ڈاکٹر شبانہ رضوی
آج کا ہندوستانی معاشرہ، جو کبھی اپنے تنوع اور ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا تھا، افسوس کے ساتھ مختلف قسم کے فرقہ وارانہ تنازعات اور ہندو مسلم فسادات کا شکار ہو رہا ہے۔ یہ بگڑتے حالات ہمارے ملک کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں اور ہمارے درمیان اتحاد کی جو عظیم مثالیں قائم تھیں، وہ آہستہ آہستہ مٹتی جا رہی ہیں۔ ایسے میں قومی اتحاد کا دن ہمیں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یاد دلاتا ہے، جنہوں نے مذہب، زبان اور نسل سے بالاتر ہو کر بھارت کو ایک قوم کی طرح جوڑنے کا عزم کیا تھا۔ آج، جب ہمارے اردگرد نفرت کی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں، ہمیں سردار پٹیل کے اُس خواب کو حقیقت بنانا ہوگا، جس میں ہر مذہب کے ماننے والے بھائی چارے کے ساتھ رہیں۔ مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی کا پیغام ہی ہماری اصل طاقت ہے، اور اگر ہم نے ان اصولوں کو چھوڑ دیا، تو شاید ہمارا ملک وہ مضبوط معاشرہ نہ بن سکے جس کا خواب ہمارے رہنماؤں نے دیکھا تھا۔ آج، اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھ کر ہم نہ صرف سردار پٹیل کی قربانیوں کا حق ادا کر سکتے ہیں، بلکہ ایک پُرامن اور بہتر ہندوستان کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔
ہر سال 31 اکتوبر کو بھارت میں قومی اتحاد کا دن "سردار ولبھ بھائی پٹیل" کی یومِ پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ انہیں "آہنی مرد" کا لقب دیا گیا، کیونکہ ان کی قیادت اور عزم نے بھارت کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ سردار پٹیل کی خدمات نے نہ صرف برطانوی سامراج کے خلاف قوم کو آزادی کی تحریک میں جھونکا بلکہ آزادی کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں کو ایک جمہوری ملک کی بنیادوں میں جوڑنے میں بھی نمایاں حصہ لیا۔
سردار ولبھ بھائی پٹیل کا ابتدائی زندگی
سردار ولبھ بھائی پٹیل 31 اکتوبر 1875 کو گجرات کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک کسان گھرانے سے تھا، لیکن اپنی محنت اور لگن سے انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ وکالت میں ان کی دلچسپی نے انہیں برطانوی قوانین کو سمجھنے اور ملک کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا۔ ابتدائی زندگی میں ان پر مغربی تعلیم اور اپنے مذہبی عقائد دونوں کا گہرا اثر تھا، جس نے انہیں اصولی اور مضبوط کردار کا حامل بنایا۔
آزادی کی تحریک میں کردار
سردار پٹیل نے آزادی کی تحریک میں گاندھی جی کے ساتھ مل کر مختلف مراحل میں حصہ لیا۔ غیر تعاون تحریک اور نمک ستیاگرہ جیسی تحریکوں میں ان کی شرکت نے انہیں عوام کا محبوب رہنما بنا دیا۔ ان کی قیادت نے کسانوں اور عام لوگوں میں بیداری پیدا کی اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لئے انہیں ایک موثر آواز فراہم کی۔ سردار پٹیل کا عزم اور ثابت قدمی نے برطانوی حکومت کے خلاف تحریک کو نئی سمت دی۔
ہندوستان کی ایکتا کے لیے جدوجہد
1947میں آزادی کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں کے انضمام کا مسئلہ سامنے آیا۔ کئی ریاستیں آزاد رہنا چاہتی تھیں، مگر سردار پٹیل نے اپنی فہم و فراست اور مذاکراتی مہارت سے انہیں بھارت میں شامل ہونے پر آمادہ کیا۔ تقریبا 562 ریاستوں کا بھارت میں انضمام ایک عظیم کارنامہ تھا، جس کے ذریعے بھارت کو ایک متحد قوم بنایا گیا۔ یہ ان کا دور اندیشی اور ثابت قدمی کا نتیجہ تھا کہ بھارت کو ایک مضبوط جمہوریہ میں بدلا جا سکا۔
سیاسی بصیرت اور قیادت
سردار پٹیل کی قیادت کا ایک اہم پہلو ان کی انصاف پسندی اور مضبوط سیاسی بصیرت تھی۔ انہوں نے ریاستوں کے انضمام کے دوران اتحاد کو اولیت دی، اور اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا۔ ان کی سوچ "ایک بھارت، شریشت بھارت" کی عکاس تھی، جس میں سب ریاستوں کو ایک مضبوط قوم کے تانے بانے میں باندھنے کا عزم تھا۔ ان کی قیادت نے بھارت کی جمہوریت کو مزید مضبوط کیا اور اتحاد کے بنیادی اصولوں کو پروان چڑھایا۔
وراثت اور اثر
سردار پٹیل کی وراثت آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ ان کا عزم اور ملک کے لئے ان کی محبت آج کے نوجوانوں کو اتحاد اور خدمت کا سبق دیتی ہے۔ آج جب دنیا کے سامنے مختلف چیلنجز ہیں، سردار پٹیل کا پیغام ہمیں ایک مضبوط اور متحد قوم کی یاد دلاتا ہے۔ ان کی سوچ اور جدوجہد کی بدولت بھارت کے عوام میں قومی یکجہتی اور محبت کا جذبہ پروان چڑھا ہے۔
قومی اتحاد کا دن
قومی اتحاد کا دن سردار پٹیل کی یومِ پیدائش پر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں یکجہتی اور بھائی چارے کا پیغام پھیلانا ہے۔ مختلف اسکولوں، کالجوں اور اداروں میں اس دن کو منایا جاتا ہے اور مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عوامی شعور اور اتحاد کو فروغ دیا جا سکے۔ اس دن کا مقصد عوام میں اتحاد اور یکجہتی کا پیغام پھیلانا اور انہیں سردار پٹیل کی خدمات کو یاد دلانا ہے۔
سردار ولبھ بھائی پٹیل کی زندگی اور ان کی قربانیاں بھارت کے لئے بے حد اہم ہیں۔ انہوں نے آزادی کے بعد بھارت کو ایک متحد قوم بنانے کے لئے انتھک محنت کی۔ ان کی جدوجہد اور اصول پرستی آج بھی ہمارے لئے ایک سبق ہے اور ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کیسے ایک عظیم رہنما نے قوم کو ایک جمہوری اور مضبوط اتحاد کی صورت دی۔ قومی اتحاد کا دن ہمیں ان کی قربانیوں اور محبت کا شکریہ ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اختتام
ہمارا ہندوستان کبھی گنگا جمنی تہذیب کی خوبصورت مثال تھا، جہاں ہندو مسلم بھائی چارے اور محبت کے ساتھ زندگی گزارتے تھے۔ یہ تہذیب صدیوں سے ہمارے دلوں میں بستی رہی، جس میں ہر مذہب کے لوگوں نے ایک دوسرے کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہوکر اتحاد کی شاندار مثالیں قائم کیں۔ مگر آج ہمارے معاشرتی رشتے بکھرتے جا رہے ہیں، اور فرقہ واریت، نفرت اور اختلافات کی خلیج ہمیں ایک دوسرے سے دور کرتی جا رہی ہے۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ اگر ہم نے اس بدترین راستے کو نہ روکا، تو آنے والے کل کا ہندوستان ایسا ہوگا جہاں ہم ایک دوسرے سے بیگانہ، خوفزدہ اور تقسیم شدہ قوم کے طور پر رہ جائیں گے۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر سماجی بیداری کو فروغ دیں، اپنے دلوں سے نفرت اور تعصب کو نکال پھینکیں، اور اپنے عظیم رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خواب کو حقیقت بنائیں۔ ورنہ مستقبل کا یہ خوفناک منظر ہم سب کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔