کے لیے شروع کی گئی اسکیم تھی۔ اس اسکیم کے خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔ اگنی پتھ اسکیم کے جواز کو دہلی ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا، جسے بعد میں عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ اس اسکیم کا اعلان 16 جون 2022 کو کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت فوج میں شامل ہونے والے فوجیوں کو 'اگنویر' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اپنی مدت کار کے دوران، بھارت کی مالامال تاریخ اور ثقافت پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بھارت دنیا کے بلند ترین مجسمہ یعنی مجسمہ اتحاد ، کا حامل ملک ہے جو سردار پٹیل کو معقول خراج عقیدت ہے۔ یہ مجسمہ ایک خصوصی تحریک کے توسط سے تعمیر کیا گیا تھا، جس کے تحت کاشتکاروں کے اوزاروں اور بھارت کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مٹی کو بروئے کار لایا گیا تھا، جس سے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کا اظہار ہوتا ہے۔